حدثنا حسن ، ويونس ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن خيثمة بن عبد الرحمن ، عن النعمان بن بشير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خير هذه الامة القرن الذين بعثت فيهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلون الذين يلونهم"، قال حسن:" ثم ينشا اقوام تسبق ايمانهم شهادتهم، وشهادتهم ايمانهم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَيُونُسُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْقَرْنُ الَّذِينَ بُعِثْتُ فِيهِمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ"، قَالَ حَسَنٌ:" ثُمَّ يَنْشَأُ أَقْوَامٌ تَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ، وَشَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ايوب ، فذكر حديثا، قال: وحدث عن ابي قلابة ، عن رجل ، عن النعمان بن بشير ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان يصلي ركعتين، ثم يسال، ثم يصلي ركعتين، ثم يسال، حتى انجلت الشمس، قال: فقال:" إن ناسا من اهل الجاهلية يقولون او يزعمون ان الشمس والقمر إذا انكسف واحد منهما، فإنما ينكسف لموت عظيم من عظماء اهل الارض، وإن ذاك ليس كذاك، ولكنهما خلقان من خلق الله، فإذا تجلى الله عز وجل لشيء من خلقه، خشع له" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَالَ: وَحَدَّثَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْأَلُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْأَلُ، حَتَّى انْجَلَتْ الشَّمْسُ، قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُولُونَ أَوْ يَزْعُمُونَ أَنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ إِذَا انْكَسَفَ وَاحِدٌ مِنْهُمَا، فَإِنَّمَا يَنْكَسِفُ لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ، وَإِنَّ ذَاكَ لَيْسَ كَذَاكَ، وَلَكِنَّهُمَا خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ، فَإِذَا تَجَلَّى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِشَيْءٍ مِنْ خَلْقِهِ، خَشَعَ لَهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں سے صورت حال دریافت کرتے، پھر دو رکعت پڑھتے اور صورت حال دریافت کرتے حتیٰ کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں لوگ کہتے ہیں کہ اگر چاند اور سورج میں سے کسی ایک کو گرہن لگ جائے تو وہ اہل زمین میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں یہ دونوں تو اللہ کی مخلوق ہیں البتہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر اپنی تجلی ظاہر فرماتا ہے تو وہ اس کے سامنے جھک جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن النعمان، وقد اختلف فيه
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر برتتے ہیں۔۔۔۔۔
حدثنا محمد بن يزيد ، عن العوام ، قال: حدثني رجل من الانصار من آل النعمان بن بشير، عن النعمان بن بشير قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن في المسجد بعد صلاة العشاء، فرفع بصره إلى السماء، ثم خفض، حتى ظننا انه قد حدث في السماء شيء، فقال:" الا إنه سيكون بعدي امراء يكذبون ويظلمون، فمن صدقهم بكذبهم، ومالاهم على ظلمهم، فليس مني، ولا انا منه، ومن لم يصدقهم بكذبهم، ولم يمالئهم على ظلمهم، فهو مني، وانا منه، الا وإن دم المسلم كفارته، الا وإن سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، هن الباقيات الصالحات" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ آلِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، فرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ خَفَضَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ فِي السَّمَاءِ شَيْءٌ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ يَكْذِبُونَ وَيَظْلِمُونَ، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَمَالَأَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي، وَلَا أَنَا مِنْهُ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُمَالِئْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ، أَلَا وَإِنَّ دَمَ الْمُسْلِمِ كَفَّارَتُهُ، أَلَا وَإِنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، هُنَّ الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نماز عشاء کے بعد مسجد ہی میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نظریں جھکالیں، ہم سمجھے کہ شاید آسمان میں کوئی نیا واقعہ رونما ہوا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! میرے بعد کچھ جھوٹے اور ظالم حکمران بھی آئیں گے جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ان کے ظلم پر تعاون کرے اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اور جو ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر تعاون نہ کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں یاد رکھو! مسلمان کا خون اس کا کفارہ ہے یاد رکھو! سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ہی باقیات صالحات (باقی رہنے والی نیکیاں) ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن النعمان بن بشير
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن النعمان بن بشير ، ان اباه نحله نحلا، فقالت له ام النعمان: اشهد لابني على هذا النحل، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال له:" اوكل ولدك اعطيت ما اعطيت هذا؟" قال: لا. قال: فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يشهد له .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نُحْلًا، فَقَالَتْ لَهُ أُمُّ النُّعْمَانِ: أَشْهِدْ لِابْنِي عَلَى هَذَا النُّحْلِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ:" أَوَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَ مَا أَعْطَيْتَ هَذَا؟" قَالَ: لَا. قَالَ: فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا ان سے میری والدہ نے کہا کہ اس عطیے پر میرے بیٹے کے لئے کسی کو گواہ بنالو میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا گواہ بننے کو اچھا نہیں سمجھا۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، حدثنا النعمان بن بشير ، يقول على منبر الكوفة: والله " ما كان النبي صلى الله عليه وسلم او قال: نبيكم عليه السلام يشبع من الدقل، وما ترضون دون الوان التمر والزبد!" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، يَقُولُ عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ: وَاللَّهِ " مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: نَبِيُّكُمْ عَلَيْهِ السَّلَام يَشْبَعُ مِنَ الدَّقَلِ، وَمَا تَرْضَوْنَ دُونَ أَلْوَانِ التَّمْرِ وَالزُّبْدِ!" .
سماک بن حرب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو کوفہ کے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایک ایک مہینہ تک کبھی ردی کھجور سے اپنا پیٹ نہیں بھرا اور تم لوگ کھجور اور مکھن کے رنگوں پر ہی راضی ہو کر نہیں دیتے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع النعمان بن بشير يخطب وهو يقول: احمد الله تعالى، " فربما اتى على رسول الله صلى الله عليه وسلم الشهر يظل يتلوى، ما يشبع من الدقل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ: أَحْمَدُ اللَّهَ تَعَالَى، " فَرُبَّمَا أَتَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ يَظَلُّ يَتَلَوَّى، مَا يَشْبَعُ مِنَ الدَّقَلِ" .
سماک بن حرب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو کوفہ کے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایک ایک مہینہ تک کبھی ردی کھجور سے اپنا پیٹ نہیں بھرا۔
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والدنے انہیں کوئی تحفہ دیا ان سے میری والدہ نے کہا کہ اس عطیے پر میرے بیٹے کے لئے کسی کو گواہ بنالو میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واپس چلے جاؤ۔