مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19491
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابي ، حدثنا ليث ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا مرت بكم جنازة يهودي، او نصراني، او مسلم، فقوموا لها، فلستم لها تقومون، إنما تقومون لمن معها من الملائكة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جِنَازَةُ يَهُودِيٍّ، أَوْ نَصْرَانِيٍّ، أَوْ مُسْلِمٍ، فَقُومُوا لَهَا، فَلَسْتُمْ لَهَا تَقُومُونَ، إِنَّمَا تَقُومُونَ لِمَنْ مَعَهَا مِنَ الْمَلَائِكَةِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی، عیسائی یا مسلمان کا جنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو، کیونکہ تم جنازے کی خاطر کھڑے نہیں ہوگے، ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوگے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث، واختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 19492
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن حطان بن عبد الله الرقاشي ، عن الاشعري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن بين يدي الساعة الهرج"، قالوا: وما الهرج؟ قال:" القتل"، قالوا: اكثر مما نقتل؟ إنا لنقتل كل عام اكثر من سبعين الفا، قال:" إنه ليس بقتلكم المشركين، ولكن قتل بعضكم بعضا"، قالوا: ومعنا عقولنا يومئذ؟ قال:" إنه لتنزع عقول اهل ذلك الزمان، ويخلف له هباء من الناس، يحسب اكثرهم انهم على شيء، وليسوا على شيء" ، قال عفان في حديثه: قال ابو موسى: والذي نفسي بيده، ما اجد لي ولكم منها مخرجا إن ادركتني وإياكم، إلا ان نخرج منها كما دخلنا فيها، لم نصب منها دما ولا مالا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنِ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ الْهَرْجَ"، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ"، قَالُوا: أَكْثَرُ مِمَّا نَقْتُلُ؟ إِنَّا لَنَقْتُلُ كُلَّ عَامٍ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ أَلْفًا، قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ بِقَتْلِكُمْ الْمُشْرِكِينَ، وَلَكِنْ قَتْلُ بَعْضِكُمْ بَعْضًا"، قَالُوا: وَمَعَنَا عُقُولُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" إِنَّهُ لَتُنْزَعُ عُقُولُ أَهْلِ ذَلِكَ الزَّمَانِ، وَيُخَلَّفُ لَهُ هَبَاءٌ مِنَ النَّاسِ، يَحْسِبُ أَكْثَرُهُمْ أَنَّهُمْ عَلَى شَيْءٍ، وَلَيْسُوا عَلَى شَيْءٍ" ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ أَبُو مُوسَى: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا أَجِدُ لِي وَلَكُمْ مِنْهَا مَخْرَجًا إِنْ أَدْرَكَتْنِي وَإِيَّاكُمْ، إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَا فِيهَا، لَمْ نُصِبْ مِنْهَا دَمًا وَلَا مَالًا.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج " سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کردیتے ہیں؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کردیتے تھے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الاّ یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا اسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 19493
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، حدثنا منصور ، عن شقيق ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا، فهو في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اعلاء کلمتہ اللہ کی خاطر قتال کرتا ہے درحقیقت وہی اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 123، م: 1904
حدیث نمبر: 19494
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن الاسود ، قال: قال ابو موسى : لقد ذكرنا علي بن ابي طالب صلاة كنا نصليها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، إما نسيناها، وإما تركناها عمدا، يكبر كلما ركع، وكلما رفع، وكلما سجد .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى : لَقَدْ ذَكَّرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ صَلَاةً كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِمَّا نَسِينَاهَا، وَإِمَّا تَرَكْنَاهَا عَمْدًا، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ، وَكُلَّمَا رَفَعَ، وَكُلَّمَا سَجَدَ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلادی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلا چکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 19495
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا سعيد بن ابي ايوب ، قال: سمعت رجلا من قريش، يقال له: ابو عبد الله ، كان يجالس جعفر بن ربيعة، قال: سمعت ابا بردة الاشعري يحدث، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن اعظم الذنوب عند الله عز وجل ان يلقاه عبد بها بعد الكبائر التي نهى عنها، ان يموت الرجل وعليه دين لا يدع قضاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، كَانَ يُجَالِسُ جَعْفَرَ بْنَ رَبِيعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ الْأَشْعَرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَلْقَاهُ عَبْدٌ بِهَا بَعْدَ الْكَبَائِرِ الَّتِي نَهَى عَنْهَا، أَنْ يَمُوتَ الرَّجُلُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لَا يَدَعُ قَضَاءً" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ " ان کبیرہ گناہوں کے بعد جن کی ممانعت کی گئی ہے " یہ ہے کہ انسان اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ مرتے وقت اس پر اتنا قرض ہو جسے ادا کرنے کے لئے اس نے کچھ نہ چھوڑا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الجهالة حال أبى عبد الله القرشي
حدیث نمبر: 19496
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي موسى ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: الرجل يحب القوم، ولما يلحق بهم، فقال: " المرء مع من احب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ، وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ، فَقَالَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6170، م: 2641
حدیث نمبر: 19497
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، قال: كان عبد الله، وابو موسى جالسين، وهما يتذاكران الحديث، فقال ابو موسى : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بين يدي الساعة ايام يرفع فيها العلم، وينزل فيها الجهل، ويكثر فيها الهرج" ، والهرج: القتل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ، وَأَبُو مُوسَى جَالِسَيْنِ، وَهُمَا يَتَذَاكَرَانِ الْحَدِيثَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ أَيَّامٌ يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ" ، وَالْهَرْجُ: الْقَتْلُ.
شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے حدیث کا مذاکرہ کررہے تھے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت سے پہلے جو زمانہ آئے گا اس میں علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت اترنے لگے گی اور " ہرج " کی کثرت ہوگی جس کا معنی قتل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7065، م: 2672
حدیث نمبر: 19498
Save to word اعراب
حدثنا يحيى يعني ابن آدم ، حدثنا عمار بن رزيق ، عن ابي إسحاق ، عن يزيد بن ابي مريم ، عن الاشعري ، قال: لقد ذكرنا ابن ابي طالب ونحن بالبصرة صلاة كنا نصليها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يكبر إذا سجد، وإذا قام، فلا ادري انسيناها، ام تركناها عمدا .حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنِ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: لَقَدْ ذَكَّرَنَا ابْنُ أَبِي طَالِبٍ وَنَحْنُ بِالْبَصْرَةِ صَلَاةً كُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ، وَإِذَا قَامَ، فَلَا أَدْرِي أَنَسِينَاهَا، أَمْ تَرَكْنَاهَا عَمْدًا .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الاّ یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 19499
Save to word اعراب
19010 حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن يونس ، وثابت ، وحميد ، وحبيب ، عن الحسن ، عن حطان بن عبد الله الرقاشي، عن ابي موسى الاشعري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن بين يدي الساعة" فذكر نحوا من حديث عبد الصمد، عن حماد، عن علي بن زيد، إلا انه قال: قال ابو موسى: والذي نفسي بيده، لا اجد لي ولكم إن ادركتهن، إلا ان نخرج منها كما دخلناها، لم نصب فيها دما ولا مالا .19010 حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ ، وَثَابِتٍ ، وَحُمَيْدٍ ، وَحَبِيبٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ" فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا أَجِدُ لِي وَلَكُمْ إِنْ أَدْرَكْتُهُنَّ، إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَاهَا، لَمْ نُصِبْ فِيهَا دَمًا وَلَا مَالًا .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد رجاله ثقات
حدیث نمبر: 19500
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ليث ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مررتم بالسهام في اسواق المسلمين، او في مساجدهم، فامسكوا بالانصال، لا تجرحوا بها احدا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَرْتُمْ بِالسِّهَامِ فِي أَسْوَاقِ الْمُسْلِمِينَ، أَوْ فِي مَسَاجِدِهِمْ، فَأَمْسِكُوا بِالْأَنْصَالِ، لَا تَجْرَحُوا بِهَا أَحَدًا" .
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث

Previous    75    76    77    78    79    80    81    82    83    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.