حضرت احمربن جزء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے میں جاتے تو ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت ترس آتا تھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کہنیوں کو اپنے پہلوؤں سے جدا کرنے میں بہت مشقت اٹھاتے تھے۔
حضرت عتبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنی اہلیہ کے ساتھ " مشغول " تھا کہ جونہی میں نے آپ کی آواز سنی، میں نے اسے چھوڑا اور فوراً غسل کرکے آگیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غسل انزال سے واجب ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، المطلب بن عبدالله لا يعرف له سماع من أحد من الصحابة
حضرت سنان بن سنہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھا کر شکر کرنے والا اجر وثواب میں روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کی طرح ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن ، وقد اختلف فيه على محمد بن عبدالله
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الرحمن بن حرملة ، عن يحيى بن هند ، انه سمع حرملة بن عمرو وهو ابو عبد الرحمن، قال: حججت حجة الوداع مردفي عمي سنان بن سنة ، قال: فلما وقفنا بعرفات، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعا إحدى اصبعيه على الاخرى، فقلت لعمي: ماذا يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: يقول: " ارموا الجمرة بمثل حصى الخذف" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هِنْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ حَرْمَلَةَ بْنَ عَمْرٍو وَهُوَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَجَجْتُ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مُرْدِفِي عَمِّي سِنَانُ بْنُ سَنَّةَ ، قَالَ: فَلَمَّا وَقَفْنَا بِعَرَفَاتٍ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا إِحْدَى أُصْبُعَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى، فَقُلْتُ لِعَمِّي: مَاذَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: يَقُولُ: " ارْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ" .
حرملہ بن عمرو کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے چچا حضرت سنان بن سنہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ کر شرکت کی تھی جب ہم نے میدان عرفات میں وقوف کیا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی دوسری پر رکھی ہوئی ہے میں نے چچا سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ جمرات کو ٹھیکری کی کنکریاں مارنایا اس جیسی کنکریاں مارنا۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة يحيي بن هند
حضرت عبداللہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندی کے متعلق فرمایا ہے کہ اگر وہ بدکاری کرے تو اسے کوڑے مارو پھر دوبارہ کرے تو کوڑے مارو، تیسری مرتبہ یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ پھر اسے بیچ دو خواہ ایک رسی کے عوض ہی بیچنا پڑے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة شبل بن خليد المزني
حضرت عبداللہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندی کے متعلق فرمایا ہے کہ اگر وہ بدکاری کرے تو اسے کوڑے مارو پھر دوبارہ کرے تو کوڑے مارو، تیسری مرتبہ یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ پھر اسے بیچ دو خواہ ایک رسی کے عوض ہی بیچنا پڑے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة شبل بن خليد، وبقية بن الوليد لم يصرح تصريح السماع فى جميع طبقات السند
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الطائفي ، عن عثمان بن عبد الله بن اوس الثقفي ، عن جده اوس بن حذيفة ، قال: كنت في الوفد الذين اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسلموا من ثقيف من بني مالك، انزلنا في قبة له، فكان يختلف إلينا بين بيوته وبين المسجد، فإذا صلى العشاء الآخرة انصرف إلينا، فلا يبرح يحدثنا ويشتكي قريشا، ويشتكي اهل مكة، ثم يقول: " لا سواء، كنا بمكة مستذلين او مستضعفين، فلما خرجنا إلى المدينة كانت سجال الحرب علينا ولنا" فمكث عنا ليلة لم ياتنا حتى طال ذلك علينا بعد العشاء، قال: قلنا: ما امكثك عنا يا رسول الله؟ قال:" طرا عني حزب من القرآن، فاردت ان لا اخرج حتى اقضيه" فسالنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اصبحنا، قال: قلنا: كيف تحزبون القرآن؟ قالوا: نحزبه ثلاث سور، وخمس سور، وسبع سور، وتسع سور، وإحدى عشرة سورة، وثلاث عشرة سورة، وحزب المفصل من ق حتى تختم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْوَفْدِ الَّذِينَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُوا مِنْ ثَقِيفٍ مِنْ بَنِي مَالِكٍ، أَنْزَلَنَا فِي قُبَّةٍ لَهُ، فَكَانَ يَخْتَلِفُ إِلَيْنَا بَيْنَ بُيُوتِهِ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ، فَإِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ انْصَرَفَ إِلَيْنَا، فَلَا يَبْرَحُ يُحَدِّثُنَا وَيَشْتَكِي قُرَيْشًا، وَيَشْتَكِي أَهْلَ مَكَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ: " لَا سَوَاءَ، كُنَّا بِمَكَّةَ مُسْتَذَلِّينَ أَوْ مُسْتَضْعَفِينَ، فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ عَلَيْنَا وَلَنَا" فَمَكَثَ عَنَّا لَيْلَةً لَمْ يَأْتِنَا حَتَّى طَالَ ذَلِكَ عَلَيْنَا بَعْدَ الْعِشَاءِ، قَالَ: قُلْنَا: مَا أَمْكَثَكَ عَنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" طَرَأَ عَنِّي حِزْبٌ مِنَ الْقُرْآنِ، فَأَرَدْتُ أَنْ لَا أَخْرُجَ حَتَّى أَقْضِيَهُ" فَسَأَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَصْبَحْنَا، قَالَ: قُلْنَا: كَيْفَ تُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ؟ قَالُوا: نُحَزِّبُهُ ثلاث سُوَرٍ، وَخَمْسَ سُوَرٍ، وَسَبْعَ سُوَرٍ، وَتِسْعَ سُوَرٍ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ سُورَةً، وَثَلَاثَ عَشْرَةَ سُورَةً، وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ مِنْ ق حَتَّى تَخْتِمَ .
حضرت اوس بن حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ثقیف کے وفد کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم بنی مالک کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک قبہ میں ٹھہرایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر شب عشاء کے بعد ہمارے پاس آتے اور ہم سے گفتگو فرماتے رہتے اور زیادہ تر ہمیں قریش کے اپنے ساتھ رویہ کے متعلق سناتے اور فرماتے ہم اور وہ برابر نہ تھے کیونکہ ہم کمزور اور ظاہر طور پر دباؤ میں تھے جب ہم مدینہ آئے تو جنگ کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان رہا کبھی ہم ان سے ڈول نکالتے (اور فتح حاصل کرلیتے . اور کبھی وہ ہم سے ڈول نکالتے (اور فتح پاتے) ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سابقہ معمول سے ذرا تاخیر سے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم آج تاخیر سے تشریف لائے فرمایا میرا تلاوت قرآن کا معمول کچھ رہ گیا تھا میں نے پورا ہونے سے قبل نکلنا پسند نہ کیا حضرت اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم قرآن (کی تلاوت کے لئے) کیسے حصے کرتے ہو؟ انہوں نے بتایا کہ تین (سورتیں فاتحہ کے بعدبقرہ، آل عمران اور نساء) اور پانچ (سورتیں مائدہ سے براءۃ کے آخرتک) اور سات (سورتیں یونس سے نحل تک) اور نو (سورتیں بنی اسرائیل سے فرقان تک) اور گیارہ (سورتیں شعراء سے یٰسین تک) اور تیرہ (سورتیں والصافات سے حجرات تک) اور آخری حزب مفصل کا یعنی سورت ق سے آخرتک۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن عبدالرحمن عثمان بن عبدالله فيه لين