حدثنا حسين بن علي ، عن ابن سوقة ، عن وراد مولى المغيرة بن شعبة، قال: كتب معاوية إلى المغيرة بن شعبة ان اكتب إلي بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بينك وبينه احد، قال: فاملى علي وكتبت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله حرم ثلاثا، ونهى عن ثلاث، فاما الثلاث اللاتي نهى الله عنهن: فقيل وقال، وإلحاف السؤال، وإضاعة المال" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنِ ابْنِ سَوْقَةَ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ أَحَدٌ، قَالَ: فَأَمْلَى عَلَيَّ وَكَتَبْتُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ ثَلَاثًا، وَنَهَى عَنْ ثَلَاثٍ، فَأَمَّا الثَّلَاثُ اللَّاتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهُنَّ: فَقِيلَ وَقَالَ، وَإِلْحَافُ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةُ الْمَالِ" .
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور اس میں آپ کے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی راوی نہ ہو؟ انہوں نے جواباً لکھوا بھیجا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تین چیزوں کو تمہارے حق میں ناپسند کرتا ہے قیل و قال کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا اور دست سوال دراز کرنا حرام قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 844، م: 593، وهذا إسناد منقطع، ابن سوقة لا يروي عن وراد