مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19411
Save to word اعراب
قال ابو عبد الرحمن: وكان في كتاب ابي: حدثنا يزيد ابن هارون ، اخبرنا فائد بن عبد الرحمن ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن هاهنا غلاما قد احتضر، يقال له: قل: لا إله إلا الله، فلا يستطيع ان يقولها، فقال: " اليس كان يقول في حياته؟" قال: بلى. قال:" فما منعه منها عند موته؟" فذكر الحديث بطوله. فلم يحدث ابي بهذين الحديثين، ضرب عليهما من كتابه، لانه لم يرض حديث فائد بن عبد الرحمن، وكان عنده متروك الحديث.قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَكَانَ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ابْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا فَائِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَاهُنَا غُلَامًا قَدْ احْتُضِرَ، يُقَالُ لَهُ: قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَقُولَهَا، فَقَالَ: " أَلَيْسَ كَانَ يَقُولُ فِي حَيَاتِهِ؟" قَالَ: بَلَى. قَالَ:" فَمَا مَنَعَهُ مِنْهَا عِنْدَ مَوْتِهِ؟" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. فَلَمْ يُحَدِّثُ أَبِي بِهَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ، ضَرَبَ عَلَيْهِمَا مِنْ كِتَابِهِ، لِأَنَّهُ لَمْ يَرْضَ حَدِيثَ فَائِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ عِنْدَهُ مَتْرُوكَ الْحَدِيثِ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فائذ بن عبدالرحمن ضعيف جدا
حدیث نمبر: 19412
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا المختار من بني اسد، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: اصاب رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه عطش، قال: فنزل منزلا، فاتي بإناء، فجعل يسقي اصحابه، وجعلوا يقولون: اشرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ساقي القوم آخرهم"، حتى سقاهم كلهم .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمُخْتَارِ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: أَصَابَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ عَطَشٌ، قَالَ: فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ، فَجَعَلَ يَسْقِي أَصْحَابَهُ، وَجَعَلُوا يَقُولُونَ: اشْرَبْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ"، حَتَّى سَقَاهُمْ كُلَّهُمْ .
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں تھے ہمیں پانی نہیں مل رہا تھا تھوڑی دیر بعد ایک جگہ پانی نظر آگیا لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر آنے لگے جب بھی کوئی آدمی پانی لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے کسی بھی قوم کا ساقی سب سے آخر میں پیتا ہے یہاں تک کہ سب لوگوں نے پانی پی لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى المختار الأسدي
حدیث نمبر: 19413
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، قال سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر وهو صائم، فدعا صاحب شرابه بشراب، فقال صاحب شرابه: لو امسيت يا رسول الله، ثم دعاه، فقال له: لو امسيت. ثلاثا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جاء الليل من هاهنا، فقد حل الإفطار" ، او كلمة هذا معناها.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَهُوَ صَائِمٌ، فَدَعَا صَاحِبَ شَرَابِهِ بِشَرَابٍ، فَقَالَ صَاحِبُ شَرَابِهِ: لَوْ أَمْسَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ: لَوْ أَمْسَيْتَ. ثَلَاثًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَاهُنَا، فَقَدْ حَلَّ الْإِفْطَارُ" ، أَوْ كَلِمَةً هَذَا مَعْنَاهَا.
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ماہ رمضان میں کسی سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ابھی تو دن کا کچھ حصہ باقی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر پانی لانے کے لئے فرمایا تین مرتبہ اسی طرح ہوا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب یہاں سورج غروب ہوجائے اور رات یہاں تک آجائے تو روزہ دار روزہ کھول لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1941، م: 1101
حدیث نمبر: 19414
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، وعفان ، المعنى، قالا: حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، قال عفان في حديثه: حدثنا سعيد بن جمهان وقال بهز في حديثه: حدثني سعيد ابن جمهان، قال: كنا مع عبد الله بن ابي اوفى نقاتل الخوارج، وقد لحق غلام لابن ابي اوفى بالخوارج، فناديناه: يا فيروز، هذا ابن ابي اوفى، قال: نعم الرجل لو هاجر، قال: ما يقول عدو الله؟ قال: يقول: نعم الرجل لو هاجر، فقال: هجرة بعد هجرتي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! يرددها ثلاثا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " طوبى لمن قتلهم، ثم قتلوه"، قال عفان في حديثه:" وقتلوه" ثلاثا .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ ابْنُ جُمْهَانَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى نُقَاتِلُ الْخَوَارِجَ، وَقَدْ لَحِقَ غُلَامٌ لِابْنِ أَبِي أَوْفَى بِالْخَوَارِجِ، فَنَادَيْنَاهُ: يَا فَيْرُوزُ، هَذَا ابْنُ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ هَاجَرَ، قَالَ: مَا يَقُولُ عَدُوُّ اللَّهِ؟ قَالَ: يَقُولُ: نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ هَاجَرَ، فَقَالَ: هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَتِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! يُرَدِّدُهَا ثَلَاثًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ"، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ:" وَقَتَلُوهُ" ثَلَاثًا .
سعید بن جمہان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ خوارج سے قتال کر رہے تھے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کا ایک غلام خوارج سے جاملا وہ لوگ اس طرف تھے اور ہم اس طرف، ہم نے اسے " اے فیروز! اے فیروز! کہہ کر آوازیں دیتے ہوئے کہا ارے کمبخت! تیرے آقا حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ تو یہاں ہیں وہ کہنے لگا کہ وہ اچھے آدمی ہوتے اگر تمہارے یہاں سے ہجرت کر جاتے، انہوں نے پوچھا کہ یہ دشمن اللہ کیا کہہ رہا ہے؟ ہم نے اس کا جملہ ان کے سامنے نقل کیا تو وہ فرمانے لگے کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کرنے والی ہجرت کے بعد دوبارہ ہجرت کروں گا؟ پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو انہیں قتل کرے یا وہ اسے قتل کردیں۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 19415
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا الحشرج بن نباتة العبسي كوفي ، حدثني سعيد بن جمهان ، قال: اتيت عبد الله بن ابي اوفى وهو محجوب البصر، فسلمت عليه، قال لي: من انت؟ فقلت: انا سعيد بن جمهان، قال: فما فعل والدك؟ قال: قلت: قتلته الازارقة، قال: لعن الله الازارقة، لعن الله الازارقة، حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم انهم كلاب النار، قال: قلت: الازارقة وحدهم، ام الخوارج كلها؟ قال: بل الخوارج كلها، قال: قلت: فإن السلطان يظلم الناس، ويفعل بهم، قال: فتناول يدي، فغمزها بيده غمزة شديدة، ثم قال: ويحك يا ابن جمهان، عليك بالسواد الاعظم، عليك بالسواد الاعظم، إن كان السلطان يسمع منك، فاته في بيته، فاخبره بما تعلم، فإن قبل منك، وإلا فدعه، فإنك لست باعلم منه .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْحَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ الْعَبْسِيُّ كُوفِيٌّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ ، قَالَ: أَتَيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى وَهُوَ مَحْجُوبُ الْبَصَرِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، قَالَ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: أَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، قَالَ: فَمَا فَعَلَ وَالِدُكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: قَتَلَتْهُ الْأَزَارِقَةُ، قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْأَزَارِقَةَ، لَعَنَ اللَّهُ الْأَزَارِقَةَ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ كِلَابُ النَّارِ، قَالَ: قُلْتُ: الْأَزَارِقَةُ وَحْدَهُمْ، أَمْ الْخَوَارِجُ كُلُّهَا؟ قَالَ: بَل الْخَوَارِجُ كُلُّهَا، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ السُّلْطَانَ يَظْلِمُ النَّاسَ، وَيَفْعَلُ بِهِمْ، قَالَ: فَتَنَاوَلَ يَدِي، فَغَمَزَهَا بِيَدِهِ غَمْزَةً شَدِيدَةً، ثُمَّ قَالَ: وَيْحَكَ يَا ابْنَ جُمْهَانَ، عَلَيْكَ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ، عَلَيْكَ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ، إِنْ كَانَ السُّلْطَانُ يَسْمَعُ مِنْكَ، فَأْتِهِ فِي بَيْتِهِ، فَأَخْبِرْهُ بِمَا تَعْلَمُ، فَإِنْ قَبِلَ مِنْكَ، وَإِلَّا فَدَعْهُ، فَإِنَّكَ لَسْتَ بِأَعْلَمَ مِنْهُ .
سعید بن جمہان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت تک ان کی بینائی ختم ہوچکی تھی انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ میں نے بتایا کہ میں سعید بن جمہان ہوں، انہوں نے پوچھا کہ تمہارے والد صاحب کیسے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ انہیں تو " ازارقہ " نے قتل کردیا ہے انہوں نے دو مرتبہ فرمایا ازارقہ پر لعنت الٰہی نازل ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ جہنم کے کتے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اس سے صرف " ازارقہ " فرقے کے لوگ مراد ہیں یا تمام خوارج ہیں؟ انہوں نے فرمایا تمام خوارج " مراد ہیں پھر میں نے عرض کیا بعض اوقات بادشاہ بھی عوام کے ساتھ ظلم اور ناانصافی وغیرہ کرتا ہے انہوں نے میرا ہاتھ زور سے دبایا اور بہت تیز چٹکی کاٹی اور فرمایا اے ابن جمہان! تم پر افسوس ہے سواد اعظم کی پیروی کرو سواد اعظم کی پیروی کرو اگر بادشاہ تمہاری بات سنتا ہے تو اس کے گھر میں اس کے پاس جاؤ اور اس کے سامنے وہ ذکر کرو جو تم جانتے ہو اگر وہ قبول کرلے تو بہت اچھا ورنہ تم اس سے بڑے عالم نہیں ہو۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 19416
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: عمرو بن مرة انباني، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى قال: وكان من اصحاب الشجرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتاه رجل بصدقته، قال:" اللهم صل على آل فلان". قال فاتاه ابي بصدقته، فقال: " اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى قَالَ: وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ رَجُلٌ بِصَدَقَتِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلَانٍ". قَالَ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1497، م: 1078
حدیث نمبر: 19417
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا الهجري ، قال: خرجت في جنازة بنت عبد الله بن ابي اوفى ، وهو على بغلة له حواء يعني سوداء قال: فجعلن النساء يقلن لقائده قدمه امام الجنازة، ففعل، قال: فسمعته يقول له: اين الجنازة؟ قال: فقال: خلفك، قال: ففعل ذلك مرة، او مرتين، ثم قال: الم انهك ان تقدمني امام الجنازة؟ قال: فسمع امراة تلتدم وقال مرة: ترثي فقال: مه، الم انهكن عن هذا، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن المراثي، لتفض إحداكن من عبرتها ما شاءت . فلما وضعت الجنازة تقدم، فكبر عليها اربع تكبيرات، ثم قام هنيهة، فسبح به بعض القوم، فانفتل، فقال: اكنتم ترون اني اكبر الخامسة؟ قالوا: نعم، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا كبر الرابعة، قام هنية . فلما وضعت الجنازة جلس، وجلسنا إليه، فسئل عن لحوم الحمر الاهلية، فقال تلقانا يوم خيبر حمر اهلية خارجا من القرية، فوقع الناس فيها، فذبحوها، فإن القدور لتغلي ببعضها، إذ نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اهريقوها"، فاهرقناها، ورايت على عبد الله بن ابي اوفى مطرفا من خز اخضر .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي جِنَازَةِ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، وَهُوَ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ حَوَّاءَ يَعْنِي سَوْدَاءَ قَالَ: فَجَعَلْنَ النِّسَاءُ يَقُلْنَ لِقَائِدِهِ قَدِّمْهُ أَمَامَ الْجِنَازَةِ، فَفَعَلَ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ: أَيْنَ الْجِنَازَةُ؟ قَالَ: فَقَالَ: خلفك، قَالَ: فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّةً، أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ أَنْهَكَ أَنْ تُقَدِّمَنِي أَمَامَ الْجِنَازَةِ؟ قَالَ: فَسَمِعَ امْرَأَةً تَلْتَدِمُ وَقَالَ مَرَّةً: تَرْثِي فَقَالَ: مَهْ، أَلَمْ أَنْهَكُنّ عَنْ هَذَا، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْمَرَاثِي، لِتُفِضْ إِحْدَاكُنَّ مِنْ عَبْرَتِهَا مَا شَاءَتْ . فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ تَقَدَّمَ، فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ قَامَ هُنَيْهَةً، فَسَبَّحَ بِهِ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَانْفَتَلَ، فَقَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي أُكَبِّرُ الْخَامِسَةَ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ الرَّابِعَةَ، قَامَ هُنَيَّةً . فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ جَلَسَ، وَجَلَسْنَا إِلَيْهِ، فَسُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ تَلَقَّانَا يَوْمَ خَيْبَرَ حُمُرٌ أَهْلِيَّةٌ خَارِجًا مِنَ الْقَرْيَةِ، فَوَقَعَ النَّاسُ فِيهَا، فَذَبَحُوهَا، فَإِنَّ الْقُدُورَ لَتَغْلِي بِبَعْضِهَا، إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهْرِيقُوهَا"، فَأَهْرَقْنَاهَا، وَرَأَيْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى مِطْرَفًا مِنْ خَزٍّ أَخْضَرَ .
ہجری کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے جنازے میں شریک ہوا وہ خود ایک سیاہ رنگ کے خچر پر سوار تھے عورتیں ان کے رہبر سے کہنے لگیں کہ انہیں جنازے کے آگے لے کر چلو اس نے ایسا ہی کیا میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ جنازہ کہاں ہے؟ (کیونکہ وہ نابینا ہوچکے تھے) اس نے بتایا آپ کے پیچھے ایک دو مرتبہ اسی طرح ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا کیا میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ مجھے جنازے سے آگے لے کر مت چلا کرو۔ پھر انہوں نے ایک عورت کی آواز سنی جو بین کررہی تھی انہوں نے اسے روکتے ہوئے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس سے منع نہیں کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بین کرنے سے منع فرماتے تھے ہاں البتہ آنسو بہانا چاہتی ہو بہالو، پھر جب جنازہ سامنے رکھا گیا تو انہوں نے آگے بڑھ چار تکبیرات کہیں اور تھوڑی دیر کھڑے رہے یہ دیکھ کر کچھ لوگ " سبحان اللہ " کہنے لگے انہوں نے مڑ کر فرمایا کیا تم یہ سمجھ کر رہے تھے کہ میں پانچویں تکبیر کہنے لگا ہوں؟ انہوں نے جواب دیا جی ہاں! فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی جب تکبیر کہہ چکتے تو تھوڑی دیر کھڑے رہتے تھے۔ پھر جب جنازہ لا کر رکھا گیا تو حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے کسی شخص نے ان سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر شہر سے باہر ہمیں کچھ پالتو گدھے مل گئے لوگ ان پر جاپڑے اور انہیں ذبح کرلیا، ابھی کچھ ہانڈیوں میں اس کا گوشت ابل ہی رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے نداء لگائی انہیں بہادو، چناچہ ہم نے اسے بہا دیا اور میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے جسم پر نہایت عمدہ لباس جو سبز ریشم کا تھا دیکھا۔

حكم دارالسلام: النهي عن لحوم الحمر الأهلية منه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم
حدیث نمبر: 19418
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن الحجاج يعني الصواف بن ابي عثمان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، وابي سلمة ، عن ابي قتادة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي بنا، فيقرا في الظهر والعصر في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب وسورتين، ويسمعنا الآية احيانا، وكان يطول في الركعة الاولى من الظهر، ويقصر في الثانية، وكذلك في الصبح" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي الصَّوَّافَ بْنَ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِنَا، فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الظُّهْرِ، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَكَذَلِكَ فِي الصُّبْحِ" .
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمیں نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سی دو سورتیں پڑھ لیتے تھے اور کبھی کبھی کوئی آیت اونچی آواز سے پڑھ کر ہمیں سنا دیتے تھے اور ظہر کی پہلی رکعت نسبتاً لمبی پڑھاتے تھے اور دوسری رکعت مختصر کرتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 451
حدیث نمبر: 19419
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن الحجاج ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا شرب احدكم، فلا يتنفس في الإناء، وإذا دخل الخلاء، فلا يتمسح بيمينه، وإذا بال، فلا يمس ذكره بيمينه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ، وَإِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، فَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا بَالَ، فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ" .
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے اسنتجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 267
حدیث نمبر: 19420
Save to word اعراب
قال قال يحيى بن ابي كثير : حدثني عبد الله بن ابي طلحة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اكل احدكم، فلا ياكل بشماله، وإذا شرب، فلا يشرب بشماله، وإذا اخذ، فلا ياخذ بشماله، وإذا اعطى، فلا يعطي بشماله" .قَالَ قَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ، وَإِذَا شَرِبَ، فَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ، وَإِذَا أَخَذَ، فَلَا يَأْخُذْ بِشِمَالِهِ، وَإِذَا أَعْطَى، فَلَا يُعْطِي بِشِمَالِهِ" .
عبداللہ بن ابی طلحہ رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ بائیں ہاتھ سے نہ کھائے جب پیئے تو بائیں ہاتھ سے نہ پیئے جب کوئی چیز پکڑے تو بائیں ہاتھ سے نہ پکڑے اور جب کوئی چیز دے توبائیں ہاتھ سے نہ دے۔

حكم دارالسلام: هو موصول بإسناد سابقه، غير أنه مرسل

Previous    67    68    69    70    71    72    73    74    75    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.