مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19531
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا شعبة ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " على كل مسلم صدقة"، قال: افرايت إن لم يجد؟ قال:" يعمل بيده، فينفع نفسه، ويتصدق"، قال: افرايت إن لم يستطع ان يفعل؟ قال:" يعين ذا الحاجة الملهوف"، قال: ارايت إن لم يفعل؟ قال:" يامر بالخير، او: بالعدل"، قال: افرايت إن لم يستطع ان يفعل؟ قال:" يمسك عن الشر، فإنه له صدقة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ"، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ:" يَعْمَلُ بِيَدِهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ، وَيَتَصَدَّقُ"، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَفْعَلَ؟ قَالَ:" يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ"، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ:" يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ، أَوْ: بِالْعَدْلِ"، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَفْعَلَ؟ قَالَ:" يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے کسی نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہاتھ سے محنت کرے، اپنا بھی فائدہ کرے اور صدقہ بھی کرے، سائل نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ضرورت مند، فریادی کی مدد کر دے سائل نے پوچھا اگر کوئی شخص یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر یا عدل کا حکم دے سائل نے پوچھا اگر یہ بھی نہ کرسکے تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کسی کو تکلیف پہنچانے سے اپنے آپ کو روک کر رکھے اس کے لئے یہی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1445، م: 1008
حدیث نمبر: 19532
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن صالح الثوري ، عن الشعبي ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من كانت له امة فعلمها، فاحسن تعليمها، وادبها، فاحسن تاديبها، واعتقها، فتزوجها، فله اجران، وعبد ادى حق الله عز وجل، وحق مواليه، ورجل من اهل الكتاب آمن بما جاء به عيسى، وما جاء به محمد صلى الله عليه وسلم، فله اجران" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ صَالِحٍ الثَّوْرِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَعَلَّمَهَا، فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، وَأَدَّبَهَا، فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَأَعْتَقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِمَا جَاءَ بِهِ عِيسَى، وَمَا جَاءَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَهُ أَجْرَانِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے عمدہ تعلیم دلائے بہترین ادب سکھائے پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو حضرت عیسیٰ کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اسے بھی دہرا اجرملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 97، م: 154
حدیث نمبر: 19533
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المرء مع من احب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6170، م: 2641
حدیث نمبر: 19534
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قيس بن مسلم ، عن طارق بن شهاب ، عن ابي موسى ، قال: قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو منيخ بالابطح، فقال لي:" احججت؟" قلت: نعم، قال:" فبم اهللت؟"، قال: قلت: لبيك بإهلال كإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قد احسنت"، قال: " طف بالبيت، وبالصفا، والمروة، ثم احل"، قال: فطفت بالبيت، وبالصفا، والمروة، ثم اتيت امراة من بني قيس، ففلت راسي، ثم اهللت بالحج، قال: فكنت افتي به الناس، حتى كان خلافة عمر رضي الله عنه، فقال رجل: يا ابا موسى، او: يا عبد الله بن قيس، رويدك بعض فتياك، فإنك لا تدري ما احدث امير المؤمنين في شان النسك بعدك، قال: فقال: يا ايها الناس، من كنا افتيناه فتيا، فليتئد، فإن امير المؤمنين قادم عليكم، فبه فاتموا، قال: فقدم عمر، فذكرت ذلك له، فقال: إن ناخذ بكتاب الله، فإن كتاب الله تعالى يامرنا بالتمام، وإن ناخذ بسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يحل، حتى بلغ الهدي محله .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْأَبْطَحِ، فَقَالَ لِي:" أَحَجَجْتَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَبِمَ أَهْلَلْتَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتَ"، قَالَ: " طُفْ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَحِلَّ"، قَالَ: فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ بَنِي قَيْسٍ، فَفَلَّتْ رَأْسِي، ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ، قَالَ: فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ النَّاسَ، حَتَّى كَانَ خِلَافَةُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ بَعْدَكَ، قَالَ: فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فُتْيَا، فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ، فَبِهِ فَأْتَمُّوا، قَالَ: فَقَدِمَ عُمَرُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنَّ كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ، حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی، میں جب حاضر خدمت میں ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس! تم نے کس نیت سے احرام باندھا؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج باہلال کا ھلال النبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت اچھایہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ۔ چناچہ میں چلا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں، پھر میں نے آٹھ دی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک لوگوں کو یہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتارہا تھا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمؤمنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں؟ انہوں نے فرمایا ہاں! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1565، م: 1221
حدیث نمبر: 19535
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن يزيد بن اوس ، عن ابي موسى ، انه اغمي عليه، فبكت عليه ام ولده، فلما افاق، قال لها: اما بلغك ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فسالتها، فقالت: قال: " ليس منا من سلق، وحلق، وخرق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنَّهُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَبَكَتْ عَلَيْهِ أُمُّ وَلَدِهِ، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ لَهَا: أَمَا بَلَغَكِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَسَأَلْتُهَا، فَقَالَتْ: قَالَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ سَلَقَ، وَحَلَقَ، وَخَرَقَ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 104، يزيد بن أوس مجهول لكنه توبع
حدیث نمبر: 19536
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابي موسى الاشعري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من سمع بي من امتي، او: يهودي، او: نصراني، فلم يؤمن بي، لم يدخل الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ سَمِعَ بِي مِنْ أُمَّتِي، أَوْ: يَهُودِيٌّ، أَوْ: نَصْرَانِيٌّ، فَلَمْ يُؤْمِنْ بِي، لَمْ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے متعلق سنے خواہ میرا امتی ہو، یہودی ہو یا عیسائی ہو اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سعيد بن جبير لم يسمع أبا موسى الأشعري
حدیث نمبر: 19537
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، حدثني رجل اسود طويل، قال: جعل ابو التياح ينعته، انه قدم مع ابن عباس البصرة، فكتب إلى ابي موسى، فكتب إليه ابو موسى ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يمشي، فمال إلى دمث في جنب حائط، فبال، ثم قال:" كان بنو إسرائيل إذا بال احدهم، فاصابه شيء من بوله، يتبعه، فقرضه بالمقراضين"، وقال: " إذا اراد احدكم ان يبول، فليرتد لبوله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ أَسْوَدُ طَوِيلٌ، قَالَ: جَعَلَ أَبُو التَّيَّاحِ يَنْعَتُهُ، أَنَّهُ قَدِمَ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ الْبَصْرَةَ، فَكَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَبُو مُوسَى ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْشِي، فَمَالَ إِلَى دَمْثٍ فِي جَنْبِ حَائِطٍ، فَبَالَ، ثُمَّ قَالَ:" كَانَ بَنَو إِسْرَائِيلَ إِذَا بَالَ أَحَدُهُمْ، فَأَصَابَهُ شَيْءٌ مِنْ بَوْلِهِ، يَتْبَعُهُ، فَقَرَضَهُ بِالْمِقْرَاضَيْنِ"، وَقَالَ: " إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ، فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ" .
ابوالتیاح کے طویل سیاہ فام آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ آیا انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب میں لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جارہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: إذا أراد أحدكم أن يبول فليرتد لبوله، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الراوي عنه أبو التياح
حدیث نمبر: 19538
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا جعفر بن سليمان ، حدثنا ابو عمران الجوني ، عن ابي بكر بن عبد الله بن قيس ، قال: سمعت ابي وهو بحضرة العدو يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " إن ابواب الجنة تحت ظلال السيوف"، قال: فقام رجل من القوم رث الهيئة، فقال: يا ابا موسى، آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: فرجع إلى اصحابه، فقال: اقرا عليكم السلام، ثم كسر جفن سيفه، فالقاه، ثم مشى بسيفه، فضرب به حتى قتل .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ " إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ"، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ: يَا أَبَا مُوسَى، آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ، ثُمَّ كَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ، فَأَلْقَاهُ، ثُمَّ مَشَى بِسَيْفِهِ، فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ .
ابوبکربن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دشمن کے لشکرکے سامنے میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے میں ہیں یہ سن کر ایک پراگندہ ہیئت آدمی لوگوں میں سے کھڑا ہو اور کہنے لگا اے ابوموسیٰ! کیا یہ حدیث آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! وہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچا اور انہیں آخری مرتبہ سلام کیا اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینکی اور تلوار لے کر چل پڑا اور اس شدت کے ساتھ لڑا کہ بالآخر شہید ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1902
حدیث نمبر: 19539
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن يزيد بن اوس ، قال: اغمي على ابي موسى ، فبكوا عليه، فقال: إني بريء ممن برئ منه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالوا عن ذلك امراته، فقالت: من حلق، او خرق، او سلق .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى ، فَبَكَوْا عَلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوا عَنْ ذَلِكَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَتْ: مَنْ حَلَقَ، أَوْ خَرَقَ، أَوْ سَلَقَ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 106، يزيد بن أوس مجهول لكنه توبع
حدیث نمبر: 19540
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عوف ، عن خالد الاحدب ، عن صفوان بن محرز ، قال: اغمي على ابي موسى ، فبكوا عليه، فافاق، فقال: إني ابرا إليكم ممن برئ منه رسول الله صلى الله عليه وسلم: ممن حلق، او خرق، او سلق .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى ، فَبَكَوْا عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ: إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكُمْ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِمَّنْ حَلَقَ، أَوْ خَرَقَ، أَوْ سَلَقَ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 104

Previous    79    80    81    82    83    84    85    86    87    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.