حضرت رباع بن ربیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ حضرت رباع بن ربیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ حضرت رباع بن ربیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے اس کے مقدمۃ المدمۃ الجیش پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مامور تھے۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، ابن جريج لم يسمع من أبى الزناد
حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا سفيان ، عن الجريري ، عن ابي عثمان ، عن حنظلة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا الجنة والنار حتى كانا راي عين، فقمت إلى اهلي فضحكت ولعبت مع اهلي وولدي، فذكرت ما كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرجت، فلقيت ابا بكر، فقلت: يا ابا بكر، نافق حنظلة، قال: وما ذاك ذاك؟ قلت: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا الجنة والنار حتى كانا راي عين، فذهبت إلى اهلي، فضحكت ولعبت مع ولدي واهلي، فقال: إنا لنفعل ذاك، قال: فذهبت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال:" يا حنظلة، لو كنتم تكونون في بيوتكم كما تكونون عندي لصافحتكم الملائكة وانتم على فرشكم وبالطرق، يا حنظلة ساعة وساعة" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَتَّى كَانَا رَأْيَ عَيْنٍ، فَقُمْتُ إِلَى أَهْلِي فَضَحِكْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ أَهْلِي وَوَلَدِي، فَذَكَرْتُ مَا كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْتُ، فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَكْرٍ، نَافَقَ حَنْظَلَةُ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ ذَاكَ؟ قُلْتُ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَتَّى كَانَا رَأْيَ عَيْنٍ، فَذَهَبْتُ إِلَى أَهْلِي، فَضَحِكْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ وَلَدِي وَأَهْلِي، فَقَالَ: إِنَّا لَنَفْعَلُ ذَاكَ، قَالَ: فَذَهَبْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ:" يَا حَنْظَلَةُ، لَوْ كُنْتُمْ تَكُونُونَ فِي بُيُوتِكُمْ كَمَا تَكُونُونَ عِنْدِي لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ وَأَنْتُمْ عَلَى فُرُشِكُمْ وَبِالطُّرُقِ، يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً" .
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے وہاں ہم جنت اور جہنم کا تذکرہ کرنے لگے اور ایسا محسوس ہوا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں پھر جب میں اپنے اہل خانہ اور بچوں کے پاس آیا تو ہنسنے اور دل لگی کرنے لگا اچانک مجھے یاد آیا کہ ابھی ہم کیا تذکرہ کر رہے تھے؟ چناچہ میں گھر سے نکل آیا راستے میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں کہنے لگا کہ میں تو منافق ہوگیا ہوں انہوں نے پوچھا کیا ہوا؟ میں نے انہیں ساری بات بتائی انہوں نے فرمایا کہ یہ تو ہم بھی کرتے ہیں پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی کیفیت ذکر کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حنظلہ! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہنے لگو جس کیفیت میں تم میرے پاس ہوتے ہو تو تمہارے بستروں اور راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کرنے لگیں حنظلہ! وقت وقت کی بات ہوتی ہے۔
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو ہماری کیفیت کچھ ہوتی ہے اور جب آپ سے جدا ہوتے ہیں تو وہ کیفیت بدل جاتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہنے لگو جس کیفیت میں تم میرے پاس ہوتے ہو تو تمہارے بستروں اور راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کرنے لگیں اور وہ تم پر اپنے پروں سے سایہ کرنے لگیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عمران القطان ضعيف يعتبر به فى المتابعات والشواهد، وقد خولف، ويزيد بن عبد الله لم يسمع من حنظلة
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو هلال ، عن عبد الله بن سوادة ، عن انس بن مالك ، رجل من بني عبد الله بن كعب، قال: اغارت علينا خيل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيته وهو يتغدى، فقال:" ادن فكل" قلت: إني صائم، قال: " اجلس احدثك عن الصوم او الصيام، إن الله عز وجل وضع عن المسافر شطر الصلاة، وعن المسافر والحامل والمرضع الصوم او الصيام" . والله لقد قالهما رسول الله صلى الله عليه وسلم كلاهما او احدهما، فيا لهف نفسي، هلا كنت طعمت من طعام رسول الله صلى الله عليه وسلم..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَتَغَدَّى، فَقَالَ:" ادْنُ فَكُلْ" قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " اجْلِسْ أُحَدِّثْكَ عَنِ الصَّوْمِ أَوْ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلَاةِ، وَعَنِ الْمُسَافِرِ وَالْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ الصَّوْمَ أَوْ الصِّيَامَ" . وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلَاهُمَا أَوْ أَحَدُهُمَا، فَيَا لَهْفَ نَفْسِي، هَلَّا كُنْتُ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ جو بنی عبداللہ بن کعب میں سے تھے " کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھڑ سواروں نے ہم پر شب خون مارا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع کرنے کے لئے آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناشتہ فرما رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آؤ اور کھاؤ میں نے عرض کیا کہ میں روزے سے ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھو میں تمہیں روزے کے متعلق بتاتا ہوں اللہ تعالیٰ نے مسافر سے نصف نماز اور مسافر، حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت سے روزہ معاف فرما دیا ہے واللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں باتیں یا ان میں سے ایک بات کہی تھی ہائے افسوس! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانا کیوں نہ کھایا؟ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد اختلف فيه على عبد الله بن سوادة
حضرت عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یہ امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک اس حرمت کی تعظیم کا حق ادا کرتی رہے گی جب وہ (بیت اللہ کی) اس حرمت کو چھوڑ دے گی اور اسے ضائع کر دے گی تو ہلاک ہوجائے گی۔