حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، ان النعمان بن بشير كتب إلى قيس بن الهيثم: إنكم إخواننا واشقاؤنا، وإنا شهدنا، ولم تشهدوا، وسمعنا، ولم تسمعوا، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" إن بين يدي الساعة فتنا كانها قطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا، ويمسي كافرا، ويبيع فيها اقوام خلاقهم بعرض من الدنيا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ كَتَبَ إِلَى قَيْسِ بْنِ الْهَيْثَمِ: إِنَّكُمْ إِخْوَانُنَا وَأَشِقَّاؤُنَا، وَإِنَّا شَهِدْنَا، وَلَمْ تَشْهَدُوا، وَسَمِعْنَا، وَلَمْ تَسْمَعُوا، وَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا كَأَنَّهَا قِطَعُ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا، وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيَبِيعُ فِيهَا أَقْوَامٌ خَلَاقَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے قیس بن ہیثم کو خط میں لکھا کہ تم لوگ ہمارے بھائی ہو لیکن ہم ایسے مواقع پر موجود رہے ہیں جہاں تم نہیں رہے اور ہم نے وہ باتیں سنی ہیں جو تم نے نہیں سنیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت سے پہلے فتنے اس طرح رونما ہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے ہوتے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا اور لوگ اپنے دین و اخلاق کو دنیا کے ذرا سے مال و متاع کے عوض بیچ دیں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الحسن لم يسمع من النعمان
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت النعمان بن بشير ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسوي الصف حتى يجعله مثل الرمح، او القدح. قال: فراى صدر رجل ناتئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عباد الله، لتسون صفوفكم، او ليخالفن الله بين وجوهكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي الصَّفَّ حَتَّى يَجْعَلَهُ مِثْلَ الرُّمْحِ، أَوْ الْقَدَحِ. قَالَ: فَرَأَى صَدْرَ رَجُلٍ نَاتِئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عِبَادَ اللَّهِ، لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے ہماری صفوں سے تیروں کو سیدھا کررہے ہوں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تکبیر کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عید جمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ آدمی جو اپنی بیوی کی باندی سے مباشرت کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا ہے کہ اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی تو میں اسے رجم کردوں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة خالد بن عرفطة، فيه اضطراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الله بن بكر ، قالا: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن حبيب بن سالم ، قال ابن بكر مولى النعمان بن بشير، عن النعمان بن بشير ، انه رفع إليه رجل غشي جارية امراته، فقال: لاقضين فيها بقضية رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن كانت احلتها لك، جلدتك مائة جلدة، وإن كانت لم تحلها لك، رجمتك" . قال: فوجدها قد كانت احلتها له، فجلده مئة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ ابْنُ بَكْر مَوْلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّهُ رُفِعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ غَشِيَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، جَلَدْتُكَ مِائَةَ جَلْدَةٍ، وَإِنْ كَانَتْ لَمْ تُحِلَّهَا لَكَ، رَجَمْتُكَ" . قَالَ: فَوَجَدَهَا قَدْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، فَجَلَدَهُ مِئَةً.
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کر دوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، قتادة لم يسمع هذا الحديث من حبيب بن سالم، وفيه اضطراب أيضاً
حدثنا هشيم ، عن ابي بشر ، عن حبيب بن سالم ، عن النعمان بن بشير ، قال: اتته امراة، فقالت: إن زوجها وقع على جاريتها، قال: اما إن عندي في ذلك خبرا شافيا اخذته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن كنت اذنت له، ضربته مئة، وإن كنت لم تاذني له، رجمته" . قال: فاقبل الناس عليها، فقالوا: زوجك يرجم، قولي إنك قد كنت اذنت له، فقالت: قد كنت اذنت له، فقدمه، فضربه مئة.حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجَهَا وَقَعَ عَلَى جَارِيَتِهَا، قَالَ: أَمَا إِنَّ عِنْدِي فِي ذَلِكَ خَبَرًا شَافِيًا أَخَذْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كُنْتِ أَذِنْتِ لَهُ، ضَرَبْتُهُ مِئَة، وَإِنْ كُنْتِ لَمْ تَأْذَنِي لَهُ، رَجَمْتُهُ" . قَالَ: فَأَقْبَلَ النَّاسُ عَلَيْهَا، فَقَالُوا: زَوْجُكِ يُرْجَمُ، قُولِي إِنَّكِ قَدْ كُنْتِ أَذِنْتِ لَهُ، فَقَالَتْ: قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَهُ، فَقَدَّمَهُ، فَضَرَبَهُ مئَةً.
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔
حدثنا اسود بن عامر ، انبانا ابو بكر ، عن عاصم ، عن خيثمة ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يجيء قوم تسبق شهادتهم ايمانهم، وتسبق ايمانهم شهادتهم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يجيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ، وَتَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6011، م: 2586 معاوية بن عبدالله متابع