مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16989
Save to word اعراب
حدثنا زياد بن الربيع ، قال: حدثنا عباد بن كثير الشامي ، من اهل فلسطين، عن امراة منهم يقال لها: فسيلة ، انها قالت: سمعت ابي يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، امن العصبية ان يحب الرجل قومه؟ قال:" لا، ولكن من العصبية ان ينصر الرجل قومه على الظلم" ، قال ابو عبد الرحمن: سمعت من يذكر من اهل العلم ان اباها يعني فسيلة واثلة بن الاسقع، ورايت ابي جعل هذا الحديث في آخر احاديث واثلة، فظننت انه الحقه في حديث واثلة في الاصلحَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ الشَّامِيُّ ، مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا: فَسِيلَةُ ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُحِبَّ الرَّجُلُ قَوْمَهُ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ مِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يَنْصُرَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ مَنْ يَذْكُرُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَبَاهَا يَعْنِي فَسِيلَةَ وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ، وَرَأَيْتُ أَبِي جَعَلَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي آخِرِ أَحَادِيثِ وَاثِلَةَ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَلْحَقَهُ فِي حَدِيثِ وَاثِلَةَ فِي الأَصَلِ
فسیلہ نامی خاتون اپنے والد سے نقل کرتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہ بات بھی عصبیت میں شامل ہے کہ انسان اپنی قوم سے محبت کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، عصبیت یہ ہے کہ انسان ظلم کے کام پر اپنی قوم کی مدد کرے۔ امام احمد رحمہ اللہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اہل علم سے سنا ہے کہ فسیلہ کے والد حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ تھے پھر والد صاحب نے بھی یہ حدیث حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کی مرویات کے آخر میں ذکر کی ہے اس لیے میرا خیال ہے کہ یہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ ہی کی حدیث ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين أبى مرزوق ورويفع
حدیث نمبر: 16990
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة ، قال: حدثني محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي مرزوق مولى تجيب، وتجيب بطن من كندة، عن رويفع بن ثابت الانصاري ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم حين افتتح حنينا، فقام فينا خطيبا، فقال: " لا يحل لامرئ، يؤمن بالله واليوم الآخر، ان يسقي ماءه زرع غيره، ولا ان يبتاع مغنما حتى يقسم، ولا ان يلبس ثوبا من فيء المسلمين حتى إذا اخلقه رده فيه، ولا يركب دابة من فيء المسلمين حتى إذا اعجفها ردها فيه" حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ مَوْلَى تُجِيبَ، وَتُجِيبُ بَطْنٌ مِنْ كِنْدَةَ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ حُنَيْنًا، فَقَامَ فِينَا خَطِيبًا، فَقَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ، يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ، وَلَا أَنْ يَبْتَاعَ مَغْنَمًا حَتَّى يُقْسَمَ، وَلَا أَنْ يَلْبَسَ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ، وَلَا يَرْكَبَ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ"
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حنین کو فتح کیا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کسی مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنے پانی سے دوسرے کا کھیت (بیوی کو) سیراب کرنے لگے، تقسیم سے قبل مال غنیمت کی خرید و فروخت نہ کی جائے، مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے کوئی ایسا کپڑا نہ پہنا جائے کہ جب پرانا ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے، اور مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے کسی سواری پہ سوار نہ ہوا جائے کہ جب وہ لاغر ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، ولجهالة حال وفاء الحضرمي
حدیث نمبر: 16991
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا بكر بن سوادة ، عن زياد بن نعيم ، عن وفاء الحضرمي ، عن رويفع بن ثابت الانصاري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من صلى على محمد، وقال: اللهم انزله المقعد المقرب عندك يوم القيامة وجبت له شفاعتي" حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ وَفَاءٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي"
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درود بھیجے اور یوں کہے: اے اللہ قیامت کے دن اپنے یہاں انہیں باعزت مقام عطاء فرما، تو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16992
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: اخبرنا ابن لهيعة . وقتيبة بن سعيد قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن الحارث بن يزيد ، عن حنش الصنعاني ، عن رويفع بن ثابت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل لاحد وقال قتيبة: لرجل ان يسقي ماءه ولد غيره، ولا يقع على امة حتى تحيض او يبين حملها" حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ . وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ وَقَالَ قُتَيْبَةُ: لِرَجُلٍ أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ وَلَدَ غَيْرِهِ، وَلَا يَقَعُ عَلَى أَمَةٍ حَتَّى تَحِيضَ أَوْ يَبِينَ حَمْلُهَا"
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنا پانی دوسرے کے بچے کو سیراب کرنے پر لگائے، اور کسی باندی سے مباشرت نہ کرے تا آنکہ اسے ایام آ جائیں یا اس کا امید سے ہونا ظاہر ہو جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16993
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن الحارث بن يزيد ، عن حنش الصنعاني ، عن رويفع بن ثابت ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان توطا الامة حتى تحيض، وعن الحبالى حتى يضعن ما في بطونهن" حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوطَأَ الْأَمَةُ حَتَّى تَحِيضَ، وَعَنِ الْحَبَالَى حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ"
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ایام کے دور سے قبل باندی سے مباشرت کرنے کی ممانعت فرمائی ہے، نیز حاملہ عورت سے بھی، تاوقتیکہ ان کے یہاں بچہ پیدا ہو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال شيبان بن أمية، وقد اختلف فيه على عياش بن عباس
حدیث نمبر: 16994
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، من كتابه، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، عن عياش بن عباس ، عن شييم بن بيتان ، عن ابي سالم ، عن شيبان بن امية ، عن رويفع بن ثابت الانصاري ، انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وكان احدنا ياخذ الناقة على النصف مما يغنم، حتى إن لاحدنا القدح، وللآخر النصل والريش حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ ، عَنْ أَبِي سَالِمٍ ، عَنْ شَيْبَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ أَحَدُنَا يَأْخُذُ النَّاقَةَ عَلَى النِّصْفِ مِمَّا يَغْنَمُ، حَتَّى إِنَّ لِأَحَدِنَا الْقِدْحَ، وَلِلْآخَرِ النَّصْلَ وَالرِّيشَ
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں نبی علیہ السلام کے ساتھ جہاد میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی ہے، ہم میں سے کوئی شخص اس شرط پر دوسرے سے اونٹنی لیتا تھا کہ مال غنیمت میں سے اپنے حصے کا نصف اونٹنی والے کو دے گا، حتیٰ کہ ہم میں سے کسی کے پاس صرف دستہ ہوتا تھا اور کسی کے پاس پھل اور اس کے پر ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال شيبان بن أمية، وقد اختلف فيه على عياش بن عباس
حدیث نمبر: 16995
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن عياش ابن عباس ، عن شييم بن بيتان ، قال: كان مسلمة بن مخلد على اسفل الارض، قال: فاستعمل رويفع بن ثابت الانصاري، فسرنا معه من شريك إلى كوم علقام، او من كوم علقام إلى شريك، قال: فقال رويفع بن ثابت : كنا نغزو على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فياخذ احدنا جمل اخيه على ان له النصف مما يغنم، قال: حتى ان احدنا ليطير له القدح، وللآخر النصل، والريش . قال: قال: فقال رويفع بن ثابت : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا رويفع، لعل الحياة ستطول بك، فاخبر الناس انه من عقد لحيته، او تقلد وترا، او استنجى برجيع دابة او عظم، فقد برئ مما انزل الله على محمد صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاَقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَيَّاشِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ ، قَالَ: كَانَ مَسْلَمَةُ بْنُ مُخَلَّدٍ عَلَى أَسْفَلِ الْأَرْضِ، قَالَ: فَاسْتَعْمَلَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ، فَسِرْنَا مَعَهُ مِنْ شَرِيكٍ إِلَى كَوْمِ عَلْقَامَ، أَوْ مِنْ كَوْمِ عَلْقَامَ إِلَى شَرِيكٍ، قَالَ: فَقَالَ رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ : كُنَّا نَغْزُو عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْخُذُ أَحَدُنَا جَمَلَ أَخِيهِ عَلَى أَنَّ لَهُ النِّصْفَ مِمَّا يَغْنَمُ، قَالَ: حَتَّى أَنَّ أَحَدَنَا لَيَطِيرُ لَهُ الْقِدْحُ، وَلِلْآخَرِ النَّصْلُ، وَالرِّيشُ . قَالَ: قَالَ: فَقَالَ رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا رُوَيْفِعُ، لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ، فَأَخْبِرْ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ، أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا، أَوْ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ، فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
شِیَیْم بن بَیتان کہتے ہیں کہ حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ زمین کے نشیب پر مقرر تھے، انہوں نے حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کو ایک ذمہ داری سونپ دی چنانچہ ہم نے ان کے ساتھ شریک سے کوم علقام کا سفر طے کیا، پھر حضرت رویفع رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جہاد کرتے تھے تو ہم میں سے کوئی شخص اس شرط پر دوسرے سے اونٹ لیتا تھا کہ مال غنیمت میں سے اپنے حصے کا نصف اونٹنی والے کو دے گا، حتی کہ ہم میں سے کسی کے پاس صرف دستہ ہوتا تھا اور کسی کے پاس پھل اور پر ہوتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا،اے رویفع! ہو سکتا ہے تمہیں لمبی زندگی ملے، تم لوگوں کو بتا دینا کہ جو شخص ڈاڑھی میں گرہ لگائے، یا تانت گلے میں لٹکائے یا کسی جانور کی لید یا ہڈی سے استنجاء کرے تو گویا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت سے بیزاری ظاہر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال شيبان بن أمية
حدیث نمبر: 16996
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى الاشيب ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا عياش بن عباس ، عن شييم بن بيتان ، قال: حدثنا رويفع بن ثابت ، قال: " كان احدنا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياخذ جمل اخيه على ان يعطيه النصف مما يغنم وله النصف، حتى ان احدنا ليطير له النصل والريش، والآخر القدح" . ثم ثم قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا رويفع، لعل الحياة ستطول بك فاخبر الناس انه من عقد لحيته، او تقلد وترا، او استنجى برجيع دابة او عظم، فإن محمدا صلى الله عليه وسلم منه بريء" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: " كَانَ أَحَدُنَا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ جَمَلَ أَخِيهِ عَلَى أَنْ يُعْطِيَهُ النِّصْفَ مِمَّا يَغْنَمُ وَلَهُ النِّصْفُ، حَتَّى أَنَّ أَحَدَنَا لَيَطِيرُ لَهُ النَّصْلُ وَالرِّيشُ، وَالْآخَرَ الْقِدْحُ" . ثُمَّ ثُمَّ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا رُوَيْفِعُ، لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ فَأَخْبِرْ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ، أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا، أَوْ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ بَرِيءٌ" .
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جہاد کرتے تھے تو ہم میں سے کوئی شخص اس شرط پر دوسرے سے اونٹ لیتا تھا کہ مال غنیمت میں سے اپنے حصے کا نصف اونٹنی والے کو دے گا، حتی کہ ہم میں سے کسی کے پاس صرف دستہ ہوتا تھا اور کسی کے پاس پھل اور پر ہوتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا، اے رویفع! ہو سکتا ہے کہ تمہیں لمبی زندگی ملے، تم لوگوں کو بتا دینا کہ جو شخص ڈاڑھی میں گرہ لگائے، یا تانت گلے میں لٹکائے یا کسی جانور کی لید یا ہڈی سے استنجاء کرے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بیزار ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16997
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي مرزوق مولى تجيب، عن حنش الصنعاني ، قال: غزونا مع رويفع بن ثابت الانصاري ، قرية من قرى المغرب يقال لها: جربة، فقام فينا خطيبا، فقال: ايها الناس، إني لا اقول فيكم إلا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قام فينا يوم حنين، فقال: " لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يسقي ماءه زرع غيره" يعني إتيان الحبالى من السبايا،" وان يصيب امراة ثيبا من السبي حتى يستبرئها" يعني إذا اشتراها،" وان يبيع مغنما حتى يقسم، وان يركب دابة من فيء المسلمين حتى إذا اعجفها ردها فيه، وان يلبس ثوبا من فيء المسلمين حتى إذا اخلقه رده فيه" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ مَوْلَى تُجِيبَ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَرْيَةً مِنْ قُرَى الْمَغْرِبِ يُقَالُ لَهَا: جَرَبَّةُ، فَقَامَ فِينَا خَطِيبًا، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي لَا أَقُولُ فِيكُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَامَ فِينَا يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَقَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ" يَعْنِي إِتْيَانَ الْحَبَالَى مِنَ السَّبَايَا،" وَأَنْ يُصِيبَ امْرَأَةً ثَيِّبًا مِنَ السَّبْيِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا" يَعْنِي إِذَا اشْتَرَاهَا،" وَأَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَّى يُقْسَمَ، وَأَنْ يَرْكَبَ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ، وَأَنْ يَلْبَسَ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ"
خنش صنعانی کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حضرت رویفع رضی اللّٰہ عنہ کے ساتھ مغرب کی ایک بستی جس کا نام جربہ تھا کے لوگوں سے جہاد کیا، پھر وہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو! میں تمہارے متعلق وہی بات کہتا ہوں جو میں نے نبی علیہ السلام سے سنی ہے، فتح حنین کے موقع پر، نبی علیہ السلام خطبہ دینے کے لئیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللّٰہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کسی مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنے پانی سے دوسرے کا کھیت (بیوی کو) سیراب کرنے لگے، تقسیم سے قبل مال غنیمت کی خرید و فروخت نہ کی جائے، مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کوئی ایسا کپڑا نہ پہنا جائے کہ جب پرانا ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے، اور مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کسی سواری پر سوار نہ ہوا جائے کہ جب وہ لاغر ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16998
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عبيد الله بن ابي جعفر المصري ، قال: حدثني من سمع حنشا الصنعاني، يقول: سمعت رويفع بن ثابت الانصاري ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يبتاعن ذهبا بذهب إلا وزنا بوزن، ولا ينكح ثيبا من السبي حتى تحيض" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ الْمِصْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ حَنَشًَا الصَّنْعَانِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَبْتَاعَنَّ ذَهَبًا بِذَهَبٍ إِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ، وَلَا يَنْكِحُ ثَيِّبًا مِنَ السَّبْيِ حَتَّى تَحِيضَ"
حضرت رویفع رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللّٰہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر وزن کر کے ہی بیچے اور قیدیوں میں سے کسی شوہر دیدہ سے ہمبستری نہ کرے تاآنکہ اسے ایام آ جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.