مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18189
Save to word اعراب
ح حدثنا ابو النضر ، قال: عن حصين ، عن المغيرة .ح حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ .

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حصين بن عقبة مجهول، واختلف فيه على شريك
حدیث نمبر: 18190
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فقال لي:" يا مغيرة، خذ الإداوة"، قال: فاخذتها، قال: ثم انطلقت معه، " فانطلق حتى توارى عني، فقضى حاجته، ثم جاء وعليه جبة شامية ضيقة الكمين، قال: فذهب يخرج يديه منها، فضاقت، فاخرج يديه من اسفل الجبة، فصببت عليه، فتوضا وضوءه للصلاة، ثم مسح خفيه، ثم صلى" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ لِي:" يَا مُغِيرَةُ، خُذْ الْإِدَاوَةَ"، قَالَ: فَأَخَذْتُهَا، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقْتُ مَعَهُ، " فَانْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ جَاءَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، قَالَ: فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْهَا، فَضَاقَتْ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ مَسَحَ خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا مغیرہ پانی کا برتن پکڑ لو میں اسے پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چل پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھوڑی دیرگذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور پانی منگوایا۔ اور اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 182، م: 274
حدیث نمبر: 18191
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن ابن سوقة ، عن وراد مولى المغيرة بن شعبة، قال: كتب معاوية إلى المغيرة بن شعبة ان اكتب إلي بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بينك وبينه احد، قال: فاملى علي وكتبت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله حرم ثلاثا، ونهى عن ثلاث، فاما الثلاث اللاتي نهى الله عنهن: فقيل وقال، وإلحاف السؤال، وإضاعة المال" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنِ ابْنِ سَوْقَةَ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ أَحَدٌ، قَالَ: فَأَمْلَى عَلَيَّ وَكَتَبْتُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ ثَلَاثًا، وَنَهَى عَنْ ثَلَاثٍ، فَأَمَّا الثَّلَاثُ اللَّاتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهُنَّ: فَقِيلَ وَقَالَ، وَإِلْحَافُ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةُ الْمَالِ" .
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور اس میں آپ کے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی راوی نہ ہو؟ انہوں نے جواباً لکھوا بھیجا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تین چیزوں کو تمہارے حق میں ناپسند کرتا ہے قیل و قال کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا اور دست سوال دراز کرنا حرام قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 844، م: 593، وهذا إسناد منقطع، ابن سوقة لا يروي عن وراد
حدیث نمبر: 18192
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا غير واحد منهم مغيرة ، عن الشعبي ، عن وراد كاتب المغيرة بن شعبة، ان معاوية كتب إلى المغيرة بن شعبة: اكتب إلي بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فكتب إليه المغيرة : إني سمعته يقول عند انصرافه من الصلاة: " لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير" ثلاث مرات . وكان " ينهى عن: قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال، ومنع وهات، وعقوق الامهات، وواد البنات" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُغِيرَةُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: اكْتُبْ إِلَيَّ بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ الْمُغِيرَةُ : إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنَ الصَّلَاةِ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ . وَكَانَ " يَنْهَى عَنْ: قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ، وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ" .
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا، بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا ممنوع قرار دیا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6473، م: 593
حدیث نمبر: 18193
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابن عون ، عن الشعبي ، عن عروة بن المغيرة بن شعبة ، عن ابيه . وعن ابن سيرين ، رفعه إلى المغيرة بن شعبة ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فغمز ظهري، او كتفي بشيء كان معه، قال: وتبعته، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم حاجته، ثم جاء، فقال:" امعك ماء؟" قلت: نعم، ومعي سطيحة من ماء، " فغسل وجهه، وكانت عليه جبة شامية ضيقة الكمين، فادخل يده، فرفع الجبة على عاتقه، واخرج يديه من اسفل الجبة، فغسل ذراعيه، ومسح على العمامة، قال: وذكر الناصية بشيء، ومسح على خفيه، ثم اقبلنا، فادركنا القوم في صلاة الغداة، وعبد الرحمن يؤمهم، وقد صلوا ركعة، فذهبت لاوذنه، فنهاني، فصلينا معه ركعة، وقضينا التي سبقنا بها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ . وَعَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، رَفَعَهُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَمَزَ ظَهْرِي، أَوْ كَتِفِي بِشَيْءٍ كَانَ مَعَهُ، قَال: وَتَبِعْتُهُ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ:" أَمَعَكَ مَاءٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، وَمَعِي سَطِيحَةٌ مِنْ مَاءٍ، " فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَكَانَتْ عَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَرَفَعَ الْجُبَّةَ عَلَى عَاتِقِهِ، وَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ، قَالَ: وَذَكَرَ النَّاصِيَةَ بِشَيْءٍ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا، فَأَدْرَكْنَا الْقَوْمَ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يَؤُمُّهُمْ، وَقَدْ صَلَّوْا رَكْعَةً، فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ، فَنَهَانِي، فَصَلَّيْنَا مَعَهُ رَكْعَةً، وَقَضَيْنَا الَّتِي سُبِقْنَا بِهَا" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دورچلے گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور فرمایا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! اور یہ کہہ کر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد ادا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 182، م: 274
حدیث نمبر: 18194
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، ومحمد بن بكر ، قالا: انا ابن جريج ، قال: حدثني ابن شهاب ، عن حديث عباد بن زياد ، ان عروة بن المغيرة بن شعبة اخبره، ان المغيرة بن شعبة اخبره، انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، قال المغيرة: فتبرز رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل الغائط، فحملت معه إداوة قبل صلاة الفجر، فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلي، اخذت اهريق على يديه من الإداوة، " وغسل يديه ثلاث مرار، ثم غسل وجهه، ثم ذهب يخرج جبته عن ذراعيه، فضاق كما جبته، فادخل يديه في الجبة، حتى اخرج ذراعيه من اسفل الجبة، وغسل ذراعيه إلى المرفقين، ثم مسح على خفيه، ثم اقبل. قال المغيرة: فاقبلت معه حتى نجد الناس قد قدموا عبد الرحمن بن عوف يصلي بهم، فادرك إحدى الركعتين، قال عبد الرزاق وابن بكر: فصلى مع الناس الركعة الآخرة، فلما سلم عبد الرحمن، قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يتم صلاته، فافزع ذلك المسلمين، فاكثروا التسبيح، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته، اقبل عليهم، ثم قال:" احسنتم، او قد اصبتم". يغبطهم ان صلوا الصلاة لوقتها ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالاَ: أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ الْغَائِطِ، فَحَمَلْتُ مَعَهُ إِدَاوَةً قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ، أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَى يَدَيْهِ مِنَ الْإِدَاوَةِ، " وَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ جُبَّتَهُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْجُبَّةِ، حَتَّى أَخْرَجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ. قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَأَقْبَلْتُ مَعَهُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يُصَلِّي بِهِمْ، فَأَدْرَكَ إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ: فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ الرَّكْعَةَ الْآخِرَةَ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ، فَأَفْزَعَ ذَلِكَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ قَالَ:" أَحْسَنْتُمْ، أَوْ قَدْ أَصَبْتُمْ". يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا ..
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔ اور نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا کیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 182، م: 274، عباد بن زياد مجهول، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18195
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن ابن جريج ، حدثني ابن شهاب ، عن إسماعيل بن محمد بن سعد ، عن حمزة بن المغيرة نحو حديث عباد: قال المغيرة: واردت تاخير عبد الرحمن بن عوف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعه".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ نَحْوَ حَدِيثِ عَبَّادٍ: قَالَ الْمُغِيرَةُ: وَأَرَدْتُ تَأْخِيرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُ".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 182، م: 274
حدیث نمبر: 18196
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا زكريا بن ابي زائدة ، عن الشعبي ، عن عروة بن المغيرة ، عن ابيه ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة في مسيرة، فقال:" امعك ماء؟" قلت: نعم، فنزل عن راحلته، ثم مشى حتى توارى عني في سواد الليل، ثم جاء، فافرغت عليه من الإداوة، فغسل وجهه، وعليه جبة صوف ضيقة الكمين، فلم يستطع ان يخرج ذراعيه منها، فاخرجهما من اسفل الجبة، فغسل ذراعيه، ومسح براسه، ثم اهويت لانزع خفيه، فقال: " دعهما، فإني ادخلتهما طاهرتين" فمسح عليهما .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍة، فَقَالَ:" أَمَعَكَ مَاءٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، ثُمَّ مَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: " دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ" فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میرے نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا پھر میں نے ان کے موزے اتارنے کے لئے ہاتھ بڑھائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں رہنے دو میں نے وضو کی حالت میں انہیں پہنا تھا چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کرلیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 182، م: 274
حدیث نمبر: 18197
Save to word اعراب
حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا ثور ، عن رجاء بن حيوة ، عن كاتب المغيرة، عن المغيرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " توضا، فمسح اسفل الخف واعلاه" .حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ، فَمَسَحَ أَسْفَلَ الْخُفِّ وَأَعْلَاهُ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ وضو کیا اور موزے کے نچلے اور اوپر والے حصے پر مسح فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الوليد بن مسلم يدلس ويسوي، وقد عنعن، ثم هنا بين ثور ورجاء انقطاع، والصواب: إرساله
حدیث نمبر: 18198
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن زياد بن علاقة ، سمع المغيرة بن شعبة ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تورمت قدماه، فقيل له: يا رسول الله، قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك! فقال: " اولا اكون عبدا شكورا" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ! فَقَالَ: " أَوَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر قیام فرماتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے لوگ کہتے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دئیے ہیں پھر اتنی محنت؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کیا میں شکر گذار بندہ نہ بنوں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4836، م: 2819

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.