Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
765. بَقِيَّةُ حَدِيثِ حَنْظَلَةَ الْكَاتِبِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19045
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَتَّى كَانَا رَأْيَ عَيْنٍ، فَقُمْتُ إِلَى أَهْلِي فَضَحِكْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ أَهْلِي وَوَلَدِي، فَذَكَرْتُ مَا كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْتُ، فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَكْرٍ، نَافَقَ حَنْظَلَةُ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ ذَاكَ؟ قُلْتُ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَتَّى كَانَا رَأْيَ عَيْنٍ، فَذَهَبْتُ إِلَى أَهْلِي، فَضَحِكْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ وَلَدِي وَأَهْلِي، فَقَالَ: إِنَّا لَنَفْعَلُ ذَاكَ، قَالَ: فَذَهَبْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ:" يَا حَنْظَلَةُ، لَوْ كُنْتُمْ تَكُونُونَ فِي بُيُوتِكُمْ كَمَا تَكُونُونَ عِنْدِي لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ وَأَنْتُمْ عَلَى فُرُشِكُمْ وَبِالطُّرُقِ، يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً" .
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے وہاں ہم جنت اور جہنم کا تذکرہ کرنے لگے اور ایسا محسوس ہوا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں پھر جب میں اپنے اہل خانہ اور بچوں کے پاس آیا تو ہنسنے اور دل لگی کرنے لگا اچانک مجھے یاد آیا کہ ابھی ہم کیا تذکرہ کر رہے تھے؟ چناچہ میں گھر سے نکل آیا راستے میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں کہنے لگا کہ میں تو منافق ہوگیا ہوں انہوں نے پوچھا کیا ہوا؟ میں نے انہیں ساری بات بتائی انہوں نے فرمایا کہ یہ تو ہم بھی کرتے ہیں پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی کیفیت ذکر کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حنظلہ! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہنے لگو جس کیفیت میں تم میرے پاس ہوتے ہو تو تمہارے بستروں اور راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کرنے لگیں حنظلہ! وقت وقت کی بات ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2750