مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18962
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، قال: حدثني محمد بن معن بن محمد بن معن بن نضلة بن عمرو الغفاري مديني، قال: حدثني جدي محمد بن معن ، عن ابيه معن بن نضلة ، عن نضلة بن عمرو الغفاري ، انه لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم بمربين، فهجم عليه شوائل له، فسقى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم شرب فضلة إناء، فامتلا به، ثم قال: يا رسول الله، إن كنت لاشرب السبعة فما امتلئ، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المؤمن يشرب في معى واحد، وإن الكافر يشرب في سبعة امعاء" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنِ بْنِ نَضْلَةَ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيُّ مَدِينِيّ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَدِّي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ مَعْنِ بْنِ نَضْلَةَ ، عَنْ نَضْلَةَ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيّ ، أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرَّبَيْنَ، فَهَجَمَ عَلَيْهِ شَوَائِلُ لَهُ، فَسَقَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ شَرِبَ فَضْلَةَ إِنَاءٍ، فَامْتَلَأَ بِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كُنْتُ لَأَشْرَبُ السَّبْعَةَ فَمَا أَمْتَلِئُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَشْرَبُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَإِنَّ الْكَافِرَ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ" .
حضرت نضلہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مرین نامی جگہ میں نبی سے ان کی ملاقات ہوئی، ان کے پاس جب ان کی گابھن بکریاں یا اونٹنیاں جمع ہوئیں تو انہوں نے نبی کو دودھ پلایا اور جو باقی بچا وہ خود پی لیا اور اسی میں ان کا پیٹ بھر گیا، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پہلے میں سات پیالے پی جاتا تھا لیکن سیراب نہیں ہوتا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة معن بن نضلة بن عمرو محمد بن معن مستور
حدیث نمبر: 18963
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا جابر بن صبح ، قال: حدثني المثنى بن عبد الرحمن الخزاعي وصحبته إلى واسط، وكان يسمي في اول طعامه وفي آخر لقمة، يقول: بسم الله في اوله وآخره، فقلت له: إنك تسمي في اول ما تاكل، ارايت قولك في آخر ما تاكل: بسم الله اوله وآخره؟ قال: اخبرك عن ذلك: إن جدي امية بن مخشي ، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: إن رجلا كان ياكل والنبي صلى الله عليه وسلم ينظر، فلم يسم حتى كان في آخر طعامه لقمة، فقال: بسم الله اوله وآخره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما زال الشيطان ياكل معه حتى سمى، فلم يبق في بطنه شيء إلا قاءه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُثَنَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخُزَاعِيُّ وَصَحِبْتُهُ إِلَى وَاسِطٍ، وَكَانَ يُسَمِّي فِي أَوَّلِ طَعَامِهِ وَفِي آخِرِ لُقْمَةٍ، يَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ تُسَمِّي فِي أَوَّلِ مَا تَأْكُلُ، أَرَأَيْتَ قَوْلَكَ فِي آخِرِ مَا تَأْكُلُ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ؟ قَالَ: أُخْبِرُكَ عَنْ ذَلِكَ: إِنَّ جَدِّي أُمَيَّةَ بْنَ مَخْشِيٍّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْكُلُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ، فَلَمْ يُسَمِّ حَتَّى كَانَ فِي آخِرِ طَعَامِهِ لُقْمَةٌ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا زَالَ الشَّيْطَانُ يَأْكُلُ مَعَهُ حَتَّى سَمَّى، فَلَمْ يَبْقَ فِي بَطْنِهِ شَيْءٌ إِلَّا قَاءَهُ" .
جابر بن صبح کہتے ہیں کہ مثنی بن عبدالرحمن جن کی رفاقت مجھے واسط تک نصیب ہوئی ہے، کھانے کے آغاز اور آخری لقمے پر بسم اللہ فی اولہ و آخرہ کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کھانے کے آغاز میں تو بسم اللہ پڑھ لیتے ہیں، پھر آخری لقمے پر یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس کی وجہ بتاتا ہوں، میں نے اپنے دادا حضرت امیہ بن مخشی کو جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی کھانا کھا رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی، جب آخری لقمے پر پہنچا تو (اسے یاد آیا کہ بسم اللہ تو پڑھی نہیں، لہذا) اس نے یوں کہہ دیا، بسم اللہ اولہ و آخرہ، یہ سن کر نبی نے فرمایا شیطان اس کے ساتھ مسلسل کھانا کھاتا رہا، پھر جب اس نے بسم اللہ پڑھی تو اس کے پیٹ میں جو کچھ گیا، تھا، اس نے اس سب کی قئ کردی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المثنى بن عبدالرحمن، فقد تفرد بالرواية عنه جابر بن صبح
حدیث نمبر: 18964
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن عبد الله بن ربيعة السلمي ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فسمع مؤذنا يقول: اشهد ان لا إله إلا الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اشهد ان لا إله إلا الله" قال:" اشهد ان محمدا رسول الله" فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اشهد اني محمد رسول الله" فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " تجدونه راعي غنم او عازبا عن اهله"، فلما هبط الوادي، قال: مر على سخلة منبوذة، فقال:" اترون هذه هينة على اهلها للدنيا اهون على الله من هذه على اهلها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ السُّلَمِيّ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ مُؤَذِّنًا يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" قَالَ:" أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ" فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَشْهَدُ أَنِّي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ" فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجِدُونَهُ رَاعِيَ غَنَمٍ أَوْ عَازِبًا عَنْ أَهْلِهِ"، فَلَمَّا هَبَطَ الْوَادِي، قَالَ: مَرَّ عَلَى سَخْلَةٍ مَنْبُوذَةٍ، فَقَالَ:" أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت عبداللہ بن ربیعہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے، آپ نے مؤذن کو اشہد ان لا الہ الا اللہ کہتے ہوئے سنا تو خود بھی فرمایا اشھد ان لا الہ الا اللہ، پھر جب اس نے اشھد ان محمد رسول اللہ کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اشھد ان محمد رسول اللہ، پھر فرمایا معلوم کرو یہ آدمی بکریوں کا چرواہا ہوگا یا اپنے اہل خانہ سے کنارہ کش ہوگا، پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وادی سے نیچے اترے تو ایک مردار بکری کے پاس سے گذر ہوا جس کی کھال اتار کر اسے پھینک دیا گیا تھا، نبی نے فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ اپنے مالکوں کی نظر میں حقیر ہوگئی ہے؟ جتنی یہ اپنے مالکوں کی نظر میں حقیر ہے، ساری دنیا اللہ کی نظر میں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔

حكم دارالسلام: قوله: أترون هذه هينة......من هذه على أهلها صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه عبدالله بن رُبَيَّعة السلمي، وقد اختلف فى صحبته، والظاهر أنه تابعي، وحديثه مرسل
حدیث نمبر: 18965
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا بشر بن السري . قال عبد الله ابن احمد: وحدثني ابو خيثمة ، حدثنا بشر بن السري ، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، عن فرات بن حيان ، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر بقتله وكان عينا لابي سفيان وحليفا، فمر بحلقة من الانصار، فقال: إني مسلم، قالوا: يا رسول الله، إنه يزعم انه مسلم، فقال: " إن منكم رجالا نكلهم إلى إيمانهم ؛ منهم فرات بن حيان" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ . قَالَ عبد الله ابن أحمد: وَحَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، عَنْ فُرَاتِ بْنِ حَيَّانَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِهِ وَكَانَ عَيْنًا لِأَبِي سُفْيَانَ وَحَلِيفًا، فَمَرَّ بِحَلْقَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَزْعُمُ أَنَّهُ مُسْلِمٌ، فَقَالَ: " إِنَّ مِنْكُمْ رِجَالًا نَكِلُهُمْ إِلَى إِيمَانِهِمْ ؛ مِنْهُمْ فُرَاتُ بْنُ حَيَّانَ" .
حضرت فرات بن حیان سے مروی ہے کہ نبی نے ان کے قتل کا حکم جاری کردیا کیونکہ وہ ابوسفیان کے جاسوس اور حلیف تھے، فرات کا گذر انصار کے ایک حلقے پر ہوا تو انہوں نے کہہ دیا کہ میں مسلمان ہوں، انہوں نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ تو کہتا ہے کہ وہ مسلمان ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بعض آدمی ایسے ہیں جن کی قسم پر ہم اعتماد کر کے انہیں ان کی قسم کے حوالے کردیتے ہیں، ان ہی میں فرات بن حیان بھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18966
Save to word اعراب
حدثنا علي بن بحر ، حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن مغيرة ، عن موسى بن زياد بن حذيم السعدي ، عن ابيه ، عن جده حذيم بن عمرو ، انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، فقال: " الا إن دماءكم واموالكم واعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، وكحرمة شهركم هذا، وكحرمة بلدكم هذا" . قال ابو عبد الرحمن: وحدثني ابو خيثمة ، حدثنا جرير ، فذكر مثله.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ زِيَادِ بْنِ حِذْيَمٍ السَّعْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ حِذْيَمٍ بن عِمرو ، أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: " أَلَا إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، وَكَحُرْمَةِ شَهْرِكُمْ هَذَا، وَكَحُرْمَةِ بَلَدِكُمْ هَذَا" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وحَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
حضرت حذیم بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام و حرمت ہیں جیسے تمہارے اس شہر میں، اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة موسي بن زياد وأبيه
حدیث نمبر: 18967
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شعبة ، عن ابي عقيل قاضي واسط، عن سابق بن ناجية ، عن ابي سلام ، قال: مر رجل في مسجد حمص، فقالوا: هذا خادم النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقمت إليه، فقلت: حدثني حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يتداوله بينك وبينه الرجال، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من عبد مسلم يقول حين يصبح وحين يمسي ثلاث مرات: رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا، إلا كان حقا على الله ان يرضيه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ قَاضِي وَاسِطٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ، فَقَالُوا: هَذَا خَادِمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَدَاوَلُهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَقُولُ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا، لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی کی خدمت کی ہے، میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے، رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سابق بن ناجية
حدیث نمبر: 18968
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ابي عقيل ، عن ابي سلام ، عن خادم النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من قال: رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا، حين يمسي ثلاثا وحين يصبح ثلاثا، كان حقا على الله ان يرضيه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ خَادِمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَالَ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا، حِينَ يُمْسِي ثَلَاثًا وَحِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثًا، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
ابو سلام کہتے ہیں کہ نبی کے ایک خادم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد وهم فيه مسعر، والمحفوظ رواية شعبة السالفة برقم: 18967، ثم إنه قد اختلف فيه على مسعر
حدیث نمبر: 18969
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن ابي عقيل هاشم بن بلال ، عن سابق بن ناجية ، عن ابي سلام ، قال ابو النضر: الحبشي، قال: مر به رجل في مسجد حمص، فقيل: هذا خدم النبي صلى الله عليه وسلم، فقام إليه، فقال: حدثني حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يتداوله بينك وبينه الرجال، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من عبد يقول حين يمسي وحين يصبح: رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا، ثلاث مرات إلا كان حقا على الله ان يرضيه" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ هَاشِمِ بْنِ بِلَالٍ ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: الْحَبَشِيُّ، قَالَ: مَرَّ بِهِ رَجُلٌ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ، فَقِيلَ: هَذَا خَدَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ" .
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا، لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے، میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے، رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لجهالة سابق بن ناجية
حدیث نمبر: 18970
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين بن سعد ، حدثنا بكر بن عمرو ، عن عبد الله بن هبيرة ، عن عبد الرحمن بن جبير ، انه حدثه رجل خدم النبي صلى الله عليه وسلم ثمان سنين، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قرب له طعام، قال: " بسم الله" فإذا فرغ من طعامه، قال:" اللهم اطعمت واسقيت واغنيت واقنيت وهديت واجتبيت فلك الحمد على ما اعطيت" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ رَجُلٌ خَدَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِ سِنِينَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُرِّبَ لَهُ طَعَامٌ، قَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ" فَإِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَطْعَمْتَ وَأَسْقَيْتَ وَأَغْنَيْتَ وَأَقْنَيْتَ وَهَدَيْتَ وَاجْتَبَيْتَ فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَعْطَيْتَ" .
نبی کے ایک خادم جنہوں نے آٹھ سال تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے مروی ہے کہ نبی کے سامنے جب کھانے کو پیش کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ کہہ کر شروع فرماتے تھے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ تو نے کھلایا پلایا، غناء اور روزی عطاء فرمائی، تو نے ہدایت اور زندگانی عطاء فرمائی، تیری بخششوں پر تیری تعریف واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رشدين بن سعد ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 18971
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، اخبرنا هشام بن سعد ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن الادرع ، قال: كنت احرس النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فخرج لبعض حاجته، قال: فرآني، فاخذ بيدي، فانطلقنا، فمررنا على رجل يصلي يجهر بالقرآن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " عسى ان يكون مرائيا" قال: قلت: يا رسول الله، يصلي يجهر بالقرآن، قال: فرفض يدي، ثم قال:" إنكم لن تنالوا هذا الامر بالمغالبة"، قال: ثم خرج ذات ليلة وانا احرسه لبعض حاجته، فاخذ بيدي، فمررنا على رجل يصلي بالقرآن، قال: فقلت: عسى ان يكون مرائيا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" كلا إنه اواب" . قال: فنظرت، فإذا هو عبد الله ذو البجادين.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ الْأَدْرَعِ ، قَالَ: كُنْتُ أَحْرُسُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَخَرَجَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، قَالَ: فَرَآنِي، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْنَا، فَمَرَرْنَا عَلَى رَجُلٍ يُصَلِّي يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَسَى أَنْ يَكُونَ مُرَائِيًا" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُصَلِّي يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَرَفَضَ يَدِي، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكُمْ لَنْ تَنَالُوا هَذَا الْأَمْرَ بِالْمُغَالَبَةِ"، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَأَنَا أَحْرُسُهُ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَمَرَرْنَا عَلَى رَجُلٍ يُصَلِّي بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَقُلْتُ: عَسَى أَنْ يَكُونَ مُرَائِيًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا إِنَّهُ أَوَّابٌ" . قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ ذُو الْبِجَادَيْنِ.
حضرت ابن ادرع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رات کے وقت نبی کی چوکیداری کر رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام سے نکلے، تو مجھے دیکھ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم لوگ چل پڑے، راستے میں ہمارا گذر ایک آدمی پر ہوا جو نماز میں بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید یہ دکھاوے کے لئے ایسا کر رہا ہے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو نماز میں بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا ہے۔ اس پر نبی نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور فرمایا تم اس معاملے کو غالب گمان سے نہیں پاسکتے۔ ایک مرتبہ پھر اسی طرح میں رات کو چوکیداری کر رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام سے نکلے اور میرا ہاتھ پکڑ کر چل پڑے، راستے میں پھر ہمارا گذر ایک آدمی پر ہوا جو بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، میں نے اس مرتبہ پہل کرتے ہوئے کہا شاید یہ دکھاوے کے لئے ایسا کر رہا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قطعا نہیں، یہ تو بڑا رجوع کرنے والا ہے، میں نے معلوم کیا تو وہ عبداللہ ذوالبجادین تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به هشام بن سعد، وهو ضعيف

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.