حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين : ان امراة من المسلمين اسرها العدو، وقد كانوا اصابوا قبل ذلك ناقة لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرات من القوم غفلة، قال: فركبت ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جعلت عليها ان تنحرها، قال: فقدمت المدينة، فارادت ان تنحر ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعت من ذلك، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" بئسما جزيتيها" قال: ثم قال: " لا نذر لابن آدم فيما لا يملك، ولا في معصية الله" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَسَرَهَا الْعَدُوُّ، وَقَدْ كَانُوا أَصَابُوا قَبْلَ ذَلِكَ نَاقَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَتْ مِنَ الْقَوْمِ غَفْلَةً، قَالَ: فَرَكِبَتْ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَعَلَتْ عَلَيْهَا أَنْ تَنْحَرَهَا، قَالَ: فَقَدِمَتْ الْمَدِينَةَ، فَأَرَادَتْ أَنْ تَنْحَرَ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمُنِعَتْ مِنْ ذَلِكَ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا" قَالَ: ثُمَّ قَالَ: " لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان عورت کو دشمن نے قید کرلیا، قبل ازیں ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی بھی چرا لی تھی، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع