حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن زياد بن علاقة ، قال: سمعت المغيرة بن شعبة يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي حتى ترم قدماه، فقيل له: اليس قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟! قال: " افلا اكون عبدا شكورا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟! قَالَ: " أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیرقیام فرماتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے لوگ کہتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادئیے ہیں پھر اتنی محنت؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کیا میں شکرگذار بندہ نہ بنوں؟