حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیاجب کہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردار جانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن عكيم لا يعرف له سماع صحيح من النبى * ، وفيه الاضطراب
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیا جبکہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردار جانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیاجب کہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردار جانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیاجب کہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردارجانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص کوئی بھی چیزلٹکائے گا وہ اسی کے حوالے کردیا جائے گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن عكيم لم يسمع من النبى * ، وابن أبى ليلى سيئ الحفظ، وعيسي لم يلق عبدالله بن عكيم
حضرت طارق بن سوید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب پی سکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں میں نے اپنی بات کی تکرار کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا کہ ہم مریض کو علاج کے طور پر پلاسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شفاء نہیں بلکہ یہ تو نری بیماری ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك
حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن سفيان ، عن منصور ، عن عبيد بن علي ، عن ابي سلامة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اوصي الرجل بامه، اوصي الرجل بامه، اوصي الرجل بامه، اوصي الرجل بابيه، اوصي الرجل بابيه، اوصي الرجل بمولاه الذي يليه، وإن كان عليه فيه اذى يؤذيه" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِي سَلاَمَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُوصِي الرَّجُلَ بِأُمِّهِ، أُوصِي الرَّجُلَ بِأُمِّهِ، أُوصِي الرَّجُلَ بِأُمِّهِ، أُوصِي الرَّجُلَ بِأَبِيهِ، أُوصِي الرَّجُلَ بِأَبِيهِ، أُوصِي الرَّجُلَ بِمَوْلَاَهُ الَّذِي يَلِيهِ، وَإِنْ كَانَ عَلَيْهِ فِيهِ أَذًى يُؤْذِيهِ" .
حضرت ابوسلامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا میں ہر شخص کو اس کی والدہ سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں پھر دو مرتبہ فرمایا میں ہر شخص کو اس کے والد سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں اور میں ہر شخص کو اس کے غلام سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں اگرچہ ان افراد سے اسے کوئی تکلیف ہی پہنچتی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال عبيد بن علي، واختلف على منصور بن المعتمر
حضرت ابوسلامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا میں ہر شخص کو اس کی والدہ سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں پھر دو مرتبہ فرمایا میں ہر شخص کو اس کے والد سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں اور میں ہر شخص کو اس کے غلام سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں اگرچہ ان افراد سے اسے کوئی تکلیف ہی پہنچتی ہو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال عبيدالله بن علي، واختلف على منصور بن المعتمر