حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء ابن يسار ، عن ابي عبد الله الصنابحي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشمس تطلع بين قرني شيطان، فإذا ارتفعت فارقها، فإذا كانت في وسط السماء قارنها، فإذا دلكت" او قال:" زالت فارقها، فإذا دنت للغروب قارنها، فإذا غربت فارقها، فلا تصلوا هذه الثلاث ساعات" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ ابْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا كَانَتْ فِي وَسَطِ السَّمَاءِ قَارَنَهَا، فَإِذَا دَلَكَتْ" أَوْ قَالَ:" زَالَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا، فَإِذَا غَرُبَتْ فَارَقَهَا، فَلَا تُصَلُّوا هَذِهِ الثَّلَاثَ سَاعَاتٍ" .
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہوجاتا ہے جب سورج وسط میں پہنچتا ہے تو پھر اس کے قریب آجاتا ہے اور زوال کے وقت جدا ہوجاتا ہے پھر جب سورج غروب ہوتا ہے تو وہ قریب آجاتا ہے اور غروب کے بعد پھر جدا ہوجاتا ہے اس لئے ان تین اوقات میں نماز مت پڑھا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل قوي، أبو عبدالله تابعي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا محمد بن مطرف ابو غسان ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي عبد الله الصنابحي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من مضمض واستنشق، خرت خطاياه من فيه وانفه، ومن غسل وجهه خرجت خطاياه من اشفار عينيه، ومن غسل يديه خرجت من اظفاره او من تحت اظفاره، ومن مسح راسه واذنيه خرجت خطاياه من راسه او شعر اذنيه، ومن غسل رجليه خرجت خطاياه من اظفاره او تحت اظفاره، ثم كانت خطاه إلى المسجد نافلة" ..حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ فِيهِ وَأَنْفِهِ، وَمَنْ غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ أَشْفَارِ عَيْنَيْهِ، وَمَنْ غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ مِنْ أَظْفَارِهِ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِهِ، وَمَنْ مَسَحَ رَأْسَهُ وَأُذُنَيْهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ رَأْسِهِ أَوْ شَعَرِ أُذُنَيْهِ، وَمَنْ غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ أَظْفَارِهِ أَوْ تَحْتَ أَظْفَارِهِ، ثُمَّ كَانَتْ خُطَاهُ إِلَى الْمَسْجِدِ نَافِلَةً" ..
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کلی کرتا اور ناک میں پانی ڈالتا ہے اس کے منہ اور ناک کے گناہ جھڑجاتے ہیں جو چہرے کو دھوتا ہے تو اس کی آنکھوں کی پلکوں کے گناہ تک جھڑجاتے ہیں جب ہاتھ دھوتا ہے تو ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں جب سر اور کانوں کا مسح کرتا ہے تو سر اور کانوں کے بالوں کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں پھر مسجد کی طرف اس کے جو قدم اٹھتے ہیں وہ زائد ہوتے ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا اسناد مرسل قوي، ابو عبدالله تابعي
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کے اونٹوں میں ایک بھرپور اونٹنی دیکھی تو غصے سے فرمایا یہ کیا ہے؟ متعلقہ آدمی نے جواب دیا کہ میں صدقات کے کنارے سے دو اونٹوں کے بدلے میں اسے واپس لایا ہوں، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، وهذا إسناد اختلف فيه على قيس بن أبى حازم، ومجالد ضعيف
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الصلت يعني ابن العوام ، قال: حدثني الحارث بن وهب ، عن ابي عبد الرحمن الصنابحي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لن تزال امتي في مسكة ما لم يعملوا بثلاث: ما لم يؤخروا المغرب بانتظار الإظلام مضاهاة اليهود، وما لم يؤخروا الفجر إمحاق النجوم مضاهاة النصرانية، وما لم يكلوا الجنائز إلى اهلها" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الصَّلْتُ يَعْنِي ابْنَ الْعَوَّامِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الصُّنَابِحِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَنْ تَزَالَ أُمَّتِي فِي مَسَكَةٍ مَا لَمْ يَعْمَلُوا بِثَلَاثٍ: مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ بِانْتِظَارِ الْإِظْلَامِ مُضَاهَاةَ الْيَهُودِ، وَمَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْفَجْرَ إِمْحَاقَ النُّجُومِ مُضَاهَاةَ النَّصْرَانِيَّةِ، وَمَا لَمْ يَكِلُوا الْجَنَائِزَ إِلَى أَهْلِهَا" .
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک دین میں مضبوط رہے گی جب تک وہ تین کام نہ کرے (١) جب تک وہ مغرب کی نماز کو اندھیرے کے انتظار میں مؤخر نہ کرے جیسے یہودی کرتے ہیں (٢) جب تک وہ فجر کی نماز کو ستارے غروب ہونے کے انتظار میں مؤخر نہ کرے جیسے عیسائی کرتے ہیں (٣) اور جب تک وہ جنازوں کو ان اہل خانہ کے حوالے نہ کریں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحارث بن وهب مجهول الحال، وأبو عبدالرحمن انقلب اسمه، والصواب: أبو عبدالله الصنابحي عبدالرحمن ابن عسيلة، التابعي، فالحديث مرسل
قرات على قرات على عبد الرحمن ، مالك . وحدثنا إسحاق , اخبرني مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن عبد الله الصنابحي ، قال: " إذا توضا العبد فمضمض خرجت الخطايا من انفه، فإذا غسل وجهه خرجت الخطايا من وجهه حتى تخرج من تحت اشفار عينيه، فإذا غسل يديه خرجت خطاياه من يديه حتى تخرج من تحت اظفار يديه، فإذا مسح راسه خرجت الخطايا من راسه حتى تخرج من اذنيه، وإذا غسل رجليه خرجت الخطايا من رجليه حتى تخرج من تحت اظفار رجليه، ثم كان مشيه إلى المسجد وصلاته نافلة له" .قَرَأْتُ عَلَى قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، مَالِكٌ . وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ ، قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ فَمَضْمَضَ خَرَجَتْ الْخَطَايَا مِنْ أَنْفِهِ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتْ الْخَطَايَا مِنْ وَجْهِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَيْنَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ يَدَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ يَدَيْهِ، فَإِذَا مَسَحَ رَأْسَهُ خَرَجَتْ الْخَطَايَا مِنْ رَأْسِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَيْهِ، وَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ الْخَطَايَا مِنْ رِجْلَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ كَانَ مَشْيُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَصَلَاتُهُ نَافِلَةً لَهُ" .
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کلی کرتا اور ناک میں پانی ڈالتا ہے اس کے منہ اور ناک کے گناہ جھڑجاتے ہیں جو چہرے کو دھوتا ہے تو اس کی آنکھوں کی پلکوں کے گناہ تک جھڑ جاتے ہیں جب ہاتھ دھوتا ہے تو ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں جب سر اور کانوں کا مسح کرتا ہے تو سر اور کانوں کے بالوں کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں پھر مسجد کی طرف اس کے جو قدم اٹھتے ہیں وہ زائد ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي مرسل، عبدالله الصنابحي هو أبو عبدالله الصنابحي عبدالرحمن بن عسيلة. وقد اختلف فى اسمه على بن زيد بن اسلم
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یاد رکھو! میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا اور تمہاری کثرت کے ذریعے دوسری امتوں پر فخر کروں گا لہٰذا میرے بعد ایک دوسرے کو قتل نہ کرنے لگ جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على خطأ فى اسم صحابيه، وهو الصنابح بن الأعسر الأحمسي، فقوله: الصنابحي خطأ
حدثنا روح ، حدثنا مالك ، وزهير بن محمد ، قالا: حدثنا زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، قال: سمعت عبد الله الصنابحي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الشمس تطلع بين بقرني شيطان، فإذا طلعت قارنها، فإذا ارتفعت فارقها، ويقارنها حين تستوي، فإذا زالت فارقها، فصلوا غير هذه الساعات الثلاث" ..حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ الصُّنَابِحِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَيْنَ بقَرْنَيْ شَيْطَانٍ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَارَنَهَا، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا، وَيُقَارِنُهَا حِينَ تَسْتَوِي، فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَهَا، فَصَلُّوا غَيْرَ هَذِهِ السَّاعَاتِ الثَّلَاثِ" ..
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہوجاتا ہے جب سورج وسط میں پہنچتا ہے تو پھر اس کے قریب آجاتا ہے اور زوال کے وقت جدا ہوجاتا ہے پھر جب سورج غروب ہوتا ہے تو وہ قریب آجاتا ہے اور غروب کے بعد پھر جدا ہوجاتا ہے اس لئے ان تین اوقات میں نماز مت پڑھا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل قوي، عبدالله الصنابحي تابعي، لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم ، وقد اختلف على زيد بن أسلم فى اسمه، وتصريحه بسماعه من النبى صلى الله عليه وسلم هنا لا يعتد به