صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرِ الصَّلَاةِ وَذِكْرِ اللَّهِ
مسجد میں نماز اور ذکر اللہ کے علاوہ مباح کاموں کے ابواب کا مجموعہ
848. (615) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ضَرْبِ الْخِبَاءِ وَاتِّخَاذِ بُيُوتِ الْقَصَبِ لِلنِّسَاءِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں عورتوں کے لئے خیمے اور بانس کے حجرے بنانے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1332
Save to word اعراب
نا محمد بن عبادة الواسطي ، نا ابو اسامة ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة " ان وليدة سوداء كانت لحي من العرب فاعتقوها، وكانت عندهم، فخرجت صبية لهم يوما عليها وشاح من سيور حمر، فوقع منها، فمرت الحدياة فحسبته لحما فخطفته، فطلبوه فلم يجدوه، فاتهموها به، ففتشوها حتى فتشوا قبلها، قال: فبينا هم كذلك إذ مرت الحدياة، فالقت الوشاح، فوقع بينهم، فقالت لهم: هذا الذي اتهمتموني به، وانا منه بريئة، وهاهو ذي كما ترون، فجاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسلمت، فكان لها في المسجد خباء او حفش، قالت: فكانت تاتيني فتجلس إلي، فلا تكاد تجلس مني مجلسة إلا قالت: ويوم الوشاح من تعاجيب ربنا إلا انه من بلدة الكفر انجاني فقلت لها:" ما بالك لا تجلسين مني مجلسا إلا قلت هذا؟" قالت: فحدثتني الحديث، قد خرجت ضرب القباب في المساجد للاعتكاف في كتاب الاعتكاف" نَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ ، نَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ وَلِيدَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ لِحَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ فَأَعْتَقُوهَا، وَكَانَتْ عِنْدَهُمْ، فَخَرَجَتْ صَبِيَّةٌ لَهُمْ يَوْمًا عَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ سُيُورٍ حُمْرٍ، فَوَقَعَ مِنْهَا، فَمَرَّتِ الْحُدَيَّاةُ فَحَسِبَتْهُ لَحْمًا فَخَطِفَتْهُ، فَطَلَبُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَاتَّهَمُوهَا بِهِ، فَفَتَّشُوهَا حَتَّى فَتَّشُوا قُبُلَهَا، قَالَ: فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ مَرَّتِ الْحُدَيَّاةُ، فَأَلْقَتِ الْوِشَاحَ، فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ، فَقَالَتْ لَهُمْ: هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ، وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ، وَهَاهُوَ ذِي كَمَا تَرَوْنَ، فَجَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَتْ، فَكَانَ لَهَا فِي الْمَسْجِدِ خِبَاءٌ أَوْ حِفْشٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تَأْتِيَنِي فَتَجْلِسُ إِلَيَّ، فَلا تَكَادُ تَجْلِسُ مِنِّي مَجْلَسَةً إِلا قَالَتْ: وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا إِلا أَنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي فَقُلْتُ لَهَا:" مَا بَالُكَ لا تَجْلِسِينَ مِنِّي مَجْلِسًا إِلا قُلْتِ هَذَا؟" قَالَتْ: فَحَدَّثَتْنِي الْحَدِيثَ، قَدْ خَرَّجْتُ ضَرَبَ الْقِبَابِ فِي الْمَسَاجِدِ لِلاعْتِكَافِ فِي كِتَابِ الاعْتِكَافِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک سیاہ فام عورت کسی عربی قبیلے کی لونڈی تھی۔ اُنہوں نے اسے آزاد کر دیا اور وہ اُن کے ساتھ ہی رہتی تھی۔ ایک روز اُن کی ایک لڑکی گھر سے باہر گئی۔ اُس نے سرخ رنگ کے چمڑے کا کمر بند ہار پہنا ہوا تھا۔ تو اُس کا وہ کمر بند ہار گر گیا۔ وہاں سے ایک چیل گزری تو اُس نے اُسے گوشت سمجھ کر اُچک لیا (اور چلی گئی) قبیلہ والوں نے اُسے تلاش کیا مگر اُنہیں کمر بند ہار نہ ملا ـ اُنہوں نے اس کی چوری کا الزام اُس لونڈی پر لگا دیا ـ پھر اُس کی تلاشی لی حتّیٰ کہ اُس کی شرم گاہ میں بھی تلاش کیا گیا ـ وہ اسی تلاش اور تحقیق میں تھے کہ چیل وہاں سے گزری تو اُس نے وہ کمر بند ہار پھینک دیا۔ وہ ہار اُن کے درمیان آکر گرا، تو اُس لونڈی نے انہیں کہا کہ یہی وہ ہار ہے جس کا الزام تم نے مجھ پر لگایا تھا حالانکہ میں اس سے بالکل بری تھی۔ اور اب وہ تمہارے سامنے پڑا ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر مسلمان ہوگئی، تو اُس کا خیمہ یا جھونپڑی مسجد میں (لگادی گئی) تھی، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ میرے پاس آکر بیٹھا کرتی تھی، اور جب بھی میرے پاس آکر بیٹھتی وہ یہ شعر پڑھتی وَيَوْمَ الْوِشَاِح مِنْ تَعَاجِيْبِ رَبَّنَا إِلَّا أَنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ اَلكُفْرِ أَنْجَانِيْ (اور کمربند ہار کی گمشدگی اور بازیابی کا دن میرے رب کے عجائبات میں سے ہے۔ مگر یہ کہ اس نے مجھے سر زمین کفر سے نجات عطا فرمادی۔) میں نے اُس سے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ تم جب بھی میرے پاس بیٹھتی ہو تو یہ شعر پڑھی ہو؟ تو اُس نے مجھے یہ واقعہ بیا ن کیا۔ میں نے اعتکاف کے لئے مساجد میں گنبد نما خیمے لگا نے کے متعلق احادیث کتاب الاعتکاف میں بیان کی ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.