حدثنا محمد بن يزيد ، عن العوام ، قال: حدثني رجل من الانصار من آل النعمان بن بشير، عن النعمان بن بشير قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن في المسجد بعد صلاة العشاء، فرفع بصره إلى السماء، ثم خفض، حتى ظننا انه قد حدث في السماء شيء، فقال:" الا إنه سيكون بعدي امراء يكذبون ويظلمون، فمن صدقهم بكذبهم، ومالاهم على ظلمهم، فليس مني، ولا انا منه، ومن لم يصدقهم بكذبهم، ولم يمالئهم على ظلمهم، فهو مني، وانا منه، الا وإن دم المسلم كفارته، الا وإن سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، هن الباقيات الصالحات" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ آلِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، فرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ خَفَضَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ فِي السَّمَاءِ شَيْءٌ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ يَكْذِبُونَ وَيَظْلِمُونَ، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَمَالَأَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي، وَلَا أَنَا مِنْهُ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُمَالِئْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ، أَلَا وَإِنَّ دَمَ الْمُسْلِمِ كَفَّارَتُهُ، أَلَا وَإِنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، هُنَّ الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نماز عشاء کے بعد مسجد ہی میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نظریں جھکالیں، ہم سمجھے کہ شاید آسمان میں کوئی نیا واقعہ رونما ہوا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! میرے بعد کچھ جھوٹے اور ظالم حکمران بھی آئیں گے جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ان کے ظلم پر تعاون کرے اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اور جو ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر تعاون نہ کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں یاد رکھو! مسلمان کا خون اس کا کفارہ ہے یاد رکھو! سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ہی باقیات صالحات (باقی رہنے والی نیکیاں) ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن النعمان بن بشير