مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18349
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، ويونس ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن خيثمة بن عبد الرحمن ، عن النعمان بن بشير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خير هذه الامة القرن الذين بعثت فيهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلون الذين يلونهم"، قال حسن:" ثم ينشا اقوام تسبق ايمانهم شهادتهم، وشهادتهم ايمانهم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَيُونُسُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْقَرْنُ الَّذِينَ بُعِثْتُ فِيهِمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ"، قَالَ حَسَنٌ:" ثُمَّ يَنْشَأُ أَقْوَامٌ تَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ، وَشَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18350
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن عامر ، عن النعمان بن بشير رفعه، قال:" إن من الزبيب خمرا، ومن التمر خمرا، ومن الحنطة خمرا، ومن الشعير خمرا، ومن العسل خمرا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَفَعَهُ، قَالَ:" إِنَّ مِنَ الزَّبِيبِ خَمْرًا، وَمِنْ التَّمْرِ خَمْرًا، وَمِنْ الْحِنْطَةِ خَمْرًا، وَمِنْ الشَّعِيرِ خَمْرًا، وَمِنْ الْعَسَلِ خَمْرًا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ شراب کشمش کی بھی بنتی ہے کھجور کی بھی، گندم کی بھی، جو کی بھی اور شہد کی بھی ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح من قول عمر موقوفة ، وهو فى حكم المرفوع، وهذا إسناد اختلف فيه على عامر الشعبي
حدیث نمبر: 18351
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ايوب ، فذكر حديثا، قال: وحدث عن ابي قلابة ، عن رجل ، عن النعمان بن بشير ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان يصلي ركعتين، ثم يسال، ثم يصلي ركعتين، ثم يسال، حتى انجلت الشمس، قال: فقال:" إن ناسا من اهل الجاهلية يقولون او يزعمون ان الشمس والقمر إذا انكسف واحد منهما، فإنما ينكسف لموت عظيم من عظماء اهل الارض، وإن ذاك ليس كذاك، ولكنهما خلقان من خلق الله، فإذا تجلى الله عز وجل لشيء من خلقه، خشع له" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَالَ: وَحَدَّثَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْأَلُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْأَلُ، حَتَّى انْجَلَتْ الشَّمْسُ، قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُولُونَ أَوْ يَزْعُمُونَ أَنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ إِذَا انْكَسَفَ وَاحِدٌ مِنْهُمَا، فَإِنَّمَا يَنْكَسِفُ لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ، وَإِنَّ ذَاكَ لَيْسَ كَذَاكَ، وَلَكِنَّهُمَا خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ، فَإِذَا تَجَلَّى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِشَيْءٍ مِنْ خَلْقِهِ، خَشَعَ لَهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں سے صورت حال دریافت کرتے، پھر دو رکعت پڑھتے اور صورت حال دریافت کرتے حتیٰ کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں لوگ کہتے ہیں کہ اگر چاند اور سورج میں سے کسی ایک کو گرہن لگ جائے تو وہ اہل زمین میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں یہ دونوں تو اللہ کی مخلوق ہیں البتہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر اپنی تجلی ظاہر فرماتا ہے تو وہ اس کے سامنے جھک جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن النعمان، وقد اختلف فيه
حدیث نمبر: 18352
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، ومنصور ، عن ذر ، عن يسيع الكندي ، عن النعمان بن بشير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الدعاء هو العبادة"، ثم قرا: ادعوني استجب لكم، إن الذين يستكبرون عن عبادتي سورة غافر آية 60" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ يُسَيْعٍ الْكِنْدِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الدُّعَاءَ هُوَ الْعِبَادَةُ"، ثُمَّ قَرَأَ: ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ، إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سورة غافر آية 60" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر برتتے ہیں۔۔۔۔۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18353
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يزيد ، عن العوام ، قال: حدثني رجل من الانصار من آل النعمان بن بشير، عن النعمان بن بشير قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن في المسجد بعد صلاة العشاء، فرفع بصره إلى السماء، ثم خفض، حتى ظننا انه قد حدث في السماء شيء، فقال:" الا إنه سيكون بعدي امراء يكذبون ويظلمون، فمن صدقهم بكذبهم، ومالاهم على ظلمهم، فليس مني، ولا انا منه، ومن لم يصدقهم بكذبهم، ولم يمالئهم على ظلمهم، فهو مني، وانا منه، الا وإن دم المسلم كفارته، الا وإن سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، هن الباقيات الصالحات" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ آلِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، فرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ خَفَضَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ فِي السَّمَاءِ شَيْءٌ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ يَكْذِبُونَ وَيَظْلِمُونَ، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَمَالَأَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي، وَلَا أَنَا مِنْهُ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُمَالِئْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ، أَلَا وَإِنَّ دَمَ الْمُسْلِمِ كَفَّارَتُهُ، أَلَا وَإِنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، هُنَّ الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نماز عشاء کے بعد مسجد ہی میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نظریں جھکالیں، ہم سمجھے کہ شاید آسمان میں کوئی نیا واقعہ رونما ہوا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! میرے بعد کچھ جھوٹے اور ظالم حکمران بھی آئیں گے جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ان کے ظلم پر تعاون کرے اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اور جو ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر تعاون نہ کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں یاد رکھو! مسلمان کا خون اس کا کفارہ ہے یاد رکھو! سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ہی باقیات صالحات (باقی رہنے والی نیکیاں) ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن النعمان بن بشير
حدیث نمبر: 18354
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن النعمان بن بشير ، ان اباه نحله نحلا، فقالت له ام النعمان: اشهد لابني على هذا النحل، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال له:" اوكل ولدك اعطيت ما اعطيت هذا؟" قال: لا. قال: فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يشهد له .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نُحْلًا، فَقَالَتْ لَهُ أُمُّ النُّعْمَانِ: أَشْهِدْ لِابْنِي عَلَى هَذَا النُّحْلِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ:" أَوَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَ مَا أَعْطَيْتَ هَذَا؟" قَالَ: لَا. قَالَ: فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا ان سے میری والدہ نے کہا کہ اس عطیے پر میرے بیٹے کے لئے کسی کو گواہ بنالو میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا گواہ بننے کو اچھا نہیں سمجھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1623
حدیث نمبر: 18355
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمن كمثل الجسد، إذا اشتكى الرجل راسه تداعى له سائر جسده" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى الرَّجُلُ رَأْسَهُ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ جَسَدِهِ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6011، م: 2586
حدیث نمبر: 18356
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، حدثنا النعمان بن بشير ، يقول على منبر الكوفة: والله " ما كان النبي صلى الله عليه وسلم او قال: نبيكم عليه السلام يشبع من الدقل، وما ترضون دون الوان التمر والزبد!" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، يَقُولُ عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ: وَاللَّهِ " مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: نَبِيُّكُمْ عَلَيْهِ السَّلَام يَشْبَعُ مِنَ الدَّقَلِ، وَمَا تَرْضَوْنَ دُونَ أَلْوَانِ التَّمْرِ وَالزُّبْدِ!" .
سماک بن حرب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو کوفہ کے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایک ایک مہینہ تک کبھی ردی کھجور سے اپنا پیٹ نہیں بھرا اور تم لوگ کھجور اور مکھن کے رنگوں پر ہی راضی ہو کر نہیں دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2977
حدیث نمبر: 18357
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع النعمان بن بشير يخطب وهو يقول: احمد الله تعالى، " فربما اتى على رسول الله صلى الله عليه وسلم الشهر يظل يتلوى، ما يشبع من الدقل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ: أَحْمَدُ اللَّهَ تَعَالَى، " فَرُبَّمَا أَتَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ يَظَلُّ يَتَلَوَّى، مَا يَشْبَعُ مِنَ الدَّقَلِ" .
سماک بن حرب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو کوفہ کے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایک ایک مہینہ تک کبھی ردی کھجور سے اپنا پیٹ نہیں بھرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2977
حدیث نمبر: 18358
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني محمد بن النعمان بن بشير ، وحميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن النعمان بن بشير ، قال: ذهب ابي بشير بن سعد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليشهده على نحل نحلنيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اكل بنيك نحلت مثل هذا؟" قال: لا، قال:" فارجعها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: ذَهَبَ أَبِي بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ عَلَى نُحْلٍ نَحَلَنِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ مِثْلَ هَذَا؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَأَرْجِعْهَا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والدنے انہیں کوئی تحفہ دیا ان سے میری والدہ نے کہا کہ اس عطیے پر میرے بیٹے کے لئے کسی کو گواہ بنالو میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واپس چلے جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2586، م: 1623

Previous    23    24    25    26    27    28    29    30    31    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.