حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حبيب يعني ابن ابي ثابت ، عن عبيد الله بن القاسم ، او القاسم بن عبيد الله بن عتبة، عن ابي مسعود ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن هذا الامر فيكم، وإنكم ولاته، ولن يزال فيكم حتى تحدثوا اعمالا، فإذا فعلتم ذلك بعث الله عز وجل عليكم شر خلقه فيلتحيكم كما يلتحى القضيب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ ، أَوْ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِيكُمْ، وَإِنَّكُمْ وُلَاتُهُ، وَلَنْ يَزَالَ فِيكُمْ حَتَّى تُحْدِثُوا أَعْمَالًا، فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكُمْ شَرَّ خَلْقِهِ فَيَلْتَحِيكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ" .
سیدنا ابومسعور رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: یہ حکومت تمہارے ہاتھ میں رہے گی اور تم اس پر حاکم ہو گے اور اس وقت تک رہو گے جب تک بدعات ایجاد نہیں کرتے، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللّٰہ تم پر اپنی مخلوق میں سے بدترین کو بھیج دے گا جو تمہیں لکڑی کی طرح چھیل دے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على وهم واختلاف فيه ، فقول شعبة: «عن عبيد الله بن القاسم، أو القاسم بن عبيدالله» وهم منه ، والصواب: عن القاسم، عن عبيد الله
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وحدثني في الصلاة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا المرء المسلم صلى عليه في صلاته محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن محمد بن عبد الله بن زيد بن عبد ربه الانصاري اخي بلحارث بن الخزرج، عن ابي مسعود عقبة بن عمرو ، قال: اقبل رجل حتى جلس بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن عنده، فقال: يا رسول الله، اما السلام عليك، فقد عرفناه، فكيف نصلي عليك إذا نحن صلينا في صلاتنا صلى الله عليك؟ قال: فصمت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احببنا ان الرجل لم يساله، فقال:" إذا انتم صليتم علي، فقولوا: اللهم صل على محمد النبي الامي وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم، وبارك على محمد النبي الامي، كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي فِي الصَّلَاةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ صَلَّى عَلَيْهِ فِي صَلَاتِهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَخِي بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَتَّى جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا السَّلَامُ عَلَيْكَ، فَقَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ إِذَا نَحْنُ صَلَّيْنَا فِي صَلَاتِنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْبَبْنَا أَنَّ الرَّجُلَ لَمْ يَسْأَلْهُ، فَقَالَ:" إِذَا أَنْتُمْ صَلَّيْتُمْ عَلَيَّ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل سامنے آ کر بیٹھ گیا، ہم بھی وہاں موجود تھے، وہ کہنے لگا: یا رسول اللہ! آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے، جب نماز میں ہم آپ پر درود پڑھیں تو کس طرح پڑھیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سوال پر اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم سوچنے لگے کہ اگر یہ شخص سوال نہ کرتا تو اچھا ہوتا۔ تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم مجھ پر درود پڑھا کرو تو یوں کہو۔ «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ کرے۔“
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ”لوگوں کا خیال ہے“ والے جملے کے متعلق کیا سنا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا: یہ انسان کی بدترین سواری ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يدرك أبا مسعود البدري
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا عطاء بن السائب ، قال: حدثنا سالم البراد ، قال: وكان عندي اوثق من نفسي، قال: قال لنا ابو مسعود البدري : الا اصلي لكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فكبر، فركع، فوضع كفيه على ركبتيه، وفضلت اصابعه على ساقيه، وجافى عن إبطيه حتى استقر كل شيء منه، ثم قال:" سمع الله لمن حمده"، فاستوى قائما حتى استقر كل شيء منه، ثم كبر، وسجد، وجافى عن إبطيه حتى استقر كل شيء منه، ثم رفع راسه، فاستوى جالسا حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد الثانية، فصلى بنا اربع ركعات هكذا، ثم قال: هكذا كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ ، قَالَ: وَكَانَ عِنْدِي أَوْثَقَ مِنْ نَفْسِي، قَالَ: قَالَ لَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ : أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَكَبَّرَ، فَرَكَعَ، فَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَفُضَلَتْ أَصَابِعُهُ عَلَى سَاقَيْهِ، وَجَافَى عَنْ إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، فَاسْتَوَى قَائِمًا حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَسَجَدَ، وَجَافَى عَنْ إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَاسْتَوَى جَالِسًا حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ الثَّانِيَةَ، فَصَلَّى بِنَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى .
سالم البراد (جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاوں؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی، رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے، اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، یہاں تک کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر «سمع الله لمن حمده» کہہ کر سیدھے کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل ، انه سمع قيس بن ابي حازم يحدث، عن ابي مسعود ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن فلانا يطيل بنا الصلاة حتى إني لاتاخر، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم غضبا ما رايته غضب في موعظة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن فيكم منفرين، فمن ام قوما فليخفف بهم الصلاة، فإن وراءه الكبير والمريض وذا الحاجة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، أَنَّهُ سَمِعَ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فُلَانًا يُطِيلُ بِنَا الصَّلَاةَ حَتَّى إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِيكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ بِهِمْ الصَّلَاةَ، فَإِنَّ وَرَاءَهُ الْكَبِيرَ وَالْمَرِيضَ وَذَا الْحَاجَةِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یارسول اللہ! میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام) کے خوف سے میں فجر کی نماز سے رہ جاؤں گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں، تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے، اسے چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔
حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، حدثني ابي ، عن عامر ، قال: انطلق النبي صلى الله عليه وسلم ومعه العباس عمه إلى السبعين من الانصار عند العقبة تحت الشجرة، فقال:" ليتكلم متكلمكم، ولا يطيل الخطبة، فإن عليكم من المشركين عينا، وإن يعلموا بكم يفضحوكم"، فقال قائلهم وهو ابو امامة: سل يا محمد لربك ما شئت، ثم سل لنفسك ولاصحابك ما شئت، ثم اخبرنا ما لنا من الثواب على الله عز وجل، وعليكم إذا فعلنا ذلك؟ قال: فقال: " اسالكم لربي عز وجل ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، واسالكم لنفسي ولاصحابي ان تؤوونا، وتنصرونا، وتمنعونا مما منعتم منه انفسكم"، قالوا: فما لنا إذا فعلنا ذلك؟ قال:" لكم الجنة"، قالوا: فلك ذلك ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ إِلَى السَّبْعِينَ مِنَ الْأَنْصَارِ عِنْدَ الْعَقَبَةِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، فَقَالَ:" لِيَتَكَلَّمْ مُتَكَلِّمُكُمْ، وَلَا يُطِيلُ الْخُطْبَةَ، فَإِنَّ عَلَيْكُمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ عَيْنًا، وَإِنْ يَعْلَمُوا بِكُمْ يَفْضَحُوكُمْ"، فَقَالَ قَائِلُهُمْ وَهُوَ أَبُو أُمَامَةَ: سَلْ يَا مُحَمَّدُ لِرَبِّكَ مَا شِئْتَ، ثُمَّ سَلْ لِنَفْسِكَ وَلِأَصْحَابِكَ مَا شِئْتَ، ثُمَّ أَخْبِرْنَا مَا لَنَا مِنَ الثَّوَابِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعَلَيْكُمْ إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ: " أَسْأَلُكُمْ لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَسْأَلُكُمْ لِنَفْسِي وَلِأَصْحَابِي أَنْ تُؤْوُونَا، وَتَنْصُرُونَا، وَتَمْنَعُونَا مِمَّا مَنَعْتُمْ مِنْهُ أَنْفُسَكُمْ"، قَالُوا: فَمَا لَنَا إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ؟ قَالَ:" لَكُمْ الْجَنَّةُ"، قَالُوا: فَلَكَ ذَلِكَ ..
عامر کہتے ہیں کہ (بیعت عقبہ کے موقع پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک گھاٹی کے قریب ستر انصارمی افراد کے پاس درخت کے نیچے پہنچے اور فرمایا کہ تمہارا متکلم بات کر لے لیکن لمبی بات نہ کرے کیونکہ مشرکین نے تم پر اپنے جاسوس مقرر کر رکھے ہیں, اگر انہیں پتہ چل گیا تو وہ تمہیں بدنام کریں گے، چنانچہ ان میں سے ایک صاحب یعنی ابوامامہ بولے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پہلے آپ اپنے رب، اپنی ذات اور اپنے ساتھیوں کے لئے جو چاہیں مطالبات پیش کریں، پھر یہ بتائیے کہ اللہ تعالیٰ پر اور آپ پر ہمارا کیا بدلہ ہو گا اگر ہم نے آپ کے مطالبات پورے کر دئیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے رب کے لئے تو میں تم سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف اسی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور اپنے لئے اور اپنے ساتھیوں کے لئے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ تم ہمیں ٹھکانہ دو، ہماری مدد کرو اور ہماری حفاظت بھی اس طرح کرو جیسے اپنی حفاظت کرتے ہو؟ انہوں نے پوچھا کہ اگر ہم نے یہ کام کر لیے تو ہمیں کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں جنت ملے گی“، انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے آپ سے اس کا وعدہ کر لیا۔
حكم دارالسلام: مرسل صحيح، عامر الشعبي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم