مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16822
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان بن عمرو ، قال: حدثني عبد الرحمن بن جبير بن نفير ، عن ابيه ، عن عوف بن مالك الاشجعي ، وخالد بن الوليد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " لم يخمس السلب" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَمْ يُخَمِّسْ السَّلَبَ"
حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے سازوسامان میں خمس وصول نہیں فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16823
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن عبد الملك ابن عمير ، قال: استعمل عمر بن الخطاب ابا عبيدة بن الجراح، على الشام، وعزل خالد بن الوليد، قال: فقال خالد بن الوليد : بعث عليكم امين هذه الامة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " امين هذه الامة ابو عبيدة بن الجراح" قال ابو عبيدة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " خالد سيف من سيوف الله عز وجل، ونعم فتى العشيرة" حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ابْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، عَلَى الشَّامِ، وَعَزَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، قَالَ: فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ : بُعِثَ عَلَيْكُمْ أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدةَ بْنُ الْجَرَّاحِ" قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خَالِدٌ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَنِعْمَ فَتَى الْعَشِيرَةِ"
عبدالملک بن عمیر رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شام میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو معزول کر کے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو مقرر کردیا تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تم پر اس امت کے امین کو مقرر کیا ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ونعم فتى العشيرة فهو حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عبدالملك بن عمير لم يدرك أبا عبيدة، ولا خالد بن الوليد، ولا عمر بن الخطاب
حدیث نمبر: 16824
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا حريز ، عن يزيد بن صليح ، عن ذي مخمر وكان رجلا من الحبشة يخدم النبي صلى الله عليه وسلم، قال: كنا معه في سفر، فاسرع السير حين انصرف، وكان يفعل ذلك لقلة الزاد، فقال له قائل: يا رسول الله، قد انقطع الناس وراءك، فحبس وحبس الناس معه حتى تكاملوا إليه، فقال لهم: " هل لكم ان نهجع هجعة؟ او قال له قائل فنزل ونزلوا، فقال:" من يكلؤنا الليلة؟" فقلت: انا، جعلني الله فداءك، فاعطاني خطام ناقته، فقال:" هاك لا تكونن لكع"، قال: فاخذت بخطام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم وبخطام ناقتي، فتنحيت غير بعيد، فخليت سبيلهما يرعيان، فإني كذاك انظر إليهما حتى اخذني النوم، فلم اشعر بشيء حتى وجدت حر الشمس على وجهي، فاستيقظت، فنظرت يمينا وشمالا فإذا انا بالراحلتين مني غير بعيد، فاخذت بخطام ناقة النبي صلى الله عليه وسلم، وبخطام ناقتي، فاتيت ادنى القوم فايقظته، فقلت له: اصليتم؟ قال: لا، فايقظ الناس بعضهم بعضا، حتى استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا بلال، هل في الميضاة ماء؟" يعني الإداوة قال: نعم، جعلني الله فداك، فاتاه بوضوء، فتوضا، لم يلت منه التراب، فامر بلالا فاذن، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم، فصلى الركعتين قبل الصبح وهو غير عجل، ثم امره، فاقام الصلاة، فصلى وهو غير عجل، فقال له قائل: يا نبي الله فرطنا، قال:" لا، قبض الله عز وجل ارواحنا وقد ردها إلينا، وقد صلينا" حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ صُلَيْحٍ ، عَنْ ذِي مِخْمَرٍ وَكَانَ رَجُلًا مِنَ الْحَبَشَةِ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُنَّا مَعَهُ فِي سَفَرٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حِينَ انْصَرَفَ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ لِقِلَّةِ الزَّادِ، فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ انْقَطَعَ النَّاسُ وَرَاءَكَ، فَحَبَسَ وَحَبَسَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى تَكَامَلُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُمْ: " هَلْ لَكُمْ أَنْ نَهْجَعَ هَجْعَةً؟ أَوْ قَالَ لَهُ قَائِلٌ فَنَزَلَ وَنَزَلُوا، فَقَالَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ؟" فَقُلْتُ: أَنَا، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، فَأَعْطَانِي خِطَامَ نَاقَتِهِ، فَقَالَ:" هَاكَ لَا تَكُونُنَّ لُكَعَ"، قَالَ: فَأَخَذْتُ بِخِطَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِخِطَامِ نَاقَتِي، فَتَنَحَّيْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُمَا يَرْعَيَانِ، فَإِنِّي كَذَاكَ أَنْظُرُ إِلَيْهِمَا حَتَّى أَخَذَنِي النَّوْمُ، فَلَمْ أَشْعُرْ بِشَيْءٍ حَتَّى وَجَدْتُ حَرَّ الشَّمْسِ عَلَى وَجْهِي، فَاسْتَيْقَظْتُ، فَنَظَرْتُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا أَنَا بِالرَّاحِلَتَيْنِ مِنِّي غَيْرُ بَعِيدٍ، فَأَخَذْتُ بِخِطَامِ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِخِطَامِ نَاقَتِي، فَأَتَيْتُ أَدْنَى الْقَوْمِ فَأَيْقَظْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَصَلَّيْتُمْ؟ قَالَ: لَا، فَأَيْقَظَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، حَتَّى اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا بِلَالُ، هَلْ فِي الْمِيضَأَةِ مَاءٌ؟" يَعْنِي الْإِدَاوَةَ قَالَ: نَعَمْ، جَعَلَنِي اللَّهُ فَدَاكَ، فَأَتَاهُ بِوَضُوءٍ، فَتَوَضَّأَ، لَمْ يَلُتَّ مِنْهُ التُّرَابَ، فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ، فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ فْرَطْنَا، قَالَ:" لَا، قَبَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَرْوَاحَنَا وَقَدْ رَدَّهَا إِلَيْنَا، وَقَدْ صَلَّيْنَا"
حضرت ذومخمر (جنہیں ذومخبر بھی کہا جاتا ہے) جو ایک حبشی آدمی تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتے تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے، واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رفتار تیز کردی، عام طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم زاد راہ کی قلت کی وجہ سے ایسا کرتے تھے، کسی آدمی نے کہا یا رسول اللہ! لوگ بہت پیچھے رہ گئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور آپ کے ہمراہی بھی رک گئے، یہاں تک کہ سب لوگ پورے ہوگئے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی اور نے مشورہ دیا کہ یہیں پڑاؤ کرلیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اتر گئے اور سب لوگوں نے پڑاؤ ڈال لیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا آج رات ہماری پہرہ داری کون کرے گا؟ میں نے اپنے آپ کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں کروں گا، اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کی لگام مجھے پکڑا دی اور فرمایا غافل نہ ہوجانا، میں نے اپنی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑی اور کچھ فاصلے پر جا کر ان دونوں کو چرنے کے لئے چھوڑ دیا، میں انہیں اسی طرح دیکھتا رہا کہ اچانک مجھے نیند نے اپنی آغوش میں لے لیا اور مجھے کسی چیز کا شعور نہیں رہا یہاں تک کہ مجھے اپنے چہرے پر سورج کی تپش محسوس ہوئی تو میری آنکھ کھلی، میں نے دائیں بائیں دیکھا تو دونوں سواریاں مجھ سے زیادہ دور نہیں تھیں، میں نے ان دونوں کی لگام پکڑی اور قریب کے لوگوں کے پاس پہنچ کر انہیں جگایا اور پوچھا کہ تم لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ انہوں نے جواب دیا نہیں، پھر لوگ ایک دوسرے کو جگانے لگے، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیدار ہوگئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا بلال! کیا برتن میں وضو کے لئے پانی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، پھر وہ وضو کا پانی لے کر آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، تیمم نہیں فرمایا: پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے نے اذان دی، پھر نبی نے کھڑے ہو کر فجر سے پہلے کی دو سنتیں پڑھیں، اور اس مین جلدی نہیں کی، پھر حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی اور نبی نے اطمینان سے فجر کی نماز پڑھائی، نماز کے بعد کسی شخص نے عرض کیا، اے اللہ کے نبی! ہم سے کوتاہی ہوئی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! اللہ ہی نے ہماری روحوں کو قبض کیا اور اسی نے ہماری روحوں کو واپس فرمایا اور ہم نے نماز پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16825
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا الاوزاعي ، عن حسان بن عطية ، عن خالد بن معدان ، عن ذي مخمر رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ستصالحكم الروم صلحا آمنا، ثم تغزون وهم عدوا، فتنصرون، وتسلمون، وتغنمون، ثم تنصرفون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول، فيرفع رجل من النصرانية صليبا، فيقول: غلب الصليب، فيغضب رجل من المسلمين، فيقوم إليه فيدقه، فعند ذلك يغدر الروم، ويجمعون للملحمة" حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ ذِي مِخْمَرٍ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " سَتُصَالِحُكُمْ الرُّومُ صُلْحًا آمِنًا، ثُمَّ تَغْزُونَ وَهُمْ عَدُوًّا، فَتُنْصَرُونَ، وَتَسْلَمُونَ، وَتَغْنَمُونَ، ثُمَّ تَنْصُرِفُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ، فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ النَّصْرَانِيَّةِ صَلِيبًا، فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيبُ، فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَيَقُومُ إِلَيْهِ فَيَدُقُّهُ، فَعِنْدَ ذَلِكَ يَغْدِرُ الرُّومُ، وَيَجْمَعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ"
حضرت ذومخمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب رومی تم سے امن وامان کی صلح کرلیں گے، پھر تم ان کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ دشمن سے جنگ کرو گے، تم اس میں کامیاب ہو کر صحیح سالم، مال غنیمت کے ساتھ واپس آؤگے، جب تم ذی تلول نامی جگہ پر پہنچو گے تو ایک عیسائی صلیب بلند کر کے کہے گا کہ صلیب غالب آ گئی، اس پر ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ کھڑا ہو کر اسے جواب دے گا، وہیں سے رومی عہد شکنی کر کے جنگ کی تیاری کرنے لگیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خالد بن معدان سمع هذا الحديث من ذي مخمر بواسطة جبير بن نفير
حدیث نمبر: 16826
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مصعب هو القرقساني ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن حسان بن عطية ، عن خالد بن معدان ، عن جبير بن نفير ، عن ذي مخمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تصالحون الروم صلحا آمنا، وتغزون انتم وهم عدوا من ورائهم، فتسلمون، وتغنمون، ثم تنزلون بمرج ذي تلول، فيقوم رجل من الروم، فيرفع الصليب، ويقول: الا غلب الصليب، فيقوم إليه رجل من المسلمين فيقتله، فعند ذلك تغدر الروم وتكون الملاحم، فيجتمعون إليكم، فياتونكم في ثمانين غاية، مع كل غاية عشرة آلاف" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ هُوَ القَرْقَسَانيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ ذِي مِخْمَرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا، وَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِهِمْ، فَتَسْلَمُونَ، وَتَغْنَمُونَ، ثُمَّ تَنْزِلُونَ بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ، فَيَقُومُ رَجُلٌ مِنَ الرُّومِ، فَيَرْفَعُ الصَّلِيبَ، وَيَقُولُ: أَلَا غَلَبَ الصَّلِيبُ، فَيَقُومُ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَقْتُلُهُ، فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَكُونُ الْمَلَاحِمُ، فَيَجْتَمِعُونَ إِلَيْكُمْ، فَيَأْتُونَكُمْ فِي ثَمَانِينَ غَايَةً، مَعَ كُلِّ غَايَةٍ عَشْرَةُ آلَافٍ"
حضرت ذومخمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب رومی تم سے امن وامان کی صلح کرلیں گے، پھر تم ان کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ دشمن سے جنگ کرو گے، تم اس میں کامیاب ہو کر صحیح سالم، مال غنیمت کے ساتھ واپس آؤ گے، جب تم ذی تلول نامی جگہ پر پہنچو گے تو ایک عیسائی صلیب بلند کر کے کہے گا کہ صلیب غالب آگئی، اس پر ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ کھڑا ہو کر اسے جواب دے گا، وہیں سے رومی عہد شکنی کر کے جنگ کی تیاری کرنے لگیں گے، وہ اکٹھے ہو کر تم پر حملہ کردیں گے اور اسی جھنڈوں کے نیچے جن میں سے ہر جھنڈے کے تحت دس ہزار سوار ہوں گے آئیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، محمد بن المصعب فيه ضعف، وحديثه عن الأوزاعي مقارب، وقد توبع
حدیث نمبر: 16827
Save to word اعراب
حدثنا عبد القدوس ابو المغيرة ، قال: حدثنا حريز يعني ابن عثمان الرحبي ، قال: حدثنا راشد بن سعد المقرائي ، عن ابي حي ، عن ذي مخمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كان هذا الامر في حمير، فنزعه الله عز وجل منهم، فجعله في قريش وسيعود إليهم" وكذا كان في كتاب ابي مقطع، وحيث حدثنا به تكلم على الاستواءحَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ الرَّحَبِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ الْمَقْرَائِيُّ ، عَنْ أَبِي حَيٍّ ، عَنْ ذِي مِخْمَرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ هَذَا الْأَمْرُ فِي حِمْيَرَ، فَنَزَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُمْ، فَجَعَلَهُ فِي قُرَيْشٍ وَسَيَعُودُ إِلَيْهِمْ" وَكَذَا كَانَ فِي كِتَابِ أَبِي مُقَطَّعٌ، وَحَيْثُ حَدَّثَنَا بِهِ تَكَلَّمَ عَلَى الِاسْتِوَاءِ
حضرت ذومخمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلے حکومت قبیلہ حمیر کے پاس تھی، پھر اللہ نے ان سے چھین کر اسے قریش میں رکھ دیا اور عنقریب وہ ان ہی کے پاس لوٹ آئے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 16828
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا هشام الدستوائي ، قال ابي: وابو عامر العقدي ، قال: حدثنا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير، عن محمد بن إبراهيم ، عن عيسى بن طلحة ، قال ابو عامر في حديثه: قال: حدثني عيسى بن طلحة، قال: دخلنا على معاوية، فنادى المنادي بالصلاة، فقال: الله اكبر، الله اكبر، فقال معاوية : الله اكبر، الله اكبر، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله، قال معاوية: وانا اشهد قال ابو عامر: ان لا إله إلا الله، قال: اشهد ان محمدا رسول الله، قال معاوية: وانا اشهد، قال ابو عامر: ان محمدا رسول الله، قال يحيى: فحدثنا رجل، انه لما قال: حي على الصلاة، قال: " لا حول ولا قوة إلا بالله"، قال معاوية: هكذا سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم يقول حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، قَالَ أَبِي: وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَنَادَى الْمُنَادِي بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَبُو عَامِرٍ: أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا أَشْهَدُ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ: أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ يَحْيَى: فَحَدَّثَنَا رَجُلٌ، أَنَّهُ لَمَّا قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: هَكَذَا سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
عیسیٰ بن طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، اسی اثناء میں مؤذن نے اذان دینا شروع کردی، جب اس نے «الله اكبر، الله اكبر» کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی «الله اكبر، الله اكبر» کہا، جب اس نے «اشهد ان لا اله الا الله» کہا تو انہوں نے کہا «وانا اشهد» جب اس نے «اشهد ان محمد رسول الله» کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی «وانا اشهد» کہا، جب اس نے «حي على الصلاة» کہا تو انہوں نے کہا «لا حول ولاقوة الا بالله» اور فرمایا کہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح اذان کا جواب دیتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده إلى قوله: وأنا أشهد أن محمدا رسول الله صحيح، خ: 912، وباقيه صحيح لغيره لابهام شيخ يحيى بن أبى كثير
حدیث نمبر: 16829
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن سعيد بن المسيب ، قال: قدم معاوية المدينة، فخطبنا، واخرج كبة من شعر، فقال: ما كنت ارى ان احدا يفعله إلا اليهود، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بلغه فسماه الزور، او الزير ، شك محمد بن جعفرحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ، فَخَطَبَنَا، وَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُهُ إِلَّا الْيَهُودَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ فَسَمَّاهُ الزُّورَ، أَوْ الزِّيرَ ، شَكَّ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ
سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا، جس میں بالوں کا ایک گچھا نکال کر دکھایا اور فرمایا میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح تو صرف یہودی کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوٹ کا نام دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3488، م: 2127
حدیث نمبر: 16830
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حبيب بن الشهيد ، قال: سمعت ابا مجلز ، قال: دخل معاوية على عبد الله بن الزبير، وابن عامر، قال: فقام ابن عامر، ولم يقم ابن الزبير، قال: وكان الشيخ اوزنهما، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب ان يمثل له عباد الله قياما، فليتبوا مقعده من النار" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ ، قَالَ: دَخَلَ مُعَاوِيَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَامِرٍ، قَالَ: فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ، وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: وَكَانَ الشَّيْخُ أَوْزَنَهُمَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ عِبَادُ اللَّهِ قِيَامًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ"
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور ابن عامر کے یہاں گئے، ابن عامر تو ان کے احترام میں کھڑے ہوگئے لیکن ابن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے نہیں ہوئے اور شیخ ان دونوں پر بھاری تھے، وہ کہنے لگے کہ رک جاؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ کے بندے اس کے سامنے کھڑے رہیں اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16831
Save to word اعراب
قال عبد الله بن احمد: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده، قال: حدثنا محمد بن بكر وهو البرساني ، قال: انبانا ابن جريج، قال: حدثني عمرو بن يحيى ، ان عيسى بن عمر اخبره، عن عبد الله بن علقمة بن وقاص ، عن علقمة بن وقاص ، قال: إني لعند معاوية إذ اذن مؤذنه، فقال معاوية : كما قال المؤذن، حتى إذا قال: حي على الصلاة، قال: " لا حول ولا قوة إلا بالله"، فلما قال: حي على الفلاح، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله"، وقال بعد ذلك ما قال المؤذن، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذلك قَالَ عَبْد اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَهُوَ البُرْسَانِي ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، أَنَّ عِيسَى بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، قَالَ: إِنِّي لَعِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ أَذَّنَ مُؤَذِّنُهُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : كَمَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ، حَتَّى إِذَا قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، فَلَمَّا قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، وَقَالَ بَعْدَ ذَلِكَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ
علقمہ بن وقاص رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ مؤذن اذان دینے لگا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی وہی کلمات دہرانے لگے، جب اس نے حی علی الصلاۃ کہا تو انہوں نے لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہا، حی علی الفلاح کے جواب میں بھی یہی کہا، اس کے بعد مؤذن کے کلمات دہراتے رہے، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عيسي بن عمر مجهول، وعبدالله بن علقمة بن وقاص مجهول الحال، لكنه توبع

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.