وقال بعض الناس فإن نذر المشتري فيه نذرا فهو جائز بزعمه وكذلك إن دبره.وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فَإِنْ نَذَرَ الْمُشْتَرِي فِيهِ نَذْرًا فَهُوَ جَائِزٌ بِزَعْمِهِ وَكَذَلِكَ إِنْ دَبَّرَهُ.
اور بعض لوگوں نے کہا اگر مکرہ سے کوئی چیز خریدے اور خریدنے والا اس میں کوئی نذر کر دے تو یہ مدبر کرنا درست ہو گا۔
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر رضي الله عنه" ان رجلا من الانصار دبر مملوكا ولم يكن له مال غيره، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: من يشتريه مني؟"، فاشتراه نعيم بن النحام بثمان مائة درهم، قال: فسمعت جابرا، يقول: عبدا قبطيا مات عام اول.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟"، فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، قَالَ: فَسَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ.
ہم سے ابونعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک انصاری صحابی نے کسی غلام کو مدبر بنایا اور ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی اطلاع ملی تو دریافت فرمایا۔ اسے مجھ سے کون خریدے گا چنانچہ نعیم بن النحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا۔ بیان کیا کہ پھر میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ وہ ایک قبطی غلام تھا اور پہلے ہی سال مر گیا۔
Narrated Jabir: A man from the Ansar made his slave, a Mudabbar. And apart from that slave he did not have any other property. This news reached Allah's Apostle and he said, "Who will buy that slave from me?" So Nu'aim bin An-Nahham bought him for 800 Dirham. Jabir added: It was a coptic (Egyptian) slave who died that year.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 80