مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19371
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا مجالد ، وزكريا ، وغيرهما، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض، فقال: " ما اصاب بحده، فخزق، فكل، وما اصاب بعرضه، فقتل، فإنه وقيذ، فلا تاكل" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ ، وَزَكَرِيَّا ، وَغَيْرُهُمَا، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ، فَخَزَقَ، فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ، فَقَتَلَ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلَا تَأْكُلْ" .
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے اس لئے اسے مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5475، م: 1928
حدیث نمبر: 19372
Save to word اعراب
حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد ، حدثنا منصور ، عن إبراهيم ، عن همام بن الحارث ، عن عدي بن حاتم ، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ارسل الكلب المعلم، فياخذ، قال: " إذا ارسلت كلبك المعلم، وذكرت اسم الله عز وجل، فاخذ، فكل"، قلت: وإن قتل؟ قال:" وإن قتل"، قال: قلت: ارمي بالمعراض، قال:" إذا اصاب بحده، فكل، وإن اصاب بعرضه، فلا تاكل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُرْسِلُ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ، فَيَأْخُذُ، قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَخَذَ، فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ"، قَالَ: قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ، فَكُلْ، وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ، فَلَا تَأْكُلْ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے ماردے؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5475، م: 1929
حدیث نمبر: 19373
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن خيثمة ، عن عدي بن حاتم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منكم من احد إلا سيكلمه الله عز وجل، ليس بينه وبينه ترجمان، ثم ينظر ايمن منه، فلا يرى إلا شيئا قدمه، ثم ينظر اشام منه، فلا يرى إلا شيئا قدمه، ثم ينظر تلقاء وجهه، فتستقبله النار"، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استطاع منكم ان يقي وجهه النار ولو بشق تمرة، فليفعل" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ، ثُمَّ يَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ، فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ، فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ"، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَقِيَ وَجْهَهُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَلْيَفْعَلْ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے جس سے اس کا پروردگار براہ راست بغیر کسی ترجمان کے گفتگونہ کرے وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف وہی نظر آئے گا جو اس وقت خود آگے بھیجا ہوگا بائیں جانب دیکھے گا تو بھی وہی کچھ نظر آئے گا جو اس نے خود آگے بھیجا ہوگا اور سامنے دیکھے گا تو جہنم کی آگ اس کا استقبال کرے گی اس لئے تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایساہی کرے '

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6539، م: 1016
حدیث نمبر: 19374
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا شعبة ، حدثنا سماك ، عن مري بن قطري ، عن عدي بن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، إن ابي كان يصل الرحم، ويقري الضيف، ويفعل كذا، قال:" إن اباك اراد شيئا فادركه" . قال: قال: قلت: يا رسول الله، ارمي الصيد، ولا اجد ما اذكيه به إلا المروة والعصا؟ قال: " امر الدم بما شئت، ثم اذكر اسم الله عز وجل" . قلت: طعام ما ادعه إلا تحرجا؟ قال: " ما ضارعت فيه نصرانية، فلا تدعه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي كَانَ يَصِلُ الرَّحِمَ، وَيَقْرِي الضَّيْفَ، وَيَفْعَلُ كَذَا، قَالَ:" إِنَّ أَبَاكَ أَرَادَ شَيْئًا فَأَدْرَكَهُ" . قَالَ: قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْمِي الصَّيْدَ، وَلَا أَجِدُ مَا أُذَكِّيهِ بِهِ إِلَّا الْمَرْوَةَ وَالْعَصَا؟ قَالَ: " أَمَرَّ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، ثُمَّ اذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" . قُلْتُ: طَعَامٌ مَا أَدَعُهُ إِلَّا تَحَرُّجًا؟ قَالَ: " مَا ضَارَعْتَ فِيهِ نَصْرَانِيَّةً، فَلَا تَدَعْهُ" .
حضرت عدی سے مروی ہے کہ ایک میں نے بارگارہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میرے والد صاحب صلہ رحمی اور فلاں فلاں کام کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ کا ایک مقصد (شہرت ') تھا جو اس نے پالیا۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم جب شکار کرتے ہیں تو بعض اوقات چھری نہیں ملتی صرف نوکیلے پتھریالاٹھی کی تیزدھارہوتی ہے تو کیا کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا نام لے کر جس چیز سے بھی چاہوخون بہادو۔ میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اس کھانے کے متعلق پوچھتاہوں جو میں صرف مجبوری کے وقت چھوڑوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسی چیز مت چھوڑو جس میں تم عیسائیت کے مشابہہ معلوم ہو۔

حكم دارالسلام: قوله :إن أباك أراد شيئا فأدركه حسن، وقوله: أمر الدم بما شئت ….. صحيح، وهذا إسناد ضيعف لجهالة مري بن قطري
حدیث نمبر: 19375
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن مجالد ، اخبرني عامر ، حدثني عدي بن حاتم ، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة والصيام، قال:" صل كذا وكذا، وصم، فإذا غابت الشمس، فكل واشرب حتى يتبين لك الخيط الابيض من الخيط الاسود، وصم ثلاثين يوما، إلا ان ترى الهلال قبل ذلك"، فاخذت خيطين من شعر اسود وابيض، فكنت انظر فيهما، فلا يتبين لي، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فضحك، وقال:" يا ابن حاتم، إنما ذاك بياض النهار من سواد الليل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُجَالِدٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرٌ ، حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ، قَالَ:" صَلِّ كَذَا وَكَذَا، وَصُمْ، فَإِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ، فَكُلْ وَاشْرَبْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ، وَصُمْ ثَلَاثِينَ يَوْمًا، إِلَّا أَنْ تَرَى الْهِلَالَ قَبْلَ ذَلِكَ"، فَأَخَذْتُ خَيْطَيْنِ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ وَأَبْيَضَ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ فِيهِمَا، فَلَا يَتَبَيَّنُ لِي، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ، وَقَالَ:" يَا ابْنَ حَاتِمٍ، إِنَّمَا ذَاكَ بَيَاضُ النَّهَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّيْلِ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز روزے کی تعلیم دی اور فرمایا فلاں فلاں وقت نماز پڑھو، روزہ رکھوجب سورج غروب ہوجائے تو کھاؤ پیو جب تک تمہارے سامنے سفید دھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہ ہوجائے " اور تیس روزے رکھو الا یہ کہ اس سے پہلے ہی چاند نظر آجائے تو میں نے دو دھاگے لئے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفید رنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتارہا لیکن کالا دھاگہ سفید سے اور سفید دھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا تکیہ تو بڑا چوڑا ہے اس سے مراد دن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1916، م: 1090، مجالد ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 19376
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني عبد الملك بن ميسرة ، عن سعيد بن جبير ، قال: قال عدي بن حاتم ، قلت: يا رسول الله، ارمي الصيد، فاطلب اثره بعد ليلة، فاجد فيه سهمي؟ فقال: " إذا وجدت فيه سهمك ؛ ولم ياكل منه سبع، فكل" ، فذكرته لابي بشر، فقال: عن سعيد بن جبير، عن عدي، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن وجدت فيه سهمك تعلم انه قتله، فكل".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْمِي الصَّيْدَ، فَأَطْلُبُ أَثَرَهُ بَعْدَ لَيْلَةٍ، فَأَجِدُ فِيهِ سَهْمِي؟ فَقَالَ: " إِذَا وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ ؛ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ سَبُعٌ، فَكُلْ" ، فَذَكَرْتُهُ لِأَبِي بِشْرٍ، فَقَالَ: عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ قَتَلَهُ، فَكُلْ".
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض یا کہ ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیرپھینکتا ہے وہ شکار ایک دو دن تک اس سے غائب رہتا ہے پھر وہ اسے پالیتا ہے اور اس کے جسم میں اس کاتیرپیوست ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس میں اپناتیر دیکھ لو اور کسی درندے نے اسے کھایانہ ہو تو تم اسے کھالو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5484، م: 1929
حدیث نمبر: 19377
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو إسحاق ، عن عبد الله بن معقل ، قال: سمعت عدي بن حاتم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتقوا النار ولو بشق تمرة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایساہی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 957
حدیث نمبر: 19378
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابن حذيفة ، قال: كنت احدث حديثا عن عدي بن حاتم ، فقلت: هذا عدي في ناحية الكوفة، فلو اتيته، فكنت انا الذي اسمعه منه، فاتيته، فقلت: إني كنت احدث عنك حديثا، فاردت ان اكون انا الذي اسمعه منك، قال: لما بعث الله عز وجل النبي صلى الله عليه وسلم، فررت منه حتى كنت في اقصى ارض المسلمين مما يلي الروم، قال: فكرهت مكاني الذي انا فيه، حتى كنت له اشد كراهية له مني من حيث جئت، قال: قلت: لآتين هذا الرجل، فوالله لئن كان صادقا، فلاسمعن منه، ولئن كان كاذبا، ما هو بضائري، قال: فاتيته، واستشرفني الناس، وقالوا: عدي بن حاتم، عدي بن حاتم! قال: اظنه قال ثلاث مرار، قال: فقال لي:" يا عدي بن حاتم، اسلم تسلم"، قال: قلت: إني من اهل دين، قال:" يا عدي بن حاتم، اسلم تسلم"، قال: قلت: إني من اهل دين، قالها ثلاثا، قال:" انا اعلم بدينك منك"، قال: قلت: انت اعلم بديني مني؟! قال:" نعم"، قال:" اليس تراس قومك؟" قال: قلت: بلى قال: فذكر محمد الركوسية، قال كلمة التمسها يقيمها، فتركها قال:" فإنه لا يحل في دينك المرباع"، قال: فلما قالها، تواضعت مني هنية، قال: وقال:" إني قد ارى ان مما يمنعك خصاصة تراها بمن حولي، وان الناس علينا الب واحد، هل تعلم مكان الحيرة؟" قال: قلت: قد سمعت بها،، ولم آتها، قال:" لتوشكن الظعينة ان تخرج منها بغير جوار حتى تطوف"، قال يزيد بن هارون: جوار، وقال يونس، عن حماد: جواز، ثم رجع إلى حديث عدي بن حاتم" حتى تطوف بالكعبة، ولتوشكن كنوز كسرى بن هرمز ان تفتح"، قال: قلت: كسرى بن هرمز؟! قال:" كسرى بن هرمز"، قال: قلت: كسرى بن هرمز؟! قال:" كسرى بن هرمز" ثلاث مرات،" وليوشكن ان يبتغي من يقبل ماله منه صدقة، فلا يجد"، قال: فلقد رايت ثنتين قد رايت الظعينة تخرج من الحيرة بغير جوار حتى تطوف بالكعبة، وكنت في الخيل التي غارت وقال يونس، عن حماد: اغارت على المدائن، وايم الله، لتكونن الثالثة، إنه لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنيه .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ ، عَنِ ابْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أُحَدَّثُ حَدِيثًا عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، فَقُلْتُ: هَذَا عَدِيٌّ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ، فَلَوْ أَتَيْتُهُ، فَكُنْتُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْهُ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُحَدَّثُ عَنْكَ حَدِيثًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْكَ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَرْتُ مِنْهُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَقْصَى أَرْضِ الْمُسْلِمِينَ مِمَّا يَلِي الرُّومَ، قَالَ: فَكَرِهْتُ مَكَانِي الَّذِي أَنَا فِيهِ، حَتَّى كُنْتُ لَهُ أَشَدَّ كَرَاهِيَةً لَهُ مِنِّي مِنْ حَيْثُ جِئْتُ، قَالَ: قُلْتُ: لَآتِيَنَّ هَذَا الرَّجُلَ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ كَانَ صَادِقًا، فَلَأَسْمَعَنَّ مِنْهُ، وَلَئِنْ كَانَ كَاذِبًا، مَا هُوَ بِضَائِرِي، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، وَاسْتَشْرَفَنِي النَّاسُ، وَقَالُوا: عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ، عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ! قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: فَقَالَ لِي:" يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي مِنْ أَهْلِ دِينٍ، قَالَ:" يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي مِنْ أَهْلِ دِينٍ، قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ:" أَنَا أَعْلَمُ بِدِينِكَ مِنْكَ"، قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِينِي مِنِّي؟! قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" أَلَيْسَ تَرْأَسُ قَوْمَكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى قَالَ: فَذَكَرَ مُحَمَّدٌ الرَّكُوسِيَّةَ، قَالَ كَلِمَةً الْتَمَسَهَا يُقِيمُهَا، فَتَرَكَهَا قَالَ:" فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ فِي دِينِكَ الْمِرْبَاعُ"، قَالَ: فَلَمَّا قَالَهَا، تَوَاضَعَتْ مِنِّي هُنَيَّةٌ، قَالَ: وَقَالَ:" إِنِّي قَدْ أَرَى أَنَّ مِمَّا يَمْنَعُكَ خَصَاصَةٌ تَرَاهَا بِمَّنْ حَوْلِي، وَأَنَّ النَّاسَ عَلَيْنَا أَلْبٌ وَاحِد، هَلْ تَعْلَمُ مَكَانَ الْحِيرَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: قَدْ سَمِعْتُ بِهَا،، وَلَمْ آتِهَا، قَالَ:" لَتُوشِكَنَّ الظَّعِينَةُ أَنْ تَخْرُجَ مِنْهَا بِغَيْرِ جِوَارٍ حَتَّى تَطُوفَ"، قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: جِوَار، وَقَالَ يُونُسُ، عَنْ حَمَّادٍ: جَوَازٍ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ" حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، وَلَتُوشِكَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ أَنْ تُفْتَحَ"، قَالَ: قُلْتُ: كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ؟! قَالَ:" كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ"، قَالَ: قُلْتُ: كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ؟! قَالَ:" كِسْرَى بْنُ هُرْمُزَ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ،" وَلَيُوشِكَنَّ أَنْ يَبْتَغِيَ مَنْ يَقْبَلُ مَالَهُ مِنْهُ صَدَقَةً، فَلَا يَجِدُ"، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ ثِنْتَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَخْرُجُ مِنَ الْحِيرَةِ بِغَيْرِ جِوَارٍ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، وَكُنْتُ فِي الْخَيْلِ الَّتِي غَارَتْ وَقَالَ يُونُسُ، عَنْ حَمَّادٍ: أَغَارَتْ عَلَى الْمَدَائِنِ، وَايْمُ اللَّهِ، لَتَكُونَنَّ الثَّالِثَةُ، إِنَّهُ لَحَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ .
ابن حذیفہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی میں نے سوچا کہ وہ کوفہ میں آئے ہوئے ہیں میں ان کی خدمت میں حاضر ہو کر براہ راست ان سے اس کا سماع کرتا ہوں چناچہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھاجب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کی خبرملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی میں اپنے علاقے سے نکل کر روم کے ایک کنارے پہنچا اور قیصر کے پاس چلا گیا لیکن وہاں پہنچ کر مجھے اس سے زیادہ شدیدناگواری ہوئی جو بعثت نبوت کی اطلاع ملنے پر ہوئی تھی، میں نے سوچا کہ میں اس شخص کے پاس جاکرتودیکھوں اگر وہ جھوتاہو تو مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا اور اگر سچا ہوا تو مجھے معلوم ہوجائے گا۔ چناچہ میں واپس آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں پہنچا تو لوگوں نے " عدی بن حاتم، عدی بن حاتم " کہنا شروع کردیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمہ اللہ نے مجھ سے فرمایا اے عدی! اسلام قبول کرلو سلامتی پاجاؤگے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا میں نے عرض کیا کہ میں تو پہلے سے ایک دین پر قائم ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے زیادہ تمہارے دین کو جانتاہوں میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ سے زیادہ میرے دین کو جانتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے آگے جو بات فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جانتاہوں کہ تمہیں اسلام قبول کرنے میں کون سی چیز مانع لگ رہی ہے تم یہ سمجھتے ہو کہ اس دین کے پیروکار کمزور اور بےمایہ لوگ ہیں جنہیں عرب نے دھتکاردیا ہے یہ بتاؤ کہ تم شہرحیرہ کو جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ دیکھاتو نہیں ہے البتہ سناضرور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اللہ اس دین کو مکمل کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک عورت حیرہ سے نکلے گی اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر آئے گی اور عنقریب کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح ہوں گے میں نے تعجب سے پوچھا کسریٰ بن ہرمز کے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کسریٰ بن ہرمز کے اور عنقریب اتنامال خرچ کیا جائے گا کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ واقعی اب ایک عورت حیرہ سے نکلتی ہے اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر جاتی ہے اور کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو فتح کرنے والوں میں تو میں خود بھی شامل تھا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تیسری بات بھی وقوع پذیر ہو کررہے گی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشین گوئی فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19379
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا ، اخبرني عاصم الاحول ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا وقعت رميتك في الماء، فغرق، فلا تاكل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا وَقَعَتْ رَمِيَّتُكَ فِي الْمَاءِ، فَغَرِقَ، فَلَا تَأْكُلْ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہارا شکارپانی میں گر کر غرق ہوجائے تو اسے مت کھاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5484، م: 1929
حدیث نمبر: 19380
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال سمعت عبد الله بن عمرو يحدث، عن عدي بن حاتم ، ان رجلا جاءه يساله، قال: فساله عن شيء استقله، فحلف، ثم قال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فليات الذي هو خير، وليكفر عن يمينه" . قال ابو عبد الرحمن: هذا حديث ما سمعته قط من احد، إلا من ابي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ يَسْأَلُهُ، قَالَ: فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ اسْتَقَلَّهُ، فَحَلَفَ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرِهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا حَدِيثٌ مَا سَمِعْتُهُ قَطُّ مِنْ أَحَدٍ، إِلَّا مِنْ أَبِي.
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی کے پاس آیا اور ان سے سو درہم مانگے انہوں نے فرمایا کہ تو مجھ سے صرف سو درہم مانگ رہا ہے جبکہ میں حاتم طائی کا بیٹاہوں، واللہ میں تجھے کچھ نہیں دوں گا پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو (اور قسم کا کفارہ دے دے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عمرو

Previous    63    64    65    66    67    68    69    70    71    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.