مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18199
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن عبدة ، وعبد الملك ، سمعا ورادا كتب إليه يعني المغيرة: كتب إليه معاوية: اكتب إلي بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه يعني المغيرة : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدَةَ ، وَعَبْدِ الْمَلِكِ ، سمعا ورادا كتب إليه يعني المغيرة: كتب إليه معاوية: اكتب إلي بشيء سمعته من رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ يَعْنِي الْمُغِيرَةَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" .
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 844، م: 593
حدیث نمبر: 18200
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، عن العقار بن المغيرة بن شعبة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لم يتوكل من استرقى واكتوى" . وقال سفيان مرتين: او اكتوى.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ الْعَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَمْ يَتَوَكَّلْ مَنْ اسْتَرْقَى وَاكْتَوَى" . وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّتَيْنِ: أَوْ اكْتَوَى.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جسم کو آگ سے داغے یا منتر پڑھے وہ توکل سے بری ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18201
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن إدريس ، قال: سمعت ابي يذكره، عن سماك ، عن علقمة بن وائل ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى نجران، قال: فقالوا: ارايت ما تقرءون: يا اخت هارون سورة مريم آية 28، وموسى قبل عيسى بكذا وكذا؟! قال: فرجعت فذكرت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الا اخبرتهم انهم كانوا يسمون بالانبياء والصالحين قبلهم؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُهُ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نَجْرَانَ، قَالَ: فَقَالُوا: أَرَأَيْتَ مَا تَقْرَءُونَ: يَا أُخْتَ هَارُونَ سورة مريم آية 28، وَمُوسَى قَبْلَ عِيسَى بِكَذَا وَكَذَا؟! قَالَ: فَرَجَعْتُ فَذَكَرْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَا أَخْبَرْتَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُسَمَّوْنَ بِالْأَنْبِيَاءِ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ؟" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے " نجران " کی طرف بھیجا وہاں کے عیسائی مجھ سے کہنے لگے کہ تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو " اے ہارون کی بہن " (حضرت مریم (علیہا السلام) کو لوگوں نے حضرت عیسیٰ کی بن باپ پیدائش پر اس طرح مخاطب کیا تھا) حالانکہ حضرت موسیٰ (جن کے بڑے بھائی حضرت ہارون تھے) تو حضرت عیسیٰ سے اتنا عرصہ پہلے گذر چکے تھے (تو حضرت مریم علیہا ان کی بہن کیسے ہوسکتی ہیں؟) جب میں واپس آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے انہیں یہ جواب کیوں نہ دیا کہ پہلے کے لوگ انبیاء اور نیک لوگوں کے نام پر اپنے نام رکھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2135
حدیث نمبر: 18202
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن عبيد ، قال: سمعت علي بن ربيعة ، قال: شهدت المغيرة بن شعبة خرج يوما فرقي على المنبر، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: ما بال هذا النوح في الإسلام، وكان مات رجل من الانصار، فنيح عليه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن كذبا علي ليس ككذب على احد، فمن كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار" . سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إنه من نيح عليه يعذب بما نيح عليه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ رَبِيعَةَ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ خَرَجَ يَوْمًا فَرَقِيَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمّ قَالَ: مَا بَالُ هَذَا النَّوْحِ فِي الْإِسْلَامِ، وَكَانَ مَاتَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَنِيحَ عَلَيْهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّهُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ يُعَذَّبْ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ" .
علی بن ربیعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے نکلے اور منبر پر چڑھ کر اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اسلام میں یہ کیسا نوحہ؟ دراصل ایک انصاری فوت ہوگیا تھا جس پر نوحہ ہو رہا تھا " میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھ پر جھوٹ باندھنا عام آدمی جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے یاد رکھو! جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتا ہے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کرلینا چاہئے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے اس نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1291، م: 933
حدیث نمبر: 18203
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثني قيس ، قال: سمعت المغيرة بن شعبة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لن يزال اناس من امتي ظاهرين على الناس، حتى ياتيهم امر الله وهم ظاهرون" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَنْ يَزَالَ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى النَّاسِ، حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ جب ان کے پاس اللہ کا حکم آئے تب بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3640، م: 1921
حدیث نمبر: 18204
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثني قيس ، قال: قال لي المغيرة بن شعبة : ما سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدجال احد اكثر مما سالته، وإنه قال لي: " ما يضرك منه؟" قال: قلت: إنهم يقولون إن معه جبل خبز ونهر ماء! قال:" هو اهون على الله من ذاك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، قَالَ: قَالَ لِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ : مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّجَّالِ أَحَدٌ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ، وَإِنَّهُ قَالَ لِي: " مَا يَضُرُّكَ مِنْهُ؟" قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ جَبَلَ خُبْزٍ وَنَهْرَ مَاءٍ! قَالَ:" هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَاكَ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے سا تھا ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز بھی ہوگی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت حقیر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7122، م: 2153
حدیث نمبر: 18205
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي بردة ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: اكلت ثوما، ثم اتيت مصلى النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدته قد سبقني بركعة، فلما صلى، قمت اقضي، فوجد ريح الثوم، فقال: " من اكل هذه البقلة، فلا يقربن مسجدنا حتى يذهب ريحها". قال: فلما قضيت الصلاة، اتيته، فقلت يا رسول الله، إن لي عذرا، ناولني يدك. قال: فوجدته والله سهلا، فناولني يده، فادخلتها في كمي إلى صدري، فوجده معصوبا، فقال:" إن لك عذرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَكَلْتُ ثُومًا، ثُمَّ أَتَيْتُ مُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِرَكْعَةٍ، فَلَمَّا صَلَّى، قُمْتُ أَقْضِي، فَوَجَدَ رِيحَ الثُّومِ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ هَذِهِ الْبَقْلَةَ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا". قَالَ: فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلَاةَ، أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي عُذْرًا، نَاوِلْنِي يَدَكَ. قَالَ: فَوَجَدْتُهُ وَاللَّهِ سَهْلًا، فَنَاوَلَنِي يَدَهُ، فَأَدْخَلْتُهَا فِي كُمِّي إِلَى صَدْرِي، فَوَجَدَهُ مَعْصُوبًا، فَقَالَ:" إِنَّ لَكَ عُذْرًا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے لہسن کھایا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت پڑھا چکے تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں اٹھ کر اپنی رکعت قضاء کرنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے منہ سے لہسن کی بدبو محسوس ہوئی تو فرمایا جو شخص یہ سبزی کھائے وہ اس وقت تک ہمارے مسجد کے قریب نہ آئے جب تک اس کی بدبو دور نہ ہوجائے میں اپنی نماز مکمل کرکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں معذور ہوں مجھے اپنا ہاتھ پکڑائیے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور اپنی قمیص میں داخل کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میرے سینے پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم معذور ہو۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، والراجح ارساله
حدیث نمبر: 18206
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي قيس ، عن هزيل بن شرحبيل ، عن المغيرة بن شعبة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " توضا ومسح على الجوربين والنعلين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم، صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو جرابوں اور جوتوں پر مسح فرمالیا۔

حكم دارالسلام: هذا حديث ضعيف لتفرد أبى قيس به، والمسح على الجوربين انما ثبت من أحاديث أخر
حدیث نمبر: 18207
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، وروح ، قالا: حدثنا سعيد بن عبد الله الثقفي ، قال روح: بن جبير بن حية، قال: حدثني عمي زياد بن جبير ، وقال وكيع: عن زياد بن جبير بن حية، عن ابيه ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الراكب خلف الجنازة، والماشي حيث شاء منها، والطفل يصلى عليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَرَوْحٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، قَالَ رَوْحُ: بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ ، وَقَالَ وَكِيعٌ: عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ، وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا، وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلے پیدل چلنے والے کی مرضی ہے (آگے چلے یا پیچھے دائیں جانب چلے یا بائیں جانب) اور نابالغ بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، واختلف فى رفعه ووقفه، والصواب وقفه
حدیث نمبر: 18208
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن زياد بن علاقة ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن " سب الاموات" .حَدَّثَنَا وكيعٌ ، حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ " سَبِّ الْأَمْوَاتِ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.