حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، ان معاوية دخل على عائشة، فقالت له: اما خفت ان اقعد لك رجلا فيقتلك؟ فقال: ما كنت لتفعلي وانا في بيت امان، وقد سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول يعني: " الإيمان قيد الفتك" ، كيف انا في الذي بيني وبينك، وفي حوائجك؟ قالت: صالح، قال: فدعينا وإياهم حتى نلقى ربنا عز وجلحَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ لَهُ: أَمَا خِفْتَ أَنْ أُقْعِدَ لَكَ رَجُلًا فَيَقْتُلَكَ؟ فَقَالَ: مَا كُنْتِ لِتَفْعَلِيِ وَأَنَا فِي بَيْتِ أَمَانٍ، وَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ يَعْنِي: " الْإِيمَانُ قَيَّدَ الْفَتْكِ" ، كَيْفَ أَنَا فِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَكِ، وَفِي حَوَائِجِكِ؟ قَالَتْ: صَالِحٌ، قَالَ: فَدَعِينَا وَإِيَّاهُمْ حَتَّى نَلْقَى رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کیا تمہیں اس بات کا خطرہ نہ ہوا کہ میں ایک آدمی کو بٹھا دوں گی اور وہ تمہیں قتل کر دے گا؟ وہ کہنے لگے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتیں، کیونکہ میں امن و امان والے گھر میں ہوں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایمان بہادری کو بیڑی ڈال دیتا ہے، آپ یہ بتائیے کہ میرا آپ کے ساتھ اور آپ کی ضروریات کے حوالے سے رویہ کیسا ہے؟ انہوں نے فرمایا صحیح ہے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا تو پھر ہمیں اور انہیں چھوڑ دیجئے تاآنکہ ہم اپنے پروردگار سے جا ملیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على حماد بن سلمة، مدار الإسناد على على بن زيد بن جدعان، وحديثه حسن فى الشواهد، وهذا منها
حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: حدثنا قتادة ، عن ابي شيخ الهنائي ، قال: كنت في ملإ من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عند معاوية، فقال معاوية : انشدكم الله، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن لبس الحرير"؟ قالوا: اللهم نعم، قال: وانا اشهد قال: انشدكم الله، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن لبس الذهب إلا مقطعا"؟ قالوا: اللهم نعم، قال وانا اشهد قال: انشدكم الله، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن ركوب النمور"؟ قالوا: اللهم نعم، قال: وانا اشهد قال: انشدكم الله، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الشرب في آنية الفضة"؟ قالوا: اللهم نعم، قال: وانا اشهد قال: انشدكم الله، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن جمع بين حج وعمرة"؟ قالوا: اما هذا، فلا، قال: اما إنها معهن حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَلَإٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ"؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ جَمْعٍ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ"؟ قَالُوا: أَمَّا هَذَا، فَلَا، قَالَ: أَمَا إِنَّهَا مَعَهُنَّ
ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں کہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں ایک مرتبہ بیٹھا ہوا تھا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے سے منع فرمایا ہے الا یہ کہ معمولی سا ہو؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتے کی سواری سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں! فرمایا: میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر فرمایا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا یہ بات ہم نہیں جانتے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ بات بھی ثابت شدہ ہے اور پہلی باتوں کے ساتھ ہے۔
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔“
حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثني مرحوم بن عبد العزيز ، قال: حدثني ابو نعامة السعدي ، عن ابي عثمان النهدي ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: خرج معاوية على حلقة في المسجد، فقال: ما اجلسكم؟ قالوا: جلسنا نذكر الله عز وجل، قال: آلله ما اجلسكم إلا ذاك؟ قالوا: آلله ما اجلسنا إلا ذاك، قال: اما إني لم استحلفكم تهمة لكم، وما كان احد بمنزلتي من رسول الله صلى الله عليه وسلم اقل عنه حديثا مني، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على حلقة من اصحابه، فقال:" ما اجلسكم؟" قالوا: جلسنا نذكر الله عز وجل، ونحمده على ما هدانا للإسلام ومن علينا بك، قال:" آلله ما اجلسكم إلا ذلك؟" قالوا: آلله ما اجلسنا إلا ذلك، قال: " اما إني لم استحلفكم تهمة لكم، وإنه اتاني جبريل عليه السلام فاخبرني ان الله عز وجل يباهي بكم الملائكة" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" مَا أَجْلَسَكُمْ؟" قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ، قَالَ:" آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟" قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَإِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد میں ایک حلقہ ذکر کے پاس آئے، اور ان سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، ہم لوگ بیٹھتے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں قسم دے کر پوچھا: کیا واقعی آپ لوگوں کو یہاں اسی چیز نے بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے قسم کھا کر جواب دیا کہ ہم صرف اسی مقصد کے لیے بیٹھے ہیں، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے آپ لوگوں کو قسم کھانے پر اس لئے مجبور نہیں کیا کہ میں آپ کو جھوٹا سمجھتا ہوں، مجھ سے زیادہ کم احادیث نبویہ بیان کرنے والا کوئی نہ ہو گا، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے صحابہ کے ایک حلقے میں تشریف لے گئے اور انہوں نے بھی اپنے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے یہی سوال و جواب کیے تھے اور ان سے قسم لی تھی اور بعد میں فرمایا تھا کہ میں نے تمہیں قسم کھانے پر اس لئے مجبور نہیں کیا کہ میں تمہیں جھوٹا سمجھتا ہوں، بلکہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے تھے اور انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ اس وقت اللہ اپنے فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہا ہے۔
عطا کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے (اس سے نکلنے کے لیے بال کٹوانا ضروری ہوتا ہے) یہ ایام عشر کی بات ہے، لیکن کچھ لوگ اس کا انکار کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: فى أيام العشر، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عطاء بن أبى رباح لم يسمع هذا الحديث من معاوية
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: انباني سعد بن إبراهيم ، عن معبد الجهني ، قال: كان معاوية قلما يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، ويقول هؤلاء الكلمات قلما يدعهن، او يحدث بهن في الجمع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من يرد الله به خيرا يفقه في الدين، وإن هذا المال حلو خضر، فمن ياخذه بحقه يبارك له فيه، وإياكم والتمادح، فإنه الذبح" حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: كَانَ مُعَاوِيَةُ قَلَّمَا يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، وَيَقُولُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ قَلَّمَا يَدَعُهُنَّ، أَوْ يُحَدِّثُ بِهِنَّ فِي الْجُمَعِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ، فَمَنْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ، فَإِنَّهُ الذَّبْحُ"
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں، اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سرسبز و شاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے، اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے، اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو، کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھ سے پہلے رکوع سجدہ نہ کیا کرو، کیونکہ جب میں تم سے پہلے رکوع کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے رکوع میں پالو گے اور جب تم سے پہلے سجدہ کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے سجدہ میں پا لو گے، یہ بات میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ اب میرا جسم بھاری ہو گیا ہے۔“
حدثنا وكيع ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن محمد بن كعب القرظي ، قال: قال معاوية على المنبر " اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد، من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين" سمعت هؤلاء الكلمات من رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا المنبر حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ عَلَى الْمِنْبَرِ " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ" سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ
سیدنا ماویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ منبر پر یہ کلمات کہے: «اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ» اے ﷲ! جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس سے آپ روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اﷲ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے، میں نے یہ کلمات اسی منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں۔
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو المعتمر ، عن ابن سيرين ، عن معاوية ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " لا تركبوا الخز ولا النمار" ، قال ابن سيرين: وكان معاوية لا يتهم في الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو عبد الرحمن: يقال له: الحيري، يعني ابا المعتمر، ويزيد بن طهمان ابو المعتمر هذاحَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُعْتَمِرِ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَا تَرْكَبُوا الْخَزَّ وَلَا النِّمَارَ" ، قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: وَكَانَ مُعَاوِيَةُ لَا يُتَّهَمُ فِي الْحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: يُقَالُ لَهُ: الْحِيْرِيُّ، يَعْنِي أَبَا الْمُعْتَمِرِ، وَيَزِيدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ هَذَا
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ریشم یا چیتے کی کھال کسی جانور پر بچھا کر سواری نہ کیا کرو۔“