حدثنا حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا حريز ، قال: حدثنا شرحبيل بن شفعة ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إنه يقال للولدان يوم القيامة: ادخلوا الجنة، قال: فيقولون: يا رب حتى يدخل آباؤنا وامهاتنا، قال: فيابون، قال: فيقول الله عز وجل: ما لي اراهم محبنطئين، ادخلوا الجنة، قال: فيقولون: يا رب آباؤنا، قال: فيقول: ادخلوا الجنة انتم وآباؤكم حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شُفْعَةَ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّهُ يُقَالُ لِلْوِلْدَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: يَا رَبِّ حَتَّى يَدْخُلَ آبَاؤُنَا وَأُمَّهَاتُنَا، قَالَ: فَيَأْبَونَ، قَالَ: فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَا لِي أَرَاهُمْ مُحْبَنْطِئِينَ، ادْخُلُوا الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: يَا رَبِّ آبَاؤُنَا، قَالَ: فَيَقُولُ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”قیامت کے دن چھوٹے بچوں سے کہا جائے گا کہ تم سب جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ کہیں گے پروردگار! اس وقت، جب ہمارے والدین بھی جنت میں داخل ہو جائیں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ مجھ سے جھگڑا کرتے ہوئے کیوں دکھائی دے رہے ہیں؟ جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ پھر کہیں گے کہ پروردگار! ہمارے والدین بھی؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم اور تمہارے والدین سب جنت میں داخل ہو جاؤ۔“
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا حريز بن عثمان الرحبي ، قال: سمعت عبد الله بن غابر الالهاني ، قال: دخل المسجد حابس بن سعد الطائي من السحر وقد ادرك النبي صلى الله عليه وسلم، فراى الناس يصلون في مقدم المسجد، فقال: مراءون ورب الكعبة، ارعبوهم، فمن ارعبهم، فقد اطاع الله ورسوله، فاتاهم الناس، فاخرجوهم، قال: فقال: " إن الملائكة تصلي من السحر في مقدم المسجد" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ الرَّحَبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ غَابِرٍ الْأَلْهَانِيَّ ، قَالَ: دَخَلَ الْمَسْجِدَ حَابِسُ بْنُ سَعْدٍ الطَّائِيُّ مِنَ السَّحَرِ وَقَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَى النَّاسَ يُصَلُّونَ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مُرَاءونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، أَرْعِبُوهُمْ، فَمَنْ أَرْعَبَهُمْ، فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَأَتَاهُمْ النَّاسُ، فَأَخْرَجُوهُمْ، قَالَ: فَقَالَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُصَلِّي مِنَ السَّحَرِ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ"
عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سحری کے وقت سیدنا حابس بن سعد طائی رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تھا، دیکھا کہ کچھ لوگ مسجد کے پچھلے حصے میں نماز پڑھ رہے ہیں، فرمایا: رب کعبہ کی قسم! یہ سب ریاکار ہیں، انہیں بھگاؤ، جو بھگائے گا وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، چنانچہ لوگوں نے آ کر انہیں نکال باہر دیا، پھر وہ فرمانے لگے کہ سحری کے وقت مسجد کے اگلے حصے میں فرشتے نماز پڑھتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، ليس هذا الحديث بمصر من حديث يحيى بن أيوب الغافقي المصري، لكنه توبع
سیدنا عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تین چیزوں سے نجات پا گیا، وہ نجات پا گیا (تین مرتبہ فرمایا) میری موت، دجال اور حق پر ثابت قدم خلیفہ کے قتل سے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى كثير ، وهذا من منكرات ثابت بن عجلان
حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا محمد بن حمير الحمصي ، قال: حدثنا ثابت بن عجلان ، قال: سمعت ابا كثير المحاربي ، يقول: سمعت خرشة بن الحر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ستكون من بعدي فتنة، النائم فيها خير من اليقظان، والقاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الساعي، فمن اتت عليه فليمش بسيفه إلى صفاة، فليضربه حتى ينكسر، ثم ليضطجع لها حتى تنجلي عما انجليت" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرٍ الْحِمْصِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا كَثِيرٍ الْمُحَارِبِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ خَرَشَةَ بْنَ الْحُرِّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " سَتَكُونُ مِنْ بَعْدِي فِتْنَةٌ، النَّائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْيَقْظَانِ، وَالْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، فَمَنْ أَتَتْ عَلَيْهِ فَلْيَمْشِ بِسَيْفِهِ إِلَى صَفَاةٍ، فَلْيَضْرِبْهُ حَتَّى يَنْكَسِرَ، ثُمَّ لِيَضْطَجِعَ لَهَا حَتَّى تَنْجَلِيَ عَمَّا انْجَلَيَتْ"
سیدنا خرشہ بن حر رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ک میرے بعد فتنے رونما ہوں گے، اس زمانے میں سویا ہوا شخص جاگنے والے سے، بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا ہوا چلنے والے سے بہتر ہو گا، جس پر ایسا زمانہ آئے اسے چاہیے کہ اپنی تلوار صفا پر لے جا کر مارے اور اسے توڑ دے، اور ان فتنوں کے سامنے (کھڑا ہونے کی بجائے) بیٹھ جائے، یہاں تک کہ اجالا ہو جائے۔
حكم دارالسلام: حديث منكر، تفرد به بن لهيعة، محمد بن يزيد وعبد الله بن عوف مجهولان
سیدنا ابوجمعہ حبیب بن سباع رضی اللہ عنہ ”جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے“ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے سال مغرب کی نماز پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کیا تم میں سے کسی کو معلوم ہے کہ میں نے عصر کی نماز بھی پڑھی ہے یا نہیں؟ لوگوں نے بتایا: یا رسول اللہ! آپ نے نمازِ عصر نہیں پڑھی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے اقامت کہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھی، پھر نمازِ مغرب کو دوبارہ لوٹایا۔
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا الاوزاعي ، قال: حدثني اسيد بن عبد الرحمن ، قال: حدثني صالح بن جبير ، قال: حدثني ابو جمعة ، قال: تغدينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعنا ابو عبيدة بن الجراح، قال: فقال: يا رسول الله، هل احد خير منا؟ اسلمنا معك وجاهدنا معك، قال:" نعم، قوم يكونون من بعدكم يؤمنون بي ولم يروني" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحٌ بْنُ جُبَيْر ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جُمُعَةَ ، قَالَ: تَغَدَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، قَالَ: فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ أَحَدٌ خَيْرٌ مِنَّا؟ أَسْلَمْنَا مَعَكَ وَجَاهَدْنَا مَعَكَ، قَالَ:" نَعَمْ، قَوْمٌ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِكُمْ يُؤْمِنُونَ بِي وَلَمْ يَرَوْنِي"
سیدنا ابوجمعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے کھانے میں ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے، ہمارے ساتھ سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ کہنے لگے: یا رسول اللّٰہ! کیا ہم سے بہتر بھی کوئی ہو گا؟ ہم نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور آپ کی معیت میں جہاد کیا؟ فرمایا: ”ہاں ایک قوم ہو گی جو تمہارے بعد آئے گی اور مجھ پر بن دیکھے ایمان لاۓ گی۔“
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا الاوزاعي ، قال: حدثني اسيد بن عبد الرحمن ، عن خالد بن دريك ، عن ابن محيريز ، قال: قلت لابي جمعة رجل من الصحابة: حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، احدثكم حديثا جيدا، تغدينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعنا ابو عبيدة بن الجراح، فقال: يا رسول الله، احد خير منا، اسلمنا معك، وجاهدنا معك؟ قال:" نعم، قوم يكونون من بعدكم يؤمنون بي ولم يروني" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ ، عَنْ ابْنُ مُحَيْرِيزٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جُمُعَةَ رَجُلٍ مِنَ الصَّحَابَةِ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا جَيِّدًا، تَغَدَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدٌ خَيْرٌ مِنَّا، أَسْلَمْنَا مَعَكَ، وَجَاهَدْنَا مَعَكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ، قَوْمٌ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِكُمْ يُؤْمِنُونَ بِي وَلَمْ يَرَوْنِي"
ابن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوجمعہ رضی اللّٰہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث سنائیے جو آپ نے نبی علیہ السلام سے سنی ہو، انہوں نے فرمایا: اچھا، میں تمہیں ایک عمدہ حدیث سناتا ہوں، ایک مرتبہ صبح کے کھانے میں ہم لوگ نبی علیہ السلام کے ساتھ شریک تھے، ہمارے ساتھ حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللّٰہ عنہ بھی تھے، وہ کہنے لگے، یا رسول اللّٰہ! کیا ہم سے بہتر بھی کوئی ہو گا؟ ہم نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور آپ کی معیت میں جہاد کیا؟ فرمایا: ”ہاں! ایک قوم ہو گی جو تمہارے بعد آئے گی اور مجھ پر بن دیکھے ایمان لائے گی۔“
حدثنا ابو المغيرة قال: حدثنا الاوزاعي قال: حدثني اسيد بن عبد الرحمن عن خالد بن دريك، عن ابن محيريز قال: قلت لابي جمعة رجل من الصحابة: حدثنا حديثا سمعته من رسول الله ﷺ قال: نعم، احدثكم حديثا جيدا، تغدينا مع رسول الله ﷺ ومعنا ابو عبيدة بن الجراح، فقال: يا رسول الله، احد خير منا، اسلمنا معك وجاهدنا معك؟ قال: نعم، قوم يكونون من بعدكم يؤمنون بي ولم يروني» حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جُمُعَةَ رَجُلٍ مِنَ الصَّحَابَةِ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: نَعَمْ، أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا جَيِّدًا، تَغَدَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَمَعَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدٌ خَيْرٌ مِنَّا، أَسْلَمْنَا مَعَكَ وَجَاهَدْنَا مَعَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَوْمٌ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِكُمْ يُؤْمِنُونَ بِي وَلَمْ يَرَوْنِي»
شیخ فرماتے ہیں کہ ان کی احادیث میں تکرار واقع ہوا ہے، اس لئے میں نے یہاں نہیں لکھیں۔
حدثنا ابو المغيرة ، قال: سمعت الاوزاعي ، قال: حدثني ربيعة بن يزيد ، قال: سمعت واثلة بن الاسقع ، يقول: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اتزعمون اني آخركم وفاة، الا إني من اولكم وفاة، وتتبعوني افنادا، يهلك بعضكم بعضا" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، يَقُولُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَتَزْعُمُونَ أَنِّي آخِرِكُمْ وَفَاةً، أَلَا إِنِّي مِنْ أَوَّلِكُمْ وَفَاةً، وَتَتْبَعُونِي أَفْنَادًا، يُهْلِكُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا"
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں تم سب سے آخر میں وفات پاؤں گا؟ یاد رکھو! میں تم سب سے پہلے وفات پا جاؤں گا، اور میرے بعد تم پر ایسے مصائب آئیں گے کہ تم خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگو گے۔“