حدثنا عبد الصمد حدثنا سلم بن زرير حدثنا ابو رجاء عن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اطلعت فذكر مثلهحَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اطَّلَعْتُ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3241، وهذا إسناد حسن فى الشواهد
حدثنا الخفاف اخبرنا سعيد عن ابي رجاء عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثلهحَدَّثَنَا الْخَفَّافُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوٰۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين : ان امراة من المسلمين اسرها العدو، وقد كانوا اصابوا قبل ذلك ناقة لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرات من القوم غفلة، قال: فركبت ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جعلت عليها ان تنحرها، قال: فقدمت المدينة، فارادت ان تنحر ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعت من ذلك، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" بئسما جزيتيها" قال: ثم قال: " لا نذر لابن آدم فيما لا يملك، ولا في معصية الله" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَسَرَهَا الْعَدُوُّ، وَقَدْ كَانُوا أَصَابُوا قَبْلَ ذَلِكَ نَاقَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَتْ مِنَ الْقَوْمِ غَفْلَةً، قَالَ: فَرَكِبَتْ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَعَلَتْ عَلَيْهَا أَنْ تَنْحَرَهَا، قَالَ: فَقَدِمَتْ الْمَدِينَةَ، فَأَرَادَتْ أَنْ تَنْحَرَ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمُنِعَتْ مِنْ ذَلِكَ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا" قَالَ: ثُمَّ قَالَ: " لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان عورت کو دشمن نے قید کرلیا، قبل ازیں ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی بھی چرا لی تھی، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، یاد رکھو! مثلہ کرنے میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ انسان کسی کی ناک کاٹنے کی منت مانے اور یہ بھی کہ انسان پیدل حج کرنے کی منت مانے، ایسے آدمی کو چاہیے کہ ہدی کا جانور ساتھ لے کر جائے اور اس پر سوار ہوجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: وإن من المثلة ... الخ ، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران، وصالح بن رستم وكثير بن شنظير فيهما كلام، وقد تفردا بقول: وإن من المثله ... الخ
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنی اونٹنی پر لعنت بھیجی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اونٹنی ملعون ہوگئی ہے اس لئے اسے چھوڑ دو، میں نے اس اونٹنی کو منزلیں طے کرتے ہوئے دیکھا لیکن اسے کوئی ہاتھ نہ لگاتا تھا۔
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن قتادة وغير واحد، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، قال: صليت انا وعمران بن حصين بالكوفة خلف علي بن ابي طالب، فكبر بنا هذا التكبير حين يركع وحين يسجد، فكبره كله، فلما انصرفنا , قال لي عمران:" ما صليت منذ حين او قال: منذ كذا وكذا اشبه بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من هذه الصلاة" يعني صلاة علي.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ وَغَيْرِ وَاحِدٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بِالْكُوفَةِ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَكَبَّرَ بِنَا هَذَا التَّكْبِيرَ حِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَسْجُدُ، فَكَبَّرَهُ كُلَّهُ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا , قَالَ لِي عِمْرَانُ:" مَا صَلَّيْتُ مُنْذُ حِينٍ أَوْ قَالَ: مُنْذُ كَذَا وَكَذَا أَشْبَهَ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ" يَعْنِي صَلَاةَ عَلِيٍّ.
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے کافی عرصے سے اس نماز سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہہ کوئی نماز نہیں پڑھی۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين : ان امراة من جهينة اعترفت عند النبي صلى الله عليه وسلم بزنا، وقالت: انا حبلى , فدعا النبي صلى الله عليه وسلم وليها، فقال:" احسن إليها، فإذا وضعت فاخبرني" ففعل، فامر بها النبي صلى الله عليه وسلم فشكت عليها ثيابها، ثم امر برجمها، فرجمت، ثم صلى عليها؟! فقال عمر بن الخطاب: يا رسول الله، رجمتها، ثم تصلي عليها؟! فقال: " لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت شيئا افضل من ان جادت بنفسها لله؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ اعْتَرَفَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزِنًا، وَقَالَتْ: أَنَا حُبْلَى , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ:" أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَأَخْبِرْنِي" فَفَعَلَ، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَرُجِمَتْ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا؟! فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجَمْتَهَا، ثُمَّ تُصَلِّي عَلَيْهَا؟! فَقَالَ: " لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ؟!" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کردی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہوجائے اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کردیا؟
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ۔