سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين خالد بن معدان وبين العرباض بن سارية
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا معاوية بن صالح ، عن سعيد بن هانئ ، قال: سمعت العرباض بن سارية ، قال: بعت من النبي صلى الله عليه وسلم بكرا، فاتيته اتقاضاه، فقلت: يا رسول الله، اقضني ثمن بكري، فقال:" اجل لا اقضيكها إلا لحينه"، قال: فقضاني، فاحسن قضائي، قال: وجاءه اعرابي، فقال: يا رسول الله، اقضني بكري، فاعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ جملا قد اسن، فقال: يا رسول الله، هذا خير من بكري، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن خير القوم خيرهم قضاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ ، قَالَ: بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِنِي ثَمَنَ بَكْرِي، فَقَالَ:" أَجَلْ لَا أَقْضِيكَهَا إِلَّا لِحِينه"، قَالَ: فَقَضَانِي، فَأَحْسَنَ قَضَائِي، قَالَ: وَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِنِي بَكْرِي، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ جَمَلًا قَدْ أَسَنَّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا خَيْرٌ مِنْ بَكْرِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خَيْرَ الْقَوْمِ خَيْرُهُمْ قَضَاءً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ جوان اونٹ فروخت کیا، کچہ عرصہ بعد میں قیمت کا تقاضہ کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے اونٹ کی قیمت ادا کر دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت اچھا، میں تمہیں اس کی قیمت میں چاندی ہی دوں گا“، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب بہترین طریقہ سے اس کی قیمت ادا کی۔ تھوڑی دیر بعد ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! مجھے میرا اونٹ دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک پکی عمر کا اونٹ دے دیا، اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ تو میرے اونٹ سے بہت عمدہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہے جو ادائیگی میں سب سے بہترین ہو۔“
سیدنا عرباض رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس وقت بھی اللّٰہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ سیدنا آدم علیہ السلام ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوئے تھے، اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں، میں اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا اور تمام انبیاء کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «وكذلك أمهات المؤمنين ترين» ، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن سويد الكلبي، واسم عبد الله بن هلال خطأ، والصواب: عبدالأعلى بن هلال، فهو مجهول الحال
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے بچے کی پیدائش کے وقت ایک نور دیکھا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن سويد، ولجهالة حال عبدالأعلى بن هلال
سیدنا عباس بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان میں مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: ”اس مبارک کھانے کے لئے آ جاؤ۔“ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! معاویہ کو حساب اور کتاب کا علم عطا فرما اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔
حكم دارالسلام: حديث السحور منه حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحارث بن زياد
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا وهب بن خالد الحمصي ، حدثتني ام حبيبة بنت العرباض ، قالت: حدثني ابي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " حرم يوم خيبر كل ذي مخلب من الطير، ولحوم الحمر الاهلية، والخليسة، والمجثمة، وان توطا السبايا حتى يضعن ما في بطونهن" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ ، قَالَتْ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَرَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ كُلَّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ، وَلُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَالْخَلِيسَةَ، وَالْمُجَثَّمَةَ، وَأَنْ تُوطَأَ السَّبَايَا حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پنجوں سے شکار کرنے والے ہر پرندے پالتو گدھوں کے گوشت جانوروں کے منہ سے چھڑائے ہوئے مردار جانور، نشانہ سیدھا کیے جانے والے جانور اور وضع حمل سے قبل باندیوں سے ہمبستری کرنے سے منع فرما دیا تھا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «والخليسة» فحسن لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا وهب بن خالد الحمصي ، قال: حدثتني ام حبيبة بنت العرباض ، عن ابيها ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ياخذ الوبرة من فيء الله عز وجل، فيقول: " ما لي من هذا إلا مثل ما لاحدكم إلا الخمس، وهو مردود فيكم، فادوا الخيط والمخيط فما فوقهما، وإياكم والغلول، فإنه عار وشنار على صاحبه يوم القيامة" ..حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ ، عَنْ أَبِيهَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْخُذُ الْوَبَرَةَ مِنْ فَيْءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَيَقُولُ: " مَا لِي مِنْ هَذَا إِلَّا مِثْلَ مَا لِأَحَدِكُمْ إِلَّا الْخُمُسَ، وَهُوَ مَرْدُودٌ فِيكُمْ، فَأَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمَخِيطَ فَمَا فَوْقَهُمَا، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ، فَإِنَّهُ عَارٌ وَشَنَارٌ عَلَى صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ..
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے ایک بال اٹھاتے اور فرماتے اس میں سے میرا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا تم میں سے کسی کا ہے سوائے خمس کے اور وہ بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے لہٰذا دھاگہ اور سوئی یا اس سے بھی کم درجے کی چیز ہو تو وہ واپس کر دو اور مال غنیمت میں خیانت سے بچو کیونکہ وہ قیامت کے دن خائن کے لیے باعث عار و ندامت ہو گی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
قال ابو عبد الرحمن: وروى سفيان، عن ابي سنان، عن وهب هذا، قال 22 عبد الله: عبد الاعلى بن هلال، هو الصواب.قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَرَوَى سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ وَهْبٍ هَذَا، قَالَ 22 عَبْد اللَّهِ: عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ هِلَالٍ، هُوَ الصَّوَابُ.
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس پر بھی اجر ملتا ہے , چنانچہ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے پانی پلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اسے سنائی۔
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين خالد والعرباض بن سارية، وخالد بن سعد هو خالد بن زيد على الصواب
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔