حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: فحدثني به ابن ابي ليلى ، قال: فحدث ان البراء بن عازب ، قال:" كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى، فركع، وإذا رفع راسه من الركوع، وإذا سجد، وإذا رفع راسه من السجود بين السجدتين قريبا من السواء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي بِهِ ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: فَحَدَّثَ أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى، فَرَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ َبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدہ سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، قال: حدثنا البراء بن عازب ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان " يقنت في صلاة الصبح والمغرب" . قال ابو عبد الرحمن: قال ابي: ليس يروى عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قنت في المغرب إلا في هذا الحديث، وعن علي قوله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْنُتُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالْمَغْرِبِ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قال أبي: لَيْسَ يُرْوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَنَتَ فِي الْمَغْرِبِ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَعَنْ عَلِيٍّ قَوْلُهُ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق الهمداني يقول: سمعت البراء بن عازب يقول: لما اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة، قال: فتبعه سراقة بن مالك بن جعشم، " فدعا عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساخت به فرسه، فقال: ادع الله لي، ولا اضرك، قال: فدعا الله له" . قال: فعطش رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمروا براعي غنم، فقال ابو بكر الصديق رضي الله تعالى عنه: فاخذت قدحا، فحلبت فيه لرسول الله صلى الله عليه وسلم كثبة من لبن، فاتيته به،" فشرب حتى رضيت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: لَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَتَبِعَهُ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، " فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَاخَتْ بِهِ فَرَسُهُ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي، وَلَا أَضُرُّكَ، قَالَ: فَدَعَا اللَّهَ لَهُ" . قَالَ: فَعَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرُّوا بِرَاعِي غَنَمٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: فَأَخَذْتُ قَدَحًا، فَحَلَبْتُ فِيهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ،" فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے تو سراقہ بن مالک (جنہوں نے ابھی اسلام قبول نہیں کیا تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے بدعاء فرمائی جس پر اس کا گھوڑا زمین دھنس گیا اس نے کہا کہ آپ اللہ سے میرے لئے دعاء کردیجئے میں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعاء فرمادی۔ اس سفر میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس محسوس ہوئی ایک چرواہے کے قریب سے گذر ہوا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک پیالہ لیا اور اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھوڑا سا دودھ دوہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمالیا اور میں خوش ہوگیا۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال: سمعت البراء ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رجلا مربوعا، بعيد ما بين المنكبين، عظيم الجمة إلى شحمة اذنيه، عليه حلة حمراء، ما رايت شيئا قط احسن منه، صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجُلًا مَرْبُوعًا، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، عَظِيمَ الْجُمَّةِ إِلَى شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ، عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، مَا رَأَيْتُ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ہلکے گھنگھریالے قد درمیانہ دونوں کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ اور کانوں کی لوتک لمبے بال تھے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑ ازیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: قرا رجل الكهف وفي الدار دابة، فجعلت تنفر فنظر، فإذا ضبابة، او سحابة قد غشيته، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اقرا فلان، فإنها السكينة تنزلت عند القرآن، او تنزلت للقرآن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ دَابَّةٌ، فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَنَظَرَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ، أَوْ سَحَابَةٌ قَدْ غَشِيَتْهُ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اقْرَأْ فُلَانُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ عِنْدَ الْقُرْآنِ، أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق قال: سمعت البراء وساله رجل من قيس، فقال: افررتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين؟ فقال البراء: ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يفر، كانت هوازن ناسا رماة، وإنا لما حملنا عليهم، انكشفوا، فاكببنا على الغنائم، فاستقبلونا بالسهام، ولقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته البيضاء، وإن ابا سفيان بن الحارث آخذ بلجامها وهو يقول: " انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ، فَقَالَ: أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ فَقَالَ الْبَرَاءُ: وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ، كَانَتْ هَوَازِنُ نَاسًا رُمَاةً، وَإِنَّا لَمَّا حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ، انْكَشَفُوا، فَأَكْبَبْنَا عَلَى الْغَنَائِمِ، فَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَهُوَ يَقُولُ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ اٹھتے تھے؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں بھاگے تھے دراصل بنو ہوازن کے لوگ بڑے ماہر تیر انداز تھے جب ہم ان پر غالب آگئے اور مال غنیمت جمع کرنے لگے تو اچانک انہوں نے ہم پر تیروں کی بوچھاڑ کردی میں نے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، قال: اخبرنا ابو بكر ، عن ابي إسحاق ، قال: قلت للبراء : الرجل يحمل على المشركين، اهو ممن القى بيده إلى التهلكة؟ قال: لا، لان الله عز وجل بعث رسوله صلى الله عليه وسلم، فقال: " فقاتل في سبيل الله لا تكلف إلا نفسك سورة النساء آية 84، إنما ذاك في النفقة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ : الرَّجُلُ يَحْمِلُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، أَهُوَ مِمَّنْ أَلْقَى بِيَدِهِ إِلَى التَّهْلُكَةِ؟ قَالَ: لَا، لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لا تُكَلَّفُ إِلا نَفْسَكَ سورة النساء آية 84، إِنَّمَا ذَاكَ فِي النَّفَقَةِ" .
ابواسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی مشرکین پر خود بڑھ کر حملہ کرتا ہے تو کیا یہی وہ شخص ہے جس کے بارے قرآن میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا؟ انہوں نے فرمایا نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مبعوث فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ راہ الٰہی میں جہاد کیجئے، آپ صرف اپنی ذات کے مکلف ہیں جبکہ اس آیت کا تعلق نفقہ کے ساتھ ہے۔
حكم دارالسلام: سبب نزول الآية صحيح من حديث حذيفة، وهذا إسناد اختلف فى متنه على أبى إسحاق السبيعي، وأبو بكر بن عياش ليس بذاك القوي فى أبى إسحاق
ابواسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت براء رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور تلوار کی طرح چمکدار تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ چاند کی طرح چمکدار تھا۔