حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اشارہ سے سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ سفر میں جانور کی پشت پر اس طرح نماز پڑھنی چاہئے۔
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن ليث ، عن ابي بردة بن ابي موسى ، عن ابيه ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر، ثم اقبل علينا بوجهه، فقال:" مكانكم"، فاستقبل الرجال، فقال: " إن الله تبارك وتعالى يامرني ان آمركم ان تتقوا الله، وان تقولوا قولا سديدا"، ثم تخطى الرجال، فاتى النساء، فقال:" إن الله تبارك وتعالى يامرني ان آمركن ان تتقين الله عز وجل، وان تقلن قولا سديدا"، ثم رجع إلى الرجال، فقال:" إذا دخلتم مساجد المسلمين واسواقهم او: اسواق المسلمين ومساجدهم ومعكم من هذه النبل شيء، فامسكوا بنصولها، لا تصيبوا احدا من المسلمين، فتؤذوه، او: تجرحوه" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَن لَيْثٍ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَن أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" مَكَانَكُمْ"، فَاسْتَقْبَلَ الرِّجَالَ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُمْ أَنْ تَتَّقُوا اللَّهَ، وَأَنْ تَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا"، ثُمَّ تَخَطَّى الرِّجَالَ، فَأَتَى النِّسَاءَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَكُنَّ أَنْ تَتَّقِينَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَنْ تَقُلْنَ قَوْلًا سَدِيدًا"، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الرِّجَالِ، فَقَالَ:" إِذَا دَخَلْتُمْ مَسَاجِدَ الْمُسْلِمِينَ وَأَسْوَاقَهُمْ أَوْ: أَسْوَاقَ الْمُسْلِمِينَ وَمَسَاجِدَهُمْ وَمَعَكُمْ مِنْ هَذِهِ النَّبْلِ شَيْءٌ، فَأَمْسِكُوا بِنُصُولِهَا، لَا تُصِيبُوا أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَتُؤْذُوهُ، أَوْ: تَجْرَحُوهُ" .
حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا اپنی جگہ پر ہی رکو پھر پہلے مردوں کے پاس آکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر خواتین کے پاس جا کر ان سے بھی یہی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر واپس مردوں کے پاس آکر فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔
حكم دارالسلام: قوله منه : إذا دخلتم مساجد المسلمين وأسواقهم ... إلى آخر الحديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس چیز کا رنگ آگ نے بدل ڈالا ہو اسے کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده فيه ضعف وانقطاع، المبارك بن فضالة يدلس ويسوي، وقد عنعن، والحسن لم يسمع من أبى موسى
حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن ليث ، عن ابي بردة بن ابي موسى ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مرت بكم جنازة، فإن كان مسلما، او يهوديا، او نصرانيا، فقوموا لها، فإنه ليس لها نقوم، ولكن نقوم لمن معها من الملائكة" قال ليث: فذكرت هذا الحديث لمجاهد، فقال: حدثني عبد الله بن سخبرة الازدي، قال: إنا لجلوس مع علي رضي الله عنه، ننتظر جنازة، إذ مرت بنا اخرى، فقمنا، فقال علي رضي الله عنه: ما يقيمكم؟ فقلنا: هذا ما تاتونا به يا اصحاب محمد، قال: وما ذاك، قلت: زعم ابو موسى: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا مرت بكم جنازة، إن كان مسلما، او يهوديا، او نصرانيا، فقوموا لها، فإنه ليس لها نقوم، ولكن نقوم لمن معها من الملائكة"، فقال علي رضي الله عنه: ما فعلها رسول الله صلى الله عليه وسلم قط غير مرة، برجل من اليهود، وكانوا اهل كتاب، وكان يتشبه بهم، فإذا نهي انتهى، فما عاد لها بعد.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَن لَيْثٍ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَن أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جِنَازَةٌ، فَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا، أَوْ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا، فَقُومُوا لَهَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا نَقُومُ، وَلَكِنْ نَقُومُ لِمَنْ مَعَهَا مِنَ الْمَلَائِكَةِ" قَالَ لَيْثٌ: فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِمُجَاهِدٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ الْأَزْدِيُّ، قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، نَنْتَظِرُ جِنَازَةً، إِذْ مَرَّتْ بِنَا أُخْرَى، فَقُمْنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا يُقِيمُكُمْ؟ فَقُلْنَا: هَذَا مَا تَأْتُونَا بِهِ يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ، قُلْتُ: زَعَمَ أَبُو مُوسَى: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جِنَازَةٌ، إِنْ كَانَ مُسْلِمًا، أَوْ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا، فَقُومُوا لَهَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا نَقُومُ، وَلَكِنْ نَقُومُ لِمَنْ مَعَهَا مِنَ الْمَلَائِكَةِ"، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا فَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ غَيْرَ مَرَّةٍ، بِرَجُلٍ مِنْ اليهود، وَكَانُوا أَهْلَ كِتَابٍ، وَكَانَ يَتَشَبَّهُ بِهِمْ، فَإِذَا نُهِيَ انْتَهَى، فَمَا عَادَ لَهَا بَعْدُ.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی، عیسائی یا مسلمان کا جنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو، کیونکہ تم جنازے کی خاطر کھڑے نہیں ہوگے، ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوگے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔ عبداللہ بن سخبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے کسی جنازے کا انتظار کر رہے تھے کہ ایک دوسرا جنازہ ہمارے پاس سے گذراہم لوگ کھڑے ہوگئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تم لوگ کیوں کھڑے ہوگئے؟ ہم نے کہا آپ لوگوں ہی نے تو ہمیں یہ بات بتائی ہے انہوں نے فرمایا وہ کیا؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی، عیسائی یا مسلمان کا جنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو، کیونکہ ہم اس کے لئے کھڑے نہیں ہوگے، اس کے ساتھ موجود فرشتوں کی خاطر کھڑے ہوں گے اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح صرف ایک مرتبہ یہودی کے ساتھ کیا تھا یہ لوگ اہل کتاب تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مشابہت اختیار کرتے تھے جب اس کی ممانعت ہوگئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور دوبارہ اس طرح نہیں کیا۔
حكم دارالسلام: هذا الحديث إنما هو حديثان : أولهما: حديث أبى موسى، وهو صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ليث ضعيف. وثانيهما : حديث على ، وهو صحيح دون قوله : وكانوا أهل كتاب، وكان يتشبه بهما
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے کچھ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی سفارش کرو، تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی طاعون کا معنی بتاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: في إسناده أبو يلج الفزاري وهو مختلف فيه
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص فرض نمازوں کے علاوہ دن بھر میں بارہ رکعتیں پڑھ لے جنت میں اس کا گھر بنادیا جائے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، قد اختلف فيه على حماد بن زيد راويه عنه