حدثنا وكيع ، حدثنا الاسود بن شيبان ، عن ابي نوفل بن ابي عقرب ، عن ابيه ، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الصوم فقال: " صم من الشهر يوما" قال: قلت: يا رسول الله، إني اقوى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اقوى، إني اقوى! صم يومين من كل شهر" قال: قلت: يا رسول الله، زدني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" زدني زدني! ثلاثة ايام من كل شهر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ أَبِي نَوْفَلِ بْنِ أَبِي عَقْرَبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّوْمِ فَقَالَ: " صُمْ مِنَ الشَّهْرِ يَوْمًا" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَقْوَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَقْوَى، إِنِّي أَقْوَى! صُمْ يَوْمَيْنِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زِدْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زِدْنِي زِدْنِي! ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ" .
حضرت ابوعقرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مہینے میں ایک روزہ رکھا کرو، میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ کی طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہوتا ہے کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے اس سے زیادہ طاقت ہے ہر مہینے میں دوروزے رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس میں کچھ اضافہ کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہوتا ہے کہ اضافہ کردیں اضافہ کردیں بس ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو۔
حضرت عمرو بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شانے کا گوشت تناول فرمایا پھر کھڑے ہو کر کلی کی اور تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھ لی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الحسن بن عبدالله، والجعيد، وبمثل هذا لإسناد لا تثبت صحبة عمرو بن عبيد الله
حدثنا وكيع ، حدثنا زمعة ، عن عيسى بن يزداد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا بال احدكم، فلينتر ذكره ثلاثا" . قال زمعة مرة:" فإن ذلك يجزئ عنه".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ ، عَنْ عِيسَى بْنِ يَزْدَادَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَنْتُرْ ذَكَرَهُ ثَلَاثًا" . قَالَ زَمْعَةُ مَرَّةً:" فَإِنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ".
حضرت یزداد بن فساءہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اسے چاہئے کہ اپنی شرمگاہ کو تین مرتبہ اچھی طرح جھاڑ لیا کرے (تاکہ پیشاب کے قطرات مکمل خارج ہوجائیں)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف زمعة. عيسي بن يزداد وأبوه مجهولان
حضرت یزداد بن فساءہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اسے چاہئے کہ اپنی شرمگاہ کو تین مرتبہ اچھی طرح جھاڑ لیا کرے (تاکہ پیشاب کے قطرات مکمل خارج ہوجائیں)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف زمعة. عيسي بن يزداد وأبوه مجهولان
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی نماز میں جو فرض نہ تھی " قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا جب جنت اور جہنم کا تذکرہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، اہل جہنم کے لئے ہلاکت ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أبى ليلى، وقد اختلف عليه فيه
حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ليلى ، عن اخيه عيسى بن عبد الرحمن ، عن ابيه عبد الرحمن ، عن جده ، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء الحسن بن علي يحبو حتى صعد على صدره، فبال عليه، قال: فابتدرناه لناخذه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ابني ابني" قال: ثم دعا بماء، فصبه عليه .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أبيه عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يَحْبُو حَتَّى صَعِدَ عَلَى صَدْرِهِ، فَبَالَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَابْتَدَرْنَاهُ لِنَأْخُذَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْنِي ابْنِي" قَالَ: ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَصَبَّهُ عَلَيْهِ .
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ (جوچھوٹے بچے تھے . گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے تھوڑی دیر بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا ہم جلدی سے انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بیٹے کو چھوڑ دو میرے بیٹے کو چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہالیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى ليلى
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا زهير ، عن عبد الله بن عيسى ، عن عيسى بن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابي ليلى : انه كان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى بطنه الحسن او الحسين شك زهير، قال: فبال حتى رايت بوله على بطن رسول الله صلى الله عليه وسلم اساريع، قال: فوثبنا إليه، قال: فقال عليه الصلاة والسلام: " دعوا ابني، او لا تفزعوا ابني" قال: ثم دعا بماء، فصبه عليه، قال: فاخذ تمرة من تمر الصدقة، قال: فادخلها في فيه، قال: فانتزعها رسول الله من فيه .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَبِي لَيْلَى : أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى بَطْنِهِ الْحَسَنُ أَوْ الْحُسَيْنُ شَكَّ زُهَيْرٌ، قَالَ: فَبَالَ حَتَّى رَأَيْتُ بَوْلَهُ عَلَى بَطْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَارِيعَ، قَالَ: فَوَثَبْنَا إِلَيْهِ، قَالَ: فَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ: " دَعُوا ابْنِي، أَوْ لَا تُفْزِعُوا ابْنِي" قَالَ: ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَصَبَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، قَالَ: فَأَدْخَلَهَا فِي فِيهِ، قَالَ: فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ مِنْ فِيهِ .
حضرت ابولیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ (جوچھوٹے بچے تھے) گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے تھوڑی دیر بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا ہم جلدی سے انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بیٹے کو چھوڑ دو میرے بیٹے کو چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہالیا، تھوڑی دیر بعد انہوں نے صدقہ کی ایک کھجور پکڑ کر منہ میں ڈال لی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منہ میں ہاتھ ڈال کر اسے نکال لیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد سقط منه عبدالرحمن بن أبى ليلى بين عيسى وأبي ليلى، والظاهر أنه سقط قديم من نسخ المسند
حضرت ابولیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا جب اہل خیبر شکست کھا کر بھاگ گئے تو ہم ان کے خیموں میں چلے گئے لوگوں نے جو معمولی چیزیں وہاں سے ملیں اٹھالیں اور اس میں سب سے جلدی جو کام ہوسکا وہ یہ تھا کہ ہنڈیاں چڑھ گئیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو انہیں الٹادیا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان مال غنیمت تقسیم فرمایا تو ہر آدمی کو دس دس بکریاں عطاء فرمائیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على عبيدالله بن عمرو
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، عن عبد الله بن عيسى ، عن ابيه ، عن جده ، عن ابي ليلى ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى صدره او بطنه الحسن او الحسين، قال: فرايت بوله اساريع، فقمنا إليه، فقال: " دعوا ابني، لا تفزعوه حتى يقضي بوله" ثم اتبعه الماء . ثم قام فدخل بيت تمر الصدقة، ودخل معه الغلام، فاخذ تمرة، فجعلها في فيه، فاستخرجها النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " إن الصدقة لا تحل لنا" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى صَدْرِهِ أَوْ بَطْنِهِ الْحَسَنُ أَوْ الْحُسَيْنُ، قَالَ: فَرَأَيْتُ بَوْلَهُ أَسَارِيعَ، فَقُمْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: " دَعُوا ابْنِي، لَا تُفْزِعُوهُ حَتَّى يَقْضِيَ بَوْلَهُ" ثُمَّ أَتْبَعَهُ الْمَاءَ . ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ بَيْتَ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، وَدَخَلَ مَعَهُ الْغُلَامُ، فَأَخَذَ تَمْرَةً، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَاسْتَخْرَجَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا" .
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ (جوچھوٹے بچے تھے) گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے تھوڑی دیر بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا ہم جلدی سے انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بیٹے کو چھوڑ دو میرے بیٹے کو چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہالیا، تھوڑی دیر بعد انہوں نے صدقہ کی ایک کھجور پکڑ کر منہ میں ڈال لی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منہ میں ہاتھ ڈال کر اسے نکال لیا اور فرمایا ہمارے لئے صدقے کا مال حلال نہیں ہے۔
حدثنا عبد الله بن محمد ، قال عبد الله: وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة، حدثنا علي بن هاشم ، عن ابن ابي ليلى، عن ثابت ، قال: كنت جالسا مع عبد الرحمن بن ابي ليلى في المسجد، فاتي برجل ضخم، فقال: يا ابا عيسى، قال: نعم، قال: حدثنا ما سمعت في الفراء، فقال: سمعت ابي ، يقول: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاتى رجل، فقال: يا رسول الله، اصلي في الفراء؟ قال:" فاين الدباغ؟" فلما ولى، قلت: من هذا؟ قال:" هذا سويد بن غفلة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قال عبد الله: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى فِي الْمَسْجِدِ، فَأُتِيَ بِرَجُلٍ ضَخْمٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا عِيسَى، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ فِي الْفِرَاءِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُصَلِّي فِي الْفِرَاءِ؟ قَالَ:" فَأَيْنَ الدِّبَاغُ؟" فَلَمَّا وَلَّى، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ:" هَذَا سُوَيْدُ بْنُ غَفَلَةَ" .
ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک بھاری بھرکم آدمی کو لایا گیا اس نے کہا اے ابوعیسیٰ! انہوں نے فرمایا جی جناب! اس نے کہا کہ پوستین کے بارے میں آپ نے جو حدیث سنی ہے وہ ہمیں بتائیے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! کیا میں پوستین میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو دباغت کہاں جائے گی؟ جب وہ چلا گیا تو میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن أبى ليلى: وهو محمد بن عبدالرحمن ضعيف، وقد تفرد به، واختلف عليه فيه، ومن أوهامه أنه سمي الرجل الذى سأل النبى صلى الله عليه وسلم سويد بن غفلة، والصحيح أن سويدا تابعي كبير