حدثنا يحيى ، عن مجالد ، اخبرني عامر ، حدثني عدي بن حاتم ، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة والصيام، قال:" صل كذا وكذا، وصم، فإذا غابت الشمس، فكل واشرب حتى يتبين لك الخيط الابيض من الخيط الاسود، وصم ثلاثين يوما، إلا ان ترى الهلال قبل ذلك"، فاخذت خيطين من شعر اسود وابيض، فكنت انظر فيهما، فلا يتبين لي، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فضحك، وقال:" يا ابن حاتم، إنما ذاك بياض النهار من سواد الليل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُجَالِدٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرٌ ، حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ، قَالَ:" صَلِّ كَذَا وَكَذَا، وَصُمْ، فَإِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ، فَكُلْ وَاشْرَبْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ، وَصُمْ ثَلَاثِينَ يَوْمًا، إِلَّا أَنْ تَرَى الْهِلَالَ قَبْلَ ذَلِكَ"، فَأَخَذْتُ خَيْطَيْنِ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ وَأَبْيَضَ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ فِيهِمَا، فَلَا يَتَبَيَّنُ لِي، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ، وَقَالَ:" يَا ابْنَ حَاتِمٍ، إِنَّمَا ذَاكَ بَيَاضُ النَّهَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّيْلِ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز روزے کی تعلیم دی اور فرمایا فلاں فلاں وقت نماز پڑھو، روزہ رکھوجب سورج غروب ہوجائے تو کھاؤ پیو جب تک تمہارے سامنے سفید دھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہ ہوجائے " اور تیس روزے رکھو الا یہ کہ اس سے پہلے ہی چاند نظر آجائے تو میں نے دو دھاگے لئے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفید رنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتارہا لیکن کالا دھاگہ سفید سے اور سفید دھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا تکیہ تو بڑا چوڑا ہے اس سے مراد دن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1916، م: 1090، مجالد ضعيف لكنه توبع