حدثنا حدثنا روح ، حدثنا عوف ، عن حكيم الاثرم ، عن الحسن ، قال: حدثني مطرف بن عبد الله ، حدثني عياض بن حمار المجاشعي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في خطبة خطبها، قال:" إن الله عز وجل امرني ان اعلمكم ما جهلتم مما علمني يومي هذا، قال: وإن كل مال نحلته عبادي فهو لهم حلال" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي عِيَاضُ بْنُ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيُّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَةٍ خَطَبَهَا، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا، قَالَ: وَإِنَّ كُلَّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عِبَادِي فَهُوَ لَهُمْ حَلَالٌ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس نے آج جو باتیں مجھے سکھائی ہیں اور تم ان سے ناواقف ہو، میں تمہیں وہ باتیں سکھاؤں، (چنانچہ میرے رب نے فرمایا ہے کہ) ہر وہ مال جو میں نے اپنے بندوں کو ہبہ کردیا ہے وہ حلال ہے،۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی،۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثنا العلاء بن زياد العدوي ، وحدثني يزيد اخو مطرف، قال: وحدثني عقبة ، كل هؤلاء يقول: حدثني مطرف ، ان عياض بن حمار حدثه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته:" إن الله عز وجل امرني ان اعلمكم ما جهلتم" فذكر الحديث وقال:" الضعيف الذي لا زبر له، الذين هم فيكم تبع لا يبتغون اهلا ولا مالا" . قال: قال رجل لمطرف: يا ابا عبد الله، امن الموالي هو او من العرب؟ قال: هو التابعة يكون للرجل يصيب من خدمه سفاحا غير نكاح. وقال: " اهل الجنة ثلاثة: ذو سلطان مقسط مصدق موقن، ورجل رحيم رقيق القلب بكل ذي قربى ومسلم، ورجل عفيف فقير متصدق" . قال همام: قال بعض اصحاب قتادة: ولا اعلمه إلا قال يونس الإسكاف، قال لي: إن قتادة لم يسمع حديث عياض بن حمار من مطرف، قلت: هو حدثنا عن مطرف، وتقول انت لم يسمعه من مطرف، قال: فجاء اعرابي فجعل يساله واجترا عليه، قال: فقلنا للاعرابي: سله، هل سمع حديث عياض بن حمار عن مطرف، فساله، فقال: لا، حدثني اربعة عن مطرف، فسمى ثلاثة، الذي قلت لكم.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ الْعَدَوِيُّ ، وَحَدَّثَنِي يَزِيدُ أَخُو مُطَرِّفٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي عُقْبَةُ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ ، أَنَّ عِيَاضَ بْنَ حِمَارٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ:" الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ، الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعٌ لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا" . قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِمُطَرِّفٍ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، أَمِنَ الْمَوَالِي هُوَ أَوْ مِنَ الْعَرَبِ؟ قَالَ: هُوَ التَّابِعَةُ يَكُونُ لِلرَّجُلِ يُصِيبُ مِنْ خَدَمِهِ سِفَاحًا غَيْرَ نِكَاحٍ. وَقَالَ: " أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ: ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُصَدِّقٌ مُوقِنٌ، وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ بِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ عَفِيفٌ فَقِيرٌ مُتَصَدِّقٌ" . قَالَ هَمَّامٌ: قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِ قَتَادَةَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ يُونُسُ الْإِسْكَافُ، قَالَ لِي: إِنَّ قَتَادَةَ لَمْ يَسْمَعْ حَدِيثَ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ مِنْ مُطَرِّفٍ، قُلْتُ: هُوَ حَدَّثَنَا عَنْ مُطَرِّفٍ، وَتَقُولُ أَنْتَ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَجَعَلَ يَسْأَلُهُ وَاجْتَرَأَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَقُلْنَا لِلْأَعْرَابِيِّ: سَلْهُ، هَلْ سَمِعَ حَدِيثَ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ عَنْ مُطَرِّفٍ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: لَا، حَدَّثَنِي أَرْبَعَةٌ عَنْ مُطَرِّفٍ، فَسَمَّى ثَلَاثَةً، الَّذِي قُلْتُ لَكُمْ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس نے آج جو باتیں مجھے سکھائی ہیں اور تم ان سے ناواقف ہو، میں تمہیں وہ باتیں سکھاؤں پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا اہل جنت تین طرح کے ہوں گے ایک وہ منصف بادشاہ جو صدقہ و خیرات کرتا ہو اور نیکی کے کاموں کی توفیق اسے ملی ہوئی ہو دوسرا وہ مہربان آدمی جو ہر قریبی رشتہ اور مسلمان کے لئے نرم دل ہو اور تیسرا وہ فقیر جو سوال کرنے سے بچے اور خود صدقہ کرے اور اہل جہنم پانچ طرح کے لوگ ہوں گے وہ کمزور آدمی جس کے پاس مال و دولت نہ ہو اور وہ تم میں تابع شمار ہوتا ہو، جو اہل خانہ اور مال کے حصول کے لئے محنت بھی نہ کرتا ہو۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن يزيد اخي مطرف، عن عياض بن حمار ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إثم المستبين ما قالا على البادئ حتى يفتدي المظلوم، او ما لم يفتد المظلوم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ يَزِيدَ أَخِي مُطَرِّفٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِثْمُ الْمُسْتَبَّيْنِ مَا قَالاَ عَلَى الْبَادِئِ حَتَّى يَفْتَدِيَ الْمَظْلُومُ، أَوْ مَا لَمْ يَفْتَدِ الْمَظْلُومُ" .
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو آدمی گالی گلوچ کرتے ہیں تو اس کا گناہ آغاز کرنے والے پر ہوتا ہے الاّ یہ کہ مظلوم بھی حد سے آگے بڑھ جائے۔
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا همام ، بهذا الإسناد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المستبان شيطانان يتكاذبان ويتهاتران" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ يَتَكَاذَبَانِ وَيَتَهَاتَرَانِ" .
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دو شخص جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں وہ دونوں شیطان ہوتے ہیں جو کہ بکو اس اور جھوٹ بولتے ہیں۔
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی کوئی گری پڑی ہوئی چیز پائے تو اسے چاہئے کہ اس پر دو عادل آدمیوں کو گواہ بنالے اور اس کی تھیلی اور منہ بند کو اچھی طرح ذہن میں محفوظ کرلے پھر اگر اس کا مالک آجائے تو اسے مت چھپائے کیونکہ وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور اگر اس کا مالک نہ آئے تو وہ اللہ کا مال ہے وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدثنا عبد الله، حدثني ابي، قال: سمعت يحيى بن سعيد يقول: مطرف اكبر من الحسن بعشرين سنة، وابو العلاء اكبر من الحسن بعشر سنين. قال عبد الله: قال ابي: حدثنيه اخ لابي بكر بن الاسود، عن يحيى بن سعيد، عن ابي عقيل الدورقي بهذا.حدثنا عبد الله، حدثني أبي، قَالَ: سَمِعْت يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: مُطَرِّفٌ أَكْبَرُ مِنَ الْحَسَنِ بِعِشْرِينَ سَنَةً، وَأَبُو الْعَلَاءِ أَكْبَرُ مِنَ الْحَسَنِ بِعَشْرِ سِنِينَ. قال عبد الله: قال أبي: حَدَّثَنِيهِ أَخٌّ لِأَبِي بَكْرِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ الدَّوْرَقِيِّ بِهَذَا.
حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن حنظلة الكاتب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من حافظ على الصلوات الخمس: ركوعهن، وسجودهن، ووضوئهن، ومواقيتهن، وعلم انهن حق من عند الله، دخل الجنة" او قال:" وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْكَاتِبِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ: رُكُوعِهِنَّ، وَسُجُودِهِن، وَوُضُوئِهِنَّ، وَمَوَاقِيتِهِنَّ، وَعَلِمَ أَنَّهُنَّ حَقٌّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ" أَوْ قَالَ:" وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے پانچوں نمازوں میں رکوع و سجود، وضو اور اوقات نماز کا خیال رکھتے ہوئے ان پر مداومت کرتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے برحق ہیں وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يدرك حنظلة
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن حنظلة الاسيدي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من حافظ على الصلوات الخمس ؛ على وضوئها ومواقيتها، وركوعها، وسجودها، يراها حقا لله عليه، حرم على النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيْدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ؛ عَلَى وُضُوئِهَا وَمَوَاقِيتِهَا، وَرُكُوعِهَا، وَسُجُودِهَا، يَرَاهَا حَقًّا لِلَّهِ عَلَيْهِ، حُرِّمَ عَلَى النَّارِ" .
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے پانچوں نمازوں میں رکوع و سجود، وضو اور اوقات نماز کا خیال رکھتے ہوئے ان پر مداومت کرتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے برحق ہیں اس پر جہنم کی آگ حرام کردی جائے گی۔
حكم دارالسلام: صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يدرك حنظلة
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن خيثمة ، والشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حلال بين، وحرام بين، وشبهات بين ذلك، من ترك الشبهات فهو للحرام اترك، ومحارم الله حمى، فمن ارتع حول الحمى، كان قمنا ان يرتع فيه" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، وَالشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَلَالٌ بَيِّنٌ، وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَشُبُهَاتٌ بَيْنَ ذَلِكَ، مَنْ تَرَكَ الشُّبُهَاتِ فَهُوَ لِلْحَرَامِ أَتْرَكُ، وَمَحَارِمُ اللَّهِ حِمًى، فَمَنْ أَرْتَعَ حَوْلَ الْحِمَى، كَانَ قَمِنًا أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2051، م: 1099، وهذا إسناد حسن
حدثنا هاشم ، قال: حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن خيثمة ، والشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم ياتي قوم تسبق ايمانهم شهادتهم وشهادتهم ايمانهم" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، وَالشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمٌ تَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ وَشَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔