مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19751
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا المسلمان تواجها بسيفيهما، فقتل احدهما صاحبه، فهما في النار"، قيل: يا رسول الله، هذا القاتل، فما بال المقتول؟ قال:" إنه اراد قتل صاحبه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قال: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَن قَتَادَةَ ، عَن الْحَسَنِ ، عَن أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا الْمُسْلِمَانِ تَوَاجَهَا بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَهُمَا فِي النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ:" إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من أبى موسى، وسماع يزيد من سعيد بن أبى عروبة بعد الاختلاط، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19752
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا المسعودي ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن جده ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن امتي امة مرحومة، ليس عليها في الآخرة عذاب، إنما عذابها في الدنيا: القتل، والبلابل، والزلازل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قال: أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِيهِ ، عَن جَدِّهِ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أُمَّتِي أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ، لَيْسَ عَلَيْهَا فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ، إِنَّمَا عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا: الْقَتْلُ، وَالْبَلاَبِلُ، وَالزَّلَازِلُ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت، امت مرحومہ ہے، آخرت میں اس پر کوئی عذاب نہیں ہوگا اس کا عذاب دنیا ہی میں قتل و غارت، پریشانیاں اور زلزلے ہیں۔

حكم دارالسلام: ضعيف، يزيد بن هارون روي عن المسعودي بعد الاختلاط، وقد اختلف فيه على أبى بردة
حدیث نمبر: 19753
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا العوام . ومحمد بن يزيد ، المعنى، قال: حدثنا العوام، قال: حدثني إبراهيم ابو إسماعيل السكسكي ، قال: سمعت ابا بردة بن ابي موسى وهو يقول ليزيد بن ابي كبشة، واصطحبا في سفر، فكان يزيد يصوم في السفر، فقال له ابو بردة: سمعت ابا موسى مرارا، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن العبد المسلم إذا مرض، او سافر، كتب له من الاجر كما كان يعمل مقيما صحيحا" ، قال محمد يعني ابن يزيد:" كتب الله له مثل ما كان يعمل مقيما صحيحا".حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونٍَ ، قال: أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ . وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، المعنى، قال: حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ، قال: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى وَهُوَ يَقُولُ لِيَزِيدَ بْنِ أَبِي كَبْشَةَ، وَاصْطَحَبَا فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ إِذَا مَرِضَ، أَوْ سَافَرَ، كُتِبَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ كَمَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا" ، قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ:" كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا".
بوبردہ اور یزید بن ابی کبثہ ایک مرتبہ سفر میں اکٹھے تھے یزید دوران سفر روزہ رکھتے تھے ابوبردہ نے ان سے کہا کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو کئی مرتبہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص بیمار ہوجاتا ہے یا سفر پر چلا جاتا ہے تو اس کے لئے اتنا ہی اجر لکھا جاتا ہے جتنا مقیم اور تندرست ہونے کی حالت میں اعمال پر ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2996
حدیث نمبر: 19754
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن ابي بردة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا مر احدكم بسوق، او مجلس، او مسجد، ومعه نبل، فليقبض على نصالها، فليقبض على نصالها"، ثلاثا ، قال ابو موسى: فما زال بنا البلاء حتى سدد بها بعضنا في وجوه بعض!.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قال: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ بِسُوقٍ، أَوْ مَجْلِسٍ، أَوْ مَسْجِدٍ، وَمَعَهُ نَبْلٌ، فَلْيَقْبِضْ عَلَى نِصَالِهَا، فَلْيَقْبِضْ عَلَى نِصَالِهَا"، ثَلَاثًا ، قَالَ أَبُو مُوسَى: فَمَا زَالَ بِنَا الْبَلَاءُ حَتَّى سَدَّدَ بِهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ!.
حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2615
حدیث نمبر: 19755
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا الجريري ، عن ابي عثمان النهدي ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فاسرعنا الاوبة، واحسنا الغنيمة، فلما اشرفنا على الرزداق، جعل الرجل منا يكبر، قال: حسبته قال باعلى صوته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايها الناس"، وجعل يقول بيده هكذا، ووصف يزيد كانه يشير، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايها الناس، إنكم لا تنادون اصم ولا غائبا، إن الذي تنادون دون رؤوس رواحلكم" . ثم قال:" يا عبد الله بن قيس، او: يا ابا موسى، الا ادلك على كلمة من كنوز الجنة؟"، قلت: بلى يا رسول الله، قال:" قل: لا حول ولا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قال: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَن أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَسْرَعْنَا الْأَوْبَةَ، وَأَحْسَنَّا الْغَنِيمَةَ، فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الرُّزْدَاقِ، جَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يُكَبِّرُ، قَالَ: حَسِبْتُهُ قَالَ بِأَعْلَى صَوْتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ"، وَجَعَل يَقُولُ بِيَدِهِ هَكَذَا، وَوَصَفَ يَزِيدُ كَأَنَّهُ يُشِيرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، إِنَّ الَّذِي تُنَادُونَ دُونَ رُؤُوسِ رَوَاحِلِكُمْ" . ثُمَّ قَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَوْ: يَا أَبَا مُوسَى، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟"، قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" قُلْ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا " لاحول ولاقوۃ الاباللہ " (جنت کا ایک خزانہ ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2992، م: 2704، روي يزيد عن الجريري بعد الاختلاط، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19756
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، قال: حدثني من سمع حطان بن عبد الله ، يحدث، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قلت لرجل: هلم، فلنجعل يومنا هذا لله عز وجل، فوالله لكان رسول الله صلى الله عليه وسلم شاهد هذا، فخطب، فقال: " ومنهم من يقول: هلم، فلنجعل يومنا هذا لله عز وجل" ، فما زال يقولها، حتى تمنيت ان الارض ساخت بي.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قال: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قال: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ حِطَّانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يُحَدِّثُ، عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قال: قُلْتُ لِرَجُلٍ: هَلُمَّ، فَلْنَجْعَلْ يَوْمَنَا هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَوَاللَّهِ لَكَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاهِدٌ هَذَا، فَخَطَبَ، فَقَالَ: " وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: هَلُمَّ، فَلَنَجْعَلْ يَوْمَنَا هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" ، فَمَا زَالَ يَقُولُهَا، حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنَّ الْأَرْضَ سَاخَتْ بِي.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ آؤ! آج کا دن اللہ کے لئے وقف کردیتے ہیں مجھے ایسا لگا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے موجود ہیں اور فرما رہے ہیں کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ آؤ آج کا دن اللہ کے لئے وقف کردیتے ہیں اور انہوں نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی ہے کہ میں تمنا کرنے لگا کہ میں زمین میں اتر جاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام من روى عنه ثابت
حدیث نمبر: 19757
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا الجريري ، عن غنيم بن قيس ، عن ابي موسى الاشعري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن هذا القلب كريشة بفلاة من الارض، يقيمها الريح ظهرا لبطن" ، قال ابي: ولم يرفعه إسماعيل عن الجريري.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قال: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَن غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ ، عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْقَلْبَ كَرِيشَةٍ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، يُقِيمُهَا الرِّيحُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ" ، قَالَ أَبِي: وَلَمْ يَرْفَعْهُ إِسْمَاعِيلُ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قلب کو قلب اس لئے کہتے ہیں کہ وہ پلٹتا رہتا ہے اور دل کی مثال تو اس پر کی سی ہے جو کسی درخت کی جڑ میں پڑا ہو اور ہوا اسے الٹ پلٹ کرتی رہتی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وقد اختلف فى رفعه ووقفه، ووقفه أرجح يزيد بن سمع من الجريري بعد الاختلاط
حدیث نمبر: 19758
Save to word اعراب
حدثنا روح ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، قال: حدث ابو بردة بن عبد الله بن قيس ، عن ابيه، قال: قال ابي : لو شهدتنا ونحن مع نبينا صلى الله عليه وسلم إذا اصابتنا السماء، حسبت ان ريحنا ريح الضان، إنما لباسنا الصوف .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَن قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، عَن أَبِيهِ، قال: قال أَبِي : لَوْ شَهِدْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَتْنَا السَّمَاءُ، حَسِبْتَ أَنَّ رِيحَنَا رِيحُ الضَّأْنِ، إِنَّمَا لِبَاسُنَا الصُّوفُ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقول قتادة: حدث أبو بردة مشعر بالانقطاع لأنه مدلس
حدیث نمبر: 19759
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن ابي بردة ، قال: قال لي ابو موسى : يا بني، لو رايتنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، واصابنا المطر، وجدت منا ريح الضان .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَن قَتَادَةَ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، قال: قال لِي أَبُو مُوسَى : يَا بُنَيَّ، لَوْ رَأَيْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصَابَنَا الْمَطَرُ، وَجَدْتَ مِنَّا رِيحَ الضَّأْنِ .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19760
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ثابت ، قال: حدثنا عاصم ، عن ابي مجلز ، قال: صلى ابو موسى باصحابه وهو مرتحل من مكة إلى المدينة، فصلى العشاء ركعتين، وسلم، ثم قام، فقرا مئة آية من سورة النساء في ركعة، فانكر ذلك عليه، فقال: ما الوت ان اضع قدمي حيث وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم قدمه، وان اصنع مثل ما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قال: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قال: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَن أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: صَلَّى أَبُو مُوسَى بِأَصْحَابِهِ وَهُوَ مُرْتَحِلٌ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ، فَقَرَأَ مِئَةَ آيَةٍ مِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ فِي رَكْعَةٍ، فَأُنْكِرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا أَلَوْتُ أَنْ أَضَعَ قَدَمَيَّ حَيْثُ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَمَهُ، وَأَنْ أَصْنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ابومجلز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جا رہے تھے تو راستے میں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، انہوں نے عشاء کی دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر کھڑے ہو کر ایک رکعت میں سورت نساء کی سو آیات پڑھ ڈالیں اس پر کسی نے نکیر کی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے اس چیز میں کوئی کمی نہیں کی جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قدم رکھا ہو، میں بھی وہیں قدم رکھوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح کیا ہے میں بھی اسی طرح کروں۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير أن فى سماع أبى مجلز من أبى موسي نظرا

Previous    101    102    103    104    105    106    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.