حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، ميمون بن أبى شبيب لم يدرك المغيرة
حدثنا وكيع ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، سمعته من الشعبي ، قال: شهد لي عروة بن المغيرة على ابيه، انه شهد له ابوه على رسول الله صلى الله عليه وسلم انه كان في سفر، فاناخ، واناخ اصحابه، قال: فبرز النبي صلى الله عليه وسلم لحاجته، ثم جاء، فاتيته بإداوة وعليه جبة له رومية، ضيقة الكمين، فذهب يخرج يديه، فضاقتا، فاخرجهما من تحت الجبة. قال: ثم صببت عليه، فتوضا، فلما بلغ الخفين، اهويت لانزعهما، فقال:" لا، إني ادخلتهما وهما طاهرتان"، قال: فتوضا ومسح عليهما . قال الشعبي: فشهد لي عروة على ابيه، شهد له ابوه على النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُهُ مِنَ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: شَهِدَ لِي عُرْوَةُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَلَى أَبِيهِ، أَنَّهُ شَهِدَ لَهُ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَأَنَاخَ، وَأَنَاخَ أَصْحَابُهُ، قَالَ: فَبَرَزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ، فَأَتَيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ لَهُ رُومِيَّةٌ، ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ، فَضَاقَتَا، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ. قَالَ: ثُمَّ صَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ، فَلَمَّا بَلَغَ الْخُفَّيْنِ، أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَهُمَا، فَقَالَ:" لَا، إِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا وَهُمَا طَاهِرَتَانِ"، قَالَ: فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا . قَالَ الشَّعْبِيُّ: فَشَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ، شَهِدَ لَهُ أَبُوهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میرے نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا پھر میں نے ان کے موزے اتارنے کے لئے ہاتھ بڑھائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں رہنے دو میں نے وضو کی حالت میں انہیں پہنا تھا چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کرلیا۔
حكم دارالسلام: صحيح، خ: 182، م: 274، وهذا إسناد حسن
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن زياد بن علاقة ، قال: سمعت المغيرة بن شعبة يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي حتى ترم قدماه، فقيل له: اليس قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟! قال: " افلا اكون عبدا شكورا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟! قَالَ: " أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیرقیام فرماتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے لوگ کہتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادئیے ہیں پھر اتنی محنت؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کیا میں شکرگذار بندہ نہ بنوں؟
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو (اور قسم کا کفارہ دے دے)
حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع ، عن زكريا . قال وكيع: عن عامر ، وقال يحيى في حديثه، قال: حدثني عامر، قال: حدثنا عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض، فقال: " ما اصبت بحده فكله، وما اصبت بعرضه فهو وقيذ" . وسالته عن صيد الكلب. قال وكيع: " إذا ارسلت كلبك وذكرت اسم الله، فكل"، فقال:" وما امسك عليك ولم ياكل فكله، فإن اخذه ذكاته، وإن وجدت مع كلبك كلبا آخر، فخشيت ان يكون اخذه معه وقد قتله، فلا تاكل، فإنك إنما ذكرت اسم الله على كلبك، ولم تذكره على غيره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ زَكَرِيَّا . قَالَ وَكِيعٌ: عَنْ عَامِرٍ ، وَقَالَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ" . وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ. قَالَ وَكِيعٌ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ"، فَقَالَ:" وَمَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْهُ، فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبًا آخَرَ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ" .
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے مارا ہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اسے کھاسکتے ہو) اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا پکڑناہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا۔
حدثنا وكيع ، وابو معاوية المعنى، قالا: حدثنا الاعمش ، عن خيثمة ، عن عدي بن حاتم الطائي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منكم من احد إلا سيكلمه ربه عز وجل ليس بينه وبينه ترجمان، فينظر عمن ايمن منه، فلا يرى إلا شيئا قدمه، وينظر عمن اشام منه، فلا يرى إلا شيئا قدمه، وينظر امامه، فتستقبله النار، فمن استطاع منكم ان يتقي النار ولو بشق تمرة فليفعل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ الْمَعْنَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ عَمَّنْ أَيْمَنَ مِنْهُ، فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، وَيَنْظُرُ عَمَّنْ أَشْأَمَ مِنْهُ، فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، وَيَنْظُرُ أَمَامَهُ، فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ، فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے جس سے اس کا پروردگار براہ راست بغیر کسی ترجمان کے گفتگو نہ کرے وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف وہی نظر آئے گا جو اس وقت خود آگے بھیجا ہوگا بائیں جانب دیکھے گا تو بھی وہی کچھ نظر آئے گا جو اس نے خود آگے بھیجا ہوگا اور سامنے دیکھے گا تو جہنم کی آگ اس کا استقبال کرے گی اس لئے تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے '
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد العزيز يعني ابن رفيع ، عن تميم بن طرفة ، عن عدي بن حاتم ، ان رجلا خطب عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: من يطع الله ورسوله، فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بئس الخطيب انت، قل: ومن يعص الله ورسوله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ رُفَيْعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنَّ رَجُلًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ، قُلْ: وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ کامیاب ہوجاتا ہے اور جو ان " دونوں " کی نافرمانی کرتا ہے وہ گمراہ ہوجاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بہت برے خطیب ہو یوں کہو جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم میں سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض " تو وہ ایسا ہی کرے اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کرلے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1413، م: 1016، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سعدان لايروي عن ابن خليفة