مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19763
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن مطر ، عن عبد الله بن بريدة الاسلمي ، قال: شك عبيد الله بن زياد في الحوض، فارسل إلى ابي برزة الاسلمي ، فاتاه، فقال له جلساء عبيد الله: " إنما ارسل إليك الامير ليسالك عن الحوض، هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه شيئا، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكره , فمن كذب به فلا سقاه الله منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ جُلَسَاءُ عُبَيْدِ اللَّهِ: " إِنَّمَا أَرْسَلَ إِلَيْكَ الْأَمِيرُ لِيَسْأَلَكَ عَنِ الْحَوْضِ، هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ , فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ" .
عبداللہ بن بریدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل مطر
حدیث نمبر: 19764
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سليمان التيمي ، عن سيار ابي المنهال ، عن ابي برزة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يقرا في صلاة الغداة بالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19765
Save to word اعراب
حدثنا معتمر ، قال: انباني ابي ، عن ابي المنهال ، عن ابي برزة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يقرا في الغداة بالستين إلى المئة وبالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ فِي الْغَدَاةِ بالسِّتِّينَ إلى المئِة وَبالسِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19766
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان ، عن ابي عثمان ، عن ابي برزة ، قال: كانت راحلة او ناقة، او بعير عليها بعض متاع القوم، وعليها جارية، فاخذوا بين جبلين، فتضايق بهم الطريق، فابصرت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: حل حل، اللهم العنها , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صاحب هذه الجارية؟ لا تصحبنا راحلة , او ناقة , او بعير , عليها من لعنة الله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ: كَانَتْ رَاحِلَةٌ أَوْ نَاقَةٌ، أَوْ بَعِيرٌ عَلَيْهَا بَعْضُ مَتَاعِ الْقَوْمِ، وَعَلَيْهَا جَارِيَةٌ، فَأَخَذُوا بَيْنَ جَبَلَيْنِ، فَتَضَايَقَ بِهِمْ الطَّرِيقُ، فَأَبْصَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: حَلْ حَلْ، اللَّهُمَّ الْعَنْهَا , فَقَالَ رسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَاحِبُ هَذِهِ الْجَارِيَةِ؟ لَا تَصْحَبُنَا رَاحِلَةٌ , أَوْ نَاقَةٌ , أَوْ بَعِيرٌ , عَلَيْهَا مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہوگیا، اس نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ! اس پر لعنت فرما، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس باندی کا مالک کون ہے؟ ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2596
حدیث نمبر: 19767
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عوف ، حدثني ابو المنهال ، قال: انطلقت مع ابي إلى ابي برزة الاسلمي ، فقال له ابي: حدثنا كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة؟ قال:" كان يصلي الهجير وهي التي تدعونها الاولى حين تدحض الشمس، ويصلي العصر ويرجع احدنا إلى رحله بالمدينة والشمس حية، قال: ونسيت ما قال في المغرب، وكان يستحب ان يؤخر العشاء، وكان يكره النوم قبلها، والحديث بعدها، وكان ينفتل من صلاة الغداة حين يعرف احدنا جليسه، وكان يقرا بالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمِنْهَالِ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: حَدِّثْنَا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهِيَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَيَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ بِالْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، قَالَ: وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَه، وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ" .
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولیٰ " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19768
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع , قالا: ثنا ابان بن صمعة ، عن ابي الوازع ، عن ابي برزة ، قال: قلت: يا رسول الله، علمني شيئا انتفع به , قال: " اعزل الاذى عن طريق المسلمين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ , قَالَا: ثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَنْتَفِعُ بِهِ , قَالَ: " اعْزِلْ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618
حدیث نمبر: 19769
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، انبانا حجاج ، عن ابي هاشم الواسطي ، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بآخرة إذا طال المجلس فقام قال: " سبحانك اللهم وبحمدك، اشهد ان لا إله إلا انت، استغفرك واتوب إليك"، فقال له بعضنا: إن هذا قول ما كنا نسمعه منك فيما خلا! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا كفارة ما يكون في المجلس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآخِرَةٍ إِذَا طَالَ الْمَجْلِسُ فَقَامَ قَالَ: " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ"، فَقَالَ لَهُ بَعْضُنَا: إِنَّ هَذَا قَوْلٌ مَا كُنَّا نَسْمَعُهُ مِنْكَ فِيمَا خَلَا! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا كَفَّارَةُ مَا يَكُونُ فِي الْمَجْلِسِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہوجاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہتے " سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک " ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، أبو هاشم لم يسمع من أبى برزة
حدیث نمبر: 19770
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الازرق بن قيس ، قال: كان ابو برزة بالاهواز , على جرف نهر، وقد جعل اللجام في يده، وجعل يصلي، فجعلت الدابة تنكص وجعل يتاخر معها، فجعل رجل من الخوارج يقول: اللهم اخز هذا الشيخ، كيف يصلي! فلما صلى , قال:" قد سمعت مقالتكم، غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ستا، او سبعا، او ثمانيا، فشهدت امره وتيسيره، فكان رجوعي مع دابتي اهون علي من تركها، فتنزع إلى مالفها فيشق علي , وصلى ابو برزة العصر ركعتين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: كَانَ أَبُو بَرْزَةَ بِالْأَهْوَازِ , عَلَى جَرْفِ نَهْرٍ، وَقَدْ جَعَلَ اللِّجَامَ فِي يَدِهِ، وَجَعَلَ يُصَلِّي، فَجَعَلَتْ الدَّابَّةُ تَنْكُصُ وَجَعَلَ يَتَأَخَّرُ مَعَهَا، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ الْخَوَارِجِ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اخْزِ هَذَا الشَّيْخَ، كَيْفَ يُصَلِّي! فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ:" قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ، غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتًّا، أَوْ سَبْعًا، أَوْ ثَمَانِيًا، فَشَهِدْتُ أَمْرَهُ وَتَيْسِيرَهُ، فَكَانَ رُجُوعِي مَعَ دَابَّتِي أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ تَرْكِهَا، فَتَنْزِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقُّ عَلَيَّ , وَصَلَّى أَبُو بَرْزَةَ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ" .
ازرق بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں تھام رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیجھے جانے لگا، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1211
حدیث نمبر: 19771
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا جابر ابو الوازع ، قال: سمعت ابا برزة ، يقول: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا إلى حي من احياء العرب، فضربوه، وسبوه، فرجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فشكا ذلك إليه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " لو اهل عمان اتيت، ما ضربوك ولا سبوك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرٌ أَبُو الْوَازِعِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فضَرَبُوهُ، وَسَبُّوهُ، فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَهْلَ عُمَانَ أَتَيْتَ، مَا ضَرَبُوكَ وَلَا سَبُّوكَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2544
حدیث نمبر: 19772
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ابو الاشهب ، عن علي بن الحكم ، عن ابي برزة الاسلمي , قال ابو الاشهب: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن مما اخشى عليكم شهوات الغي في بطونكم وفروجكم، ومضلات الفتن" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , قَالَ أَبُو الْأَشْهَبِ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ شَهَوَاتِ الْغَيِّ فِي بُطُونِكُمْ وَفُرُوجِكُمْ، وَمُضِلَّاتِ الْفِتَنِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، على بن الحكم لم يسمع من أبى برزة

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.