مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 17148
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن خالد بن معدان ، عن العرباض بن سارية ، انه حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يستغفر للصف المقدم ثلاث مرار، وللثاني مرة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، وَلِلثَّانِي مَرَّةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين خالد بن معدان وبين العرباض بن سارية
حدیث نمبر: 17149
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا معاوية بن صالح ، عن سعيد بن هانئ ، قال: سمعت العرباض بن سارية ، قال: بعت من النبي صلى الله عليه وسلم بكرا، فاتيته اتقاضاه، فقلت: يا رسول الله، اقضني ثمن بكري، فقال:" اجل لا اقضيكها إلا لحينه"، قال: فقضاني، فاحسن قضائي، قال: وجاءه اعرابي، فقال: يا رسول الله، اقضني بكري، فاعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ جملا قد اسن، فقال: يا رسول الله، هذا خير من بكري، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن خير القوم خيرهم قضاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ ، قَالَ: بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِنِي ثَمَنَ بَكْرِي، فَقَالَ:" أَجَلْ لَا أَقْضِيكَهَا إِلَّا لِحِينه"، قَالَ: فَقَضَانِي، فَأَحْسَنَ قَضَائِي، قَالَ: وَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِنِي بَكْرِي، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ جَمَلًا قَدْ أَسَنَّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا خَيْرٌ مِنْ بَكْرِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خَيْرَ الْقَوْمِ خَيْرُهُمْ قَضَاءً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ جوان اونٹ فروخت کیا، کچہ عرصہ بعد میں قیمت کا تقاضہ کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے اونٹ کی قیمت ادا کر دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت اچھا، میں تمہیں اس کی قیمت میں چاندی ہی دوں گا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب بہترین طریقہ سے اس کی قیمت ادا کی۔ تھوڑی دیر بعد ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! مجھے میرا اونٹ دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک پکی عمر کا اونٹ دے دیا، اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ تو میرے اونٹ سے بہت عمدہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہے جو ادائیگی میں سب سے بہترین ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17150
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن سعيد بن سويد الكلبي ، عن عبد الله بن هلال السلمي ، عن عرباض بن سارية ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني عبد الله لخاتم النبيين، وإن آدم عليه السلام لمنجدل في طينته، وسانبئكم باول ذلك دعوة ابي إبراهيم، وبشارة عيسى بي، ورؤيا امي التي رات، وكذلك امهات النبيين ترين" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الْكَلْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِلَالٍ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ، وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِأَوَّلِ ذَلِكَ دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، وَبِشَارَةُ عِيسَى بِي، وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ، وَكَذَلِكَ أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ تَرَيْنَ" ..
سیدنا عرباض رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس وقت بھی اللّٰہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ سیدنا آدم علیہ السلام ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوئے تھے، اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں، میں اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا اور تمام انبیاء کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «وكذلك أمهات المؤمنين ترين» ، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن سويد الكلبي، واسم عبد الله بن هلال خطأ، والصواب: عبدالأعلى بن هلال، فهو مجهول الحال
حدیث نمبر: 17151
Save to word اعراب
حدثنا ابو العلاء وهو الحسن بن سوار، قال: حدثنا ليث ، عن معاوية ، عن سعيد بن سويد ، عن عبد الاعلى بن هلال السلمي ، عن عرباض بن سارية ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إني عند الله خاتم النبيين" فذكر مثله وزاد فيه: ان ام رسول الله صلى الله عليه وسلم رات حين وضعته نورا اضاءت منه قصور الشام.حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ وَهُوَ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ هِلَالٍ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنِّي عِنْدَ اللَّهِ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ" فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ: أَنَّ أُمَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْهُ نُورًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے بچے کی پیدائش کے وقت ایک نور دیکھا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن سويد، ولجهالة حال عبدالأعلى بن هلال
حدیث نمبر: 17152
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية يعني ابن صالح ، عن يونس بن سيف ، عن الحارث بن زياد ، عن ابي رهم ، عن العرباض بن سارية السلمي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يدعو إلى السحور في شهر رمضان: " هلم إلى الغذاء المبارك" . ثم سمعته ثم سمعته يقول: " اللهم علم معاوية الكتاب، والحساب، وقه العذاب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو إِلَى السَّحُورِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ: " هَلُمَّ إِلَى الْغِذَاءِ الْمُبَارَكِ" . ثُمَّ سَمِعْتُهُ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ عَلِّمْ مُعَاوِيَةَ الْكِتَابَ، وَالْحِسَابَ، وَقِهِ الْعَذَابَ" .
سیدنا عباس بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان میں مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اس مبارک کھانے کے لئے آ جاؤ۔ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! معاویہ کو حساب اور کتاب کا علم عطا فرما اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔

حكم دارالسلام: حديث السحور منه حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحارث بن زياد
حدیث نمبر: 17153
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا وهب بن خالد الحمصي ، حدثتني ام حبيبة بنت العرباض ، قالت: حدثني ابي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " حرم يوم خيبر كل ذي مخلب من الطير، ولحوم الحمر الاهلية، والخليسة، والمجثمة، وان توطا السبايا حتى يضعن ما في بطونهن" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ ، قَالَتْ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَرَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ كُلَّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ، وَلُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَالْخَلِيسَةَ، وَالْمُجَثَّمَةَ، وَأَنْ تُوطَأَ السَّبَايَا حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پنجوں سے شکار کرنے والے ہر پرندے پالتو گدھوں کے گوشت جانوروں کے منہ سے چھڑائے ہوئے مردار جانور، نشانہ سیدھا کیے جانے والے جانور اور وضع حمل سے قبل باندیوں سے ہمبستری کرنے سے منع فرما دیا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «والخليسة» فحسن لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 17154
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا وهب بن خالد الحمصي ، قال: حدثتني ام حبيبة بنت العرباض ، عن ابيها ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ياخذ الوبرة من فيء الله عز وجل، فيقول: " ما لي من هذا إلا مثل ما لاحدكم إلا الخمس، وهو مردود فيكم، فادوا الخيط والمخيط فما فوقهما، وإياكم والغلول، فإنه عار وشنار على صاحبه يوم القيامة" ..حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ ، عَنْ أَبِيهَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْخُذُ الْوَبَرَةَ مِنْ فَيْءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَيَقُولُ: " مَا لِي مِنْ هَذَا إِلَّا مِثْلَ مَا لِأَحَدِكُمْ إِلَّا الْخُمُسَ، وَهُوَ مَرْدُودٌ فِيكُمْ، فَأَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمَخِيطَ فَمَا فَوْقَهُمَا، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ، فَإِنَّهُ عَارٌ وَشَنَارٌ عَلَى صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ..
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے ایک بال اٹھاتے اور فرماتے اس میں سے میرا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا تم میں سے کسی کا ہے سوائے خمس کے اور وہ بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے لہٰذا دھاگہ اور سوئی یا اس سے بھی کم درجے کی چیز ہو تو وہ واپس کر دو اور مال غنیمت میں خیانت سے بچو کیونکہ وہ قیامت کے دن خائن کے لیے باعث عار و ندامت ہو گی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 17154M
Save to word اعراب
قال ابو عبد الرحمن: وروى سفيان، عن ابي سنان، عن وهب هذا، قال 22 عبد الله: عبد الاعلى بن هلال، هو الصواب.قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَرَوَى سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ وَهْبٍ هَذَا، قَالَ 22 عَبْد اللَّهِ: عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ هِلَالٍ، هُوَ الصَّوَابُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 17155
Save to word اعراب
حدثنا ابو جعفر وهو محمد بن جعفر المدائني ، اخبرني عباد ابن العوام ، عن سفيان بن الحسين ، عن خالد بن سعد ، عن العرباض بن سارية ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الرجل إذا سقى امراته من الماء اجر" ، قال: فاتيتها، فسقيتها، وحدثتها بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ ، أَخْبَرَنِي عَبَّادُ ابْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا سَقَى امْرَأَتَهُ مِنَ الْمَاءِ أُجِرَ" ، قَالَ: فَأَتَيْتُهَا، فَسَقَيْتُهَا، وَحَدَّثْتُهَا بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس پر بھی اجر ملتا ہے , چنانچہ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے پانی پلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اسے سنائی۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين خالد والعرباض بن سارية، وخالد بن سعد هو خالد بن زيد على الصواب
حدیث نمبر: 17156
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن محمد بن إبراهيم ، عن خالد بن معدان حدثه، ان جبير بن نفير حدثه، ان العرباض حدثه، وكان العرباض بن سارية من اصحاب الصفة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي على الصف المقدم ثلاثا، وعلى الثاني واحدة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ الْعِرْبَاضَ حَدَّثَهُ، وَكَانَ الْعِرْبَاضُ بن سارية من أصحاب الصفة قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا، وَعَلَى الثَّانِي وَاحِدَةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    31    32    33    34    35    36    37    38    39    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.