عبداللہ بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مکہ مکرمہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذان إسنادان و هم روح فى أحدهما ، فقال: على بن على رجل من بني عبد شمس، والصواب: على بن عبدالله بن على العدوي، عن أبيه عبدالله بن علي ، علي بن عبدالله، وأبوه مجهولان
حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، قال: سمعت عامر بن سعد ، يقول: سمعت جرير بن عبد الله ، يقول: سمعت معاوية بن ابي سفيان ، يقول وهو يخطب: توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين ، وتوفي ابو بكر رضي الله تعالى عنه وهو ابن ثلاث وستين، وتوفي عمر وهو ابن ثلاث وستين، قال معاوية: وانا اليوم ابن ثلاث وستينحَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، يَقُولُ وَهُوَ يَخْطُبُ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ ، وَتُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَتُوُفِّيَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا الْيَوْمَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ
جریر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران خطبہ یہ کہتے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تریسٹھ سال تھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ سال تھی، اور میں بھی اب تریسٹھ سال کا ہو گیا ہوں۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب اللّٰہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے۔“
قال قال عبد الله: وجدت هذا الكلام في آخر هذا الحديث، في كتاب ابي بخط يده متصلا به، وقد خط عليه، فلا ادري اقراه علي ام لا: " وإن السامع المطيع لا حجة عليه، وإن السامع العاصي لا حجة له" قَالَ قَالَ عَبْدِ اللَّهِ: وَجَدْتُ هَذَا الْكَلَامَ فِي آخِرِ هَذَا الْحَدِيثِ، فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ مُتَّصِلًا بِهِ، وَقَدْ خَطَّ عَلَيْهِ، فَلَا أَدْرِي أَقَرَأَهُ عَلَيَّ أَمْ لَا: " وَإِنَّ السَّامِعَ الْمُطِيعَ لَا حُجَّةَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ السَّامِعَ الْعَاصِي لَا حُجَّةَ لَهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص امام (کی بیعت) کے بغیر ہی فوت ہو جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔“
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حرب يعني ابن شداد ، قال: حدثني يحيى يعني ابن ابي كثير ، قال: حدثني ابو شيخ الهنائي ، عن اخيه حمان ، ان معاوية عام حج جمع نفرا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكعبة، فقال: اسالكم عن اشياء فاخبروني، انشدكم الله، هل نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس الحرير؟ قالوا: نعم، قال: وانا اشهد ثم قال: ثم قال: انشدكم بالله، انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس الذهب؟ قالوا: نعم، قال: وانا اشهد قال: قال: انشدكم بالله، انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس صفف النمور؟ قالوا: نعم، قال: وانا اشهد .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى يَعَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو شَيْخٍ الْهُنَائِيُّ ، عَنْ أَخِيهِ حِمَّانَ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ عَامَ حَجَّ جَمَعَ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: أَسْأَلُكُمْ عَنْ أَشْيَاءَ فَأَخْبِرُونِي، أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ ثُمَّ قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ صُفَفِ النُّمُورِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ .
ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں کہ حج کے سال سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بیت اللّٰہ میں جمع کیا اور فرمایا میں آپ لوگوں سے کچھ چیزوں کے متعلق سوال کرتا ہوں، آپ مجھے ان کا جواب دیجیئے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ میں آپ لوگوں کو اللّٰہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں، پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو اللّٰہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے سے منع فرمایا ہے الایہ کہ معمولی سا ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللّٰہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتے کی سواری سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لاضطراب يحيى بن أبى كثير فيه، وحمان مجهول
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب اللّٰہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے۔“
قال عبد الله بن احمد: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده: حدثنا بكر بن يزيد واظني قد سمعته منه في المذاكرة فلم اكتبه، وكان بكر ينزل المدينة، اظنه كان في المحنة كان قد ضرب على هذا الحديث في كتابه: قال: حدثنا بكر بن يزيد ، قال: اخبرنا ابو بكر يعني ابن ابي مريم ، عن عطية بن قيس الكلابي ، ان معاوية بن ابي سفيان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن العينين وكاء السه، فإذا نامت العينان استطلق الوكاء" قَالَ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يَزِيدَ وَأَظُنُّي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ فِي الْمُذَاكَرَةِ فَلَمْ أَكْتُبْهُ، وَكَانَ بَكْرٌ يَنْزِلُ الْمَدِينَةَ، أَظُنُّهُ كَانَ فِي الْمِحْنَةِ كَانَ قَدْ ضُرِبَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ فِي كِتَابِهِ: قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ الْكِلَابِيِّ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْعَيْنَيْنِ وِكَاءُ السَّهِ، فَإِذَا نَامَتْ الْعَيْنَانِ اسْتُطْلِقَ الْوِكَاءُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آنکھیں شرمگاہ کا بندھن ہیں، جب آنکھیں سو جاتی ہیں تو بندھن کھل جاتا ہے (اور انسان کو پتہ نہیں چلتا کہ کب اس کی ہوا خارج ہوئی)۔“
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ھے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1037، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا وہ اپنی مخالفت کرنے والوں اور بے یار و مددگار چھوڑ دینے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة