(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك رضي الله عنه , قال:" دخل النبي صلى الله عليه وسلم فإذا حبل ممدود بين الساريتين , فقال: ما هذا الحبل؟ , قالوا: هذا حبل لزينب فإذا فترت تعلقت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا حلوه ليصل احدكم نشاطه فإذا فتر فليقعد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ , فَقَالَ: مَا هَذَا الْحَبْلُ؟ , قَالُوا: هَذَا حَبْلٌ لِزَيْنَبَ فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ".
ہم سے ابو معمرعبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک رسی پر پڑی جو دو ستونوں کے درمیان تنی ہوئی تھی۔ دریافت فرمایا کہ یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے عرض کی کہ یہ زینب رضی اللہ عنہا نے باندھی ہے جب وہ (نماز میں کھڑی کھڑی) تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹکی رہتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں یہ رسی نہیں ہونی چاہیے اسے کھول ڈالو، تم میں ہر شخص کو چاہیے جب تک دل لگے نماز پڑھے، تھک جائے تو بیٹھ جائے۔
Narrated Anas bin Malik Once the Prophet (p.b.u.h) entered the Mosque and saw a rope hanging in between its two pillars. He said, "What is this rope?" The people said, "This rope is for Zainab who, when she feels tired, holds it (to keep standing for the prayer.)" The Prophet said, "Don't use it. Remove the rope. You should pray as long as you feel active, and when you get tired, sit down."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 251
(مرفوع) وقال عبد الله بن مسلمة , عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" كانت عندي امراة من بني اسد فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: من هذه؟ , قلت: فلانة لا تنام بالليل فذكر من صلاتها، فقال: مه عليكم ما تطيقون من الاعمال، فإن الله لا يمل حتى تملوا".(مرفوع) وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" كَانَتْ عِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ , قُلْتُ: فُلَانَةُ لَا تَنَامُ بِاللَّيْلِ فَذُكِرَ مِنْ صَلَاتِهَا، فَقَالَ: مَهْ عَلَيْكُمْ مَا تُطِيقُونَ مِنَ الْأَعْمَالِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا".
اور امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے مالک رحمہ اللہ نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میرے پاس بنو اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ فلاں خاتون ہیں جو رات بھر نہیں سوتیں۔ ان کی نماز کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا گیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بس تمہیں صرف اتنا ہی عمل کرنا چاہیے جتنے کی تم میں طاقت ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ تو (ثواب دینے سے) تھکتا ہی نہیں تم ہی عمل کرتے کرتے تھک جاؤ گے۔
Narrated 'Aisha: A woman from the tribe of Bani Asad was sitting with me and Allah's Apostle (p.b.u.h) came to my house and said, "Who is this?" I said, "(She is) So and so. She does not sleep at night because she is engaged in prayer." The Prophet said disapprovingly: Do (good) deeds which is within your capacity as Allah never gets tired of giving rewards till you get tired of doing good deeds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 251