حدثنا وكيع ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي بردة ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: اكلت ثوما، ثم اتيت مصلى النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدته قد سبقني بركعة، فلما صلى، قمت اقضي، فوجد ريح الثوم، فقال: " من اكل هذه البقلة، فلا يقربن مسجدنا حتى يذهب ريحها". قال: فلما قضيت الصلاة، اتيته، فقلت يا رسول الله، إن لي عذرا، ناولني يدك. قال: فوجدته والله سهلا، فناولني يده، فادخلتها في كمي إلى صدري، فوجده معصوبا، فقال:" إن لك عذرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَكَلْتُ ثُومًا، ثُمَّ أَتَيْتُ مُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِرَكْعَةٍ، فَلَمَّا صَلَّى، قُمْتُ أَقْضِي، فَوَجَدَ رِيحَ الثُّومِ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ هَذِهِ الْبَقْلَةَ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا". قَالَ: فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلَاةَ، أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي عُذْرًا، نَاوِلْنِي يَدَكَ. قَالَ: فَوَجَدْتُهُ وَاللَّهِ سَهْلًا، فَنَاوَلَنِي يَدَهُ، فَأَدْخَلْتُهَا فِي كُمِّي إِلَى صَدْرِي، فَوَجَدَهُ مَعْصُوبًا، فَقَالَ:" إِنَّ لَكَ عُذْرًا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے لہسن کھایا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت پڑھا چکے تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں اٹھ کر اپنی رکعت قضاء کرنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے منہ سے لہسن کی بدبو محسوس ہوئی تو فرمایا جو شخص یہ سبزی کھائے وہ اس وقت تک ہمارے مسجد کے قریب نہ آئے جب تک اس کی بدبو دور نہ ہوجائے میں اپنی نماز مکمل کرکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں معذور ہوں مجھے اپنا ہاتھ پکڑائیے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور اپنی قمیص میں داخل کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میرے سینے پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم معذور ہو۔