حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مخارق ، عن طارق بن شهاب ، قال: " اجنب رجلان، فتيمم احدهما فصلى، ولم يصل الآخر، فاتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يعب عليهما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: " أَجْنَبَ رَجُلاَنِ، فَتَيَمَّمَ أَحَدُهُمَا فَصَلَّى، وَلَمْ يُصَلِّ الَآْخَرُ، فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَعِبْ عَلَيْهِمَا" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمیوں پر غسل واجب ہوگیا ان میں سے ایک نے تیمم کرکے نماز پڑھ لی اور دوسرے نے پانی نہ ملنے کی وجہ سے نماز نہ پڑھی وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کسی کو بھی مطعون نہیں کیا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مخارق ، عن طارق بن شهاب ، قال: قدم وفد بجيلة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكسوا البجليين، وابدءوا بالاحمسيين"، قال: فتخلف رجل من قيس، قال: حتى انظر ما يقول لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فدعا لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم خمس مرات:" اللهم صل عليهم" او" اللهم بارك فيهم" . مخارق الذي يشك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ بَجِيلَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اكْسُوا الْبَجَلِيِّينَ، وَابْدَءوا بِالأْحْمَسِيِّينَ"، قَالَ: فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ، قَالَ: حَتَّى أَنْظُرَ مَا يَقُولُ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَدَعَا لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ مَرَّاتٍ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ" أَوْ" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِمْ" . مُخَارِقٌ الَّذِي يَشُكُّ.
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بجیلہ " کا وفد آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا بجیلہ والوں کو لباس پہناؤ اور اس کا آغاز " احمس " والوں سے کرو قبیلہ قیس کا ایک آدمی پیچھے رہ گیا جو یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعاء فرماتے ہیں اس کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ مرتبہ ان کے لئے اللہم صل علیہم کہہ کر دعاء فرمائی۔
حدثنا ابو احمد محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن مخارق ، عن طارق ، قال: قدم وفد احمس، ووفد قيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابدءوا بالاحمسيين قبل القيسيين" ثم دعا لاحمس، فقال:" اللهم بارك في احمس وخيلها ورجالها" . سبع مرات.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقٍ ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ أَحْمَسَ، وَوَفْدُ قَيْسٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْدَءوا بِالأحْمَسِيِّينَ قَبْلَ الْقَيْسِيِّينَ" ثُمَّ دَعَا لأِحْمَسَ، فَقَال:" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِي أَحْمَسَ وَخَيْلِهَا وَرِجَالِهَا" . سَبْعَ مَرَّاتٍ.
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بجیلہ " کا وفد آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا بجلیہ والوں کو لباس پہناؤ اور اس کا آغاز " احمس " والوں سے کرو قبیلہ قیس کا ایک آدمی پیچھے رہ گیا جو یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعاء فرماتے ہیں اس کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ مرتبہ ان کے لئے اللہم صل علیہم کہہ کر دعاء فرمائی۔
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قيس بن مسلم ، عن طارق بن شهاب ، قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وغزوت في خلافة ابي بكر وعمر ثلاثا وثلاثين او ثلاثا واربعين من غزوة إلى سرية" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَزَوْتُ فِي خِلاَفَةِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ثَلاَثًا وَثَلَاثِينَ أَوْ ثَلَاَثًا وَأَرْبَعِينَ مِنْ غَزْوَةٍ إِلَى سَرِيَّةٍ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں تیس، چالیس سے اوپر غزوات و سرایا میں شرکت کی سعادت بھی حاصل کی ہے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحجامة للصائم والمواصلة، ولم يحرمها على اصحابه، فقالوا: يا رسول الله، إنك تواصل إلى السحر؟ قال: " إن اواصل إلى السحر، فربي عز وجل يطعمني ويسقيني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ وَالْمُوَاصَلَةِ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا عَلَى أَصْحَابِهِ، فقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ؟ قَالَ: " إِنْ أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ، فَرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔
حدثنا حدثنا هشيم ، اخبرنا هلال بن خباب ، قال: حدثني ميسرة ابو صالح ، عن سويد بن غفلة ، قال: اتانا مصدق النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فجلست إليه، فسمعته وهو يقول: " إن في عهدي ان لا آخذ من راضع لبن، ولا يجمع بين متفرق، ولا يفرق بين مجتمع، واتاه رجل بناقة كوماء، فقال: خذها، فابى ان ياخذها" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أخبرنا هِلَالُ بْنُ خَبَّابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَيْسَرَةُ أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، قَالَ: أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ: " إِنَّ فِي عَهْدِي أَنْ لَا آخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ، ولَاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ كَوْمَاءَ، فَقَالَ: خُذْهَا، فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهَا" .
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے زکوٰۃ وصول کرنے والے ایک صحابی رضی اللہ عنہ آئے سوید کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس بیٹھا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے یہ وصیت کی گئی ہے کہ کسی دودھ والے جانور کونہ لوں اور متفرق کو جمع اور جمع کو متفرق نہ کیا جائے پھر ان کے پاس ایک آدمی ایک بڑے کوہان والی اونٹنی لے کر آیا اور کہنے لگا کہ یہ لے لیجئے لیکن انہوں نے اسے لینے سے انکار کردیا۔
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا مسعر ، عن عبد الجبار بن وائل ، قال: حدثني اهلي ، عن ابي ، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بدلو من ماء، فشرب منه ثم مج في الدلو ثم صب في البئر او شرب من الدلو، ثم مج في البئر، ففاح منها مثل ريح المسك" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَهْلِي ، عَنْ أَبِي ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ مَجَّ فِي الدَّلْوِ ثُمَّ صَبَّ فِي الْبِئْرِ أَوْ شَرِبَ مِنَ الدَّلْوِ، ثُمَّ مَجَّ فِي الْبِئْرِ، فَفَاحَ مِنْهَا مِثْلُ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ڈول پیش کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ پانی پیا اور ڈول میں کلی کردی، پھر اس ڈول کو کنوئیں میں الٹا دیا یا ڈول میں سے پانی پی کر کنوئیں میں کلی کردی جس سے وہ کنواں مشک کی طرح مہکنے لگا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، ولا تضر جهالة الرواة الذين حدث عنهم عبدالجبار، لأنهم جمع