مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16931
Save to word اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا ليث يعني ابن سعد ، عن يزيد بن الهاد ، عن عبد الوهاب بن ابي بكر ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن معاوية بن ابي سفيان ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين، ولن تزال هذه الامة امة قائمة على امر الله لا يضرهم من خالفهم حتى ياتي امر الله وهم ظاهرون على الناس" حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقَّهِْهُّ فِي الدِّينِ، وَلَنْ تَزَالَ هَذِهِ الْأُمَّةُ أُمَّةً قَائِمَةً عَلَى أَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا، وہ اپنی مخالفت کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے اور وہ لوگوں پر غالب ہو گا، اس پر مالک بن یخامر سکسکی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: اے امیر المؤمنین! میں نے سیدنا معاذ جبل رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں، تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے فرمایا: مالک کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 71، م: 1037
حدیث نمبر: 16932
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا يحيى بن حمزة ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، ان عمير بن هانئ حدثه، قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان على هذا المنبر، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: لا تزال طائفة من امتي قائمة بامر الله لا يضرهم من خذلهم، او خالفهم حتى ياتي امر الله عز وجل وهم ظاهرون على الناس" ، فقام مالك بن يخامر السكسكي فقال: يا امير المؤمنين، سمعت معاذ بن جبل يقول:" وهم اهل الشام"، فقال معاوية ورفع صوته: هذا مالك يزعم انه سمع معاذا، يقول:" وهم اهل الشام"حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ هَانِئٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَائِمَةً بِأَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، أَوْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ" ، فَقَامَ مَالِكُ بْنُ يَخَامِرٍ السَّكْسَكِيُّ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ يَقُولُ:" وَهُمْ أَهْلُ الشَّامِ"، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ وَرَفَعَ صَوْتَهُ: هَذَا مَالِكٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذًا، يَقُولُ:" وَهُمْ أَهْلُ الشَّامِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا، وہ اپنی مخالفت کرنے والوں یا بے یار و مددگار چھوڑ دینے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے اور وہ لوگوں پر غالب ہو گا، اس پر مالک بن یخامر سکسکی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: اے امیر المؤمنین! میں سیدنا معاذ جبل رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں، تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی آواز کو بلند کرتے ہوئے فرمایا: مالک کہہ رہے ہیں انہوں نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد اہل شام ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3641، م: 1037
حدیث نمبر: 16933
Save to word اعراب
حدثنا روح ، قال: حدثنا ابو امية عمرو بن يحيى بن سعيد ، قال: سمعت جدي يحدث، ان معاوية اخذ الإداوة بعد ابي هريرة يتبع رسول الله صلى الله عليه وسلم بها، واشتكى ابو هريرة، فبينا هو يوضئ رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع راسه إليه مرة، او مرتين وهو يتوضا، فقال:" يا معاوية إن وليت امرا فاتق الله عز وجل، واعدل"، قال: فما زلت اظن اني مبتلى بعمل لقول النبي صلى الله عليه وسلم حتى ابتليت حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّي يُحَدِّثُ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أَخَذَ الْإِدَاوَةَ بَعْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ يَتْبَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا، وَاشْتَكَى أَبُو هُرَيْرَةَ، فَبَيْنَا هُوَ يُوَضِّئُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ مَرَّةً، أَوْ مَرَّتَيْنِ وَهُو يَتَوَضَأ، فَقَالَ:" يَا مُعَاوِيَةُ إِنْ وُلِّيتَ أَمْرًا فَاتَّقِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَاعْدِلْ"، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَظُنُّ أَنِّي مُبْتَلًى بِعَمَلٍ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ابْتُلِيتُ
مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے تو ان کے پیچھے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے (ان کی خدمت سنبھالی اور) برتن لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلے گئے، ابھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرا رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دو مرتبہ ان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا: معاویہ! اگر تمہیں حکو مت ملے تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور عدل کرنا، وہ کہتے ہیں کہ مجھے اسی وقت یقین ہو گیا کہ مجھے کوئی ذمہ داری سونپی جائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لم يتبين لنا سماع جد عمرو بن يحيى من معاوية
حدیث نمبر: 16934
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت سعيد بن المسيب ، قال: قدم معاوية بن ابي سفيان المدينة، وكانت آخر قدمة قدمها، فاخرج كبة من شعر، فقال: ما كنت ارى ان احدا يصنع هذا غير اليهود، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم سماه الزور، قال: كانه يعني الوصال حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ، وَكَانَتْ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا، فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَصْنَعُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ، قَالَ: كَأَنَّهُ يَعْنِي الْوِصَالَ
سعید بن مسیّب رحمتہ اللّٰہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا، جس میں بالوں کا ایک گچھا نکال کر دکھایا اور فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح تو صرف یہودی کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوٹ کا نام دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3688، م: 2127
حدیث نمبر: 16935
Save to word اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابن عياش يعني إسماعيل ، عن عبد الله بن دينار ، وغيره، عن ابي حريز مولى معاوية، قال: خطب الناس معاوية بحمص، فذكر في خطبته: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " حرم سبعة اشياء، وإني ابلغكم ذلك وانهاكم عنه، منهن: النوح، والشعر، والتصاوير، والتبرج، وجلود السباع، والذهب، والحرير" حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ يَعْنِي إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، وَغَيْرِهِ، عَنْ أَبِي حَرِيزٍ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، قَالَ: خَطَبَ النَّاسَ مُعَاوِيَةُ بِحِمْصَ، فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَرَّمَ سَبْعَةَ أَشْيَاءَ، وَإِنِّي أُبْلِغُكُمْ ذَلِكَ وَأَنْهَاكُمْ عَنْهُ، مِنْهُنَّ: النَّوْحُ، وَالشِّعْرُ، وَالتَّصَاوِيرُ، وَالتَّبَرُّجُ، وَجُلُودُ السِّبَاعِ، وَالذَّهَبُ، وَالْحَرِيرُ"
ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے حمیص میں لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے اپنی گفتگو کے دوران ذکر کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کو حرام قرار دیا تھا، میں تم تک وہ پیغام پہنچا رہا ہوں اور میں بھی تمہیں اس سے منع کرتا ہوں، نوحہ، شعر، تصویر، خواتین کا حد سے زیادہ بناؤ سنگھار، درندوں کی کھالیں، سونا اور ریشم۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وعبدالله بن دينار ضعيف، وأبو حريز مجهول
حدیث نمبر: 16936
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا صفوان ، قال: حدثنا ابو الزاهرية ، عن معاوية بن ابي سفيان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما انا مبلغ والله يهدي، وقاسم والله يعطي، فمن بلغه مني شيء بحسن رغبة، وحسن هدى، فإن ذلك الذي يبارك له فيه، ومن بلغه مني شيء بسوء رغبة، وسوء هدي، فذاك الذي ياكل ولا يشبع" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا مُبَلِّغٌ وَاللَّهُ يَهْدِي، وَقَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِي، فَمَنْ بَلَغَهُ مِنِّي شَيْءٌ بِحُسْنِ رَغْبَةٍ، وَحُسْنِ هُدًى، فَإِنَّ ذَلِكَ الَّذِي يُبَارَكُ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ بَلَغَهُ منِّي شَيْءٌ بِسُوءِ رَغْبَةٍ، وَسُوءِ هَدْيٍ، فَذَاكَ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو صرف خزانچی ہوں، اصل دینے والا اللہ ہے، اس لیے میں جس شخص کو دل کی خوشی کے ساتھ کوئی بخشش دوں تو اسے اس کے لیے مبارک کر دیا جائے گا اور جسے اس کے شر سے بچنے کے لیے یا اس کے سوال میں اصرار کی وجہ سے کچھ دوں، وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا رہے اور سیراب نہ ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو الزاهرية لم يسمع من معاوية
حدیث نمبر: 16937
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا صفوان ، قال: حدثني ازهر بن عبد الله الهوزني قال ابو المغيرة في موضع آخر: الحرازي، عن ابي عامر عبد الله بن لحي ، قال: حججنا مع معاوية بن ابي سفيان ، فلما قدمنا مكة قام حين صلى صلاة الظهر، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن اهل الكتابين افترقوا في دينهم على ثنتين وسبعين ملة، وإن هذه الامة ستفترق على ثلاث وسبعين ملة يعني الاهواء، كلها في النار إلا واحدة، وهي الجماعة، وإنه سيخرج في امتي اقوام تجارى بهم تلك الاهواء كما يتجارى الكلب بصاحبه، لا يبقى منه عرق ولا مفصل إلا دخله" ، والله يا معشر العرب لئن لم تقوموا بما جاء به نبيكم صلى الله عليه وسلم، لغيركم من الناس احرى ان لا يقوم بهحَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَوْزَنِيُّ قَالَ أَبُو الْمُغِيرَةِ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: الْحَرَازِيُّ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لُحَيٍّ ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَامَ حِينَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابَيْنِ افْتَرَقُوا فِي دِينِهِمْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَإِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً يَعْنِي الْأَهْوَاءَ، كُلُّهَا فِي النَّارِ إِلَّا وَاحِدَةً، وَهِيَ الْجَمَاعَةُ، وَإِنَّهُ سَيَخْرُجُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ تَجَارَى بِهِمْ تِلْكَ الْأَهْوَاءُ كَمَا يَتَجَارَى الْكَلْبُ بِصَاحِبِهِ، لَا يَبْقَى مِنْهُ عِرْقٌ وَلَا مَفْصِلٌ إِلَّا دَخَلَهُ" ، وَاللَّهِ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ لَئِنْ لَمْ تَقُومُوا بِمَا جَاءَ بِهِ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَغَيْرُكُمْ مِنَ النَّاسِ أَحْرَى أَنْ لَا يَقُومَ بِهِ
ابوعامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو وہ ظہر کی نماز پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: یہود و نصاریٰ اپنے دین میں بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے، جبکہ یہ امت تہتر فرقوں میں میں تقسیم ہو جائے گی، وہ سب جہنم میں جائیں گے سوائے ایک کے اور وہ ایک فرقہ جماعت صحابہ کے نقش قدم پر ہو گا اور میری امت میں کچھ ایسی اقوام بھی آئیں گی جن پر یہ فرقے (اور خواہشات) اس طرح غالب آجائیں گی جیسے کتا کسی پر چڑھ دوڑتا ہے اور اس شخص کی کوئی رگ اور کوئی جوڑ ایسا نہیں رہتا جس میں زہر سرایت نہ کر جائے، اللّٰہ کی قسم! اے گروہ عرب! اگر تم اپنے نبی کی لائی ہوئی شریعت پر قائم نہ رہے تو دوسرے لوگ تو زیادہ ہی اس پر قائم نہ رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، وحديث افتراق الأمة منه صحيح بشواهده
حدیث نمبر: 16938
Save to word اعراب
حدثنا مروان بن شجاع ، قال: حدثني خصيف ، عن مجاهد ، وعطاء ، عن ابن عباس ، ان معاوية اخبره، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم " قصر من شعره بمشقص" ، فقلت لابن عباس: ما بلغنا هذا الامر إلا عن معاوية؟ فقال: ما كان معاوية على رسول الله صلى الله عليه وسلم متهماحَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُصَيْفٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَعَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أخْبَرَهُ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَصَّرَ مِنْ شَعَرِهِ بِمِشْقَصٍ" ، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا بَلَغَنَا هَذَا الْأَمْرُ إِلَّا عَنْ مُعَاوِيَةَ؟ فَقَالَ: مَا كَانَ مُعَاوِيَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّهَمًا
سیدنا ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 16939
Save to word اعراب
قال عبد الله بن احمد: حدثنا إبراهيم بن عبد الله بن بشار الواسطي ، حدثنا مؤمل ، وابو احمد ، او احدهما عن سفيان ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، عن معاوية ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قصر بمشقص" قَالَ عَبْدِ اللَّهِ بْنَ أَحْمَدَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَشَارٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، أو أحدهما عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَصَّرَ بِمِشْقَصٍ"
سیدنا ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على جعفر بن محمد
حدیث نمبر: 16940
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن تميم الداري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الدين النصيحة، إنما الدين النصيحة"، قالوا: لمن يا رسول الله؟ قال:" لله، ولكتابه، ولرسوله، ولائمة المسلمين، وعامتهم حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ، إِنَّمَا الدِّينُ النَّصِيحَةُ"، قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِرَسُولِهِ، وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَعَامَّتِهِمْ
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دین تو سراسر خیر خواہی کا نام ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کس کے لیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللّٰہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلمانوں کے حکمرانوں کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: قبل الحديث: 57، تعليقا، م: 55

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.