حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني ابو إسحاق ، قال: سمعت النعمان بن بشير يخطب وهو يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن اهون اهل النار عذابا يوم القيامة: رجل يجعل في اخمص قدميه نعلان من نار، يغلي منهما دماغه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ يُجْعَلُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ نَعْلَانِ مِنْ نَارٍ، يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جس کے پاؤں میں آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے اور ان سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا "
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورج گرہن کے موقع پر اسی طرح نماز پڑھائی تھی جیسے تم عام طور پر پڑھتے ہو اور اسی طرح رکوع سجدہ کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يسمع من النعمان
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن خيثمة ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمنون كرجل واحد، إن اشتكى راسه اشتكى كله، وإن اشتكى عينه اشتكى كله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ، إِنْ اشْتَكَى رَأْسُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ، وَإِنْ اشْتَكَى عَيْنُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے اور اگر آنکھ میں تکلیف ہوتب بھی سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے،۔
حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن العيزار بن حريث ، عن النعمان بن بشير ، قال: جاء ابو بكر يستاذن على النبي صلى الله عليه وسلم، فسمع عائشة وهي رافعة صوتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاذن له، فدخل، فقال: يا ابنة ام رومان! وتناولها، اترفعين صوتك على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! قال: فحال النبي صلى الله عليه وسلم بينه وبينها. قال: فلما خرج ابو بكر، جعل النبي صلى الله عليه وسلم يقول لها يترضاها:" الا ترين اني قد حلت بين الرجل وبينك"، قال: ثم جاء ابو بكر، فاستاذن عليه، فوجده يضاحكها، قال: فاذن له، فدخل، فقال له ابو بكر: يا رسول الله، اشركاني في سلمكما، كما اشركتماني في حربكما .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعِيزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: جَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَ عَائِشَةَ وَهِيَ رَافِعَةٌ صَوْتَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنَ لَهُ، فَدَخَلَ، فَقَالَ: يَا ابْنَةَ أُمِّ رُومَانَ! وَتَنَاوَلَهَا، أَتَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! قَالَ: فَحَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا. قَالَ: فَلَمَّا خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ، جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهَا يَتَرَضَّاهَا:" أَلَا تَرَيْنَ أَنِّي قَدْ حُلْتُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَكِ"، قَالَ: ثُمَّ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ، فَوَجَدَهُ يُضَاحِكُهَا، قَالَ: فَأَذِنَ لَهُ، فَدَخَلَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَشْرِكَانِي فِي سِلْمِكُمَا، كَمَا أَشْرَكْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کرنے لگے اسی دوران حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی اونچی ہوتی ہوئی آواز ان کے کانوں میں پہنچی، اجازت ملنے پر جب وہ اندر داخل ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو پکڑ لیا اور فرمایا اسے بنت رومان! کیا تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند کرتی ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیان میں آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو بچالیا۔ جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ واپس چلے گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو چھیڑتے ہوئے فرمانے لگے دیکھا! میں نے تمہیں اس شخص سے کس طرح بچایا؟ تھوڑی دیر بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دوبارہ آئے اور اجازت لے کر اندر داخل ہوئے تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو ہنسا رہے ہیں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی صلح میں مجھے بھی شامل کرلیجئے جیسے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز عشاء میں تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ نماز آغاز مہینہ کی تیسری رات میں سقوط قمر کے بعد پڑھا کرتے تھے۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا سعيد بن ابي عروبة ، وابو العلاء ، عن قتادة ، عن حبيب بن سالم ، قال: رفع إلى النعمان بن بشير رجل احلت له امراته جاريتها، فقال: لاقضين فيها بقضية رسول الله صلى الله عليه وسلم " لئن كانت احلتها له، لاجلدنه مائة جلدة، وإن لم تكن احلتها له، لارجمنه" . قال: فوجدها قد احلتها له، فجلده مئة.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، وَأَبُو الْعَلَاءِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ: رُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَجُلٌ أَحَلَّتْ لَهُ امْرَأَتُهُ جَارِيَتَهَا، فَقَالَ: لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَئِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، لَأَجْلِدَنَّهُ مِائَةَ جَلْدَةٍ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، لَأَرْجُمَنَّهُ" . قَالَ: فَوَجَدَهَا قَدْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، فَجَلَدَهُ مِئَةً.
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، قتادة لم يسمع هذا الحديث من حبيب بن سالم، ثم فيه اضطراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت النعمان بن بشير يخطب يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يقول: " انذرتكم النار، انذرتكم النار، انذرتكم النار" . حتى لو ان رجلا كان بالسوق، لسمعه من مقامي هذا، قال: حتى وقعت خميصة كانت على عاتقه عند رجليه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَقُولُ: " أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ، أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ، أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ" . حَتَّى لَوْ أَنَّ رَجُلًا كَانَ بِالسُّوقِ، لَسَمِعَهُ مِنْ مَقَامِي هَذَا، قَالَ: حَتَّى وَقَعَتْ خَمِيصَةٌ كَانَتْ عَلَى عَاتِقِهِ عِنْدَ رِجْلَيْهِ.
سماک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کو چادر اوڑھے ہوئے خطاب کے دوران یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے میں نے تمہیں جہنم سے ڈرا دیا ہے اگر کوئی شخص اتنی اتنی مسافت پر ہوتا تب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کو سن لیتا، حتیٰ کہ ان کے کندھے پر پڑی ہوئی چادرپاؤں پر آگری۔