558 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا إبراهيم بن عقبة، ومحمد بن ابي حرملة قال سفيان قال احدهما اخبرني كريب، عن ابن عباس، عن اسامة وقال الآخر: اخبرني كريب، عن اسامة وكان ردف رسول الله صلي الله عليه وسلم من عرفة حتي اتي المزدلفة قال: «دفعت مع رسول الله صلي الله عليه وسلم من عرفة فلما اتي الشعب نزل؟ فبال ولم يقل هراق الماء، ثم آتيته بالإداوة فتوضا وضوءا خفيفا؟» فقلت الصلاة يا رسول الله؟ قال: «الصلاة امامكم فلما اتي جمعا صلي صلاة المغرب ثم حطوا رحالهم ثم صلي العشاء» قال سفيان:" لم يختلف إبراهيم بن عقبة ومحمد في شيء من هذا الحديث إلا ان ذا قال كريب عن اسامة وقال: هذا كريب عن ابن عباس عن اسامة"558 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ أَحَدُهُمَا أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ وَقَالَ الْآخَرُ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنْ أُسَامَةَ وَكَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّي أَتَي الْمُزْدَلِفَةَ قَالَ: «دَفَعْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ فَلَمَّا أَتَي الشِّعْبَ نَزَلَ؟ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ هَرَاقِ الْمَاءَ، ثُمَّ آتَيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ فَتَوَضَّأَ وَضُوءًا خَفِيفًا؟» فَقُلْتُ الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكُمْ فَلَمَّا أَتَي جَمْعًا صَلَّي صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثُمَّ حَطُّوا رِحَالَهُمْ ثُمَّ صَلَّي الْعِشَاءَ» قَالَ سُفْيَانُ:" لَمْ يَخْتَلِفْ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ وَمُحَمَّدٌ فِي شَيْءٍ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ إِلَّا أَنَّ ذَا قَالَ كُرَيْبٌ عَنْ أُسَامَةَ وَقَالَ: هَذَا كُرَيْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ"
558- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں: نبی اکرم کے عرفہ سے مزدلفہ جانے تک سیدنا اسامہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفہ سے روانہ ہوا۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی کے پاس تشریف لائے تو آپ سواری سے اترے۔ وہاں آپ نے پیشاب کیا۔ یہاں راوی نے پانی بہانے کا ذکر نہیں کیا۔ پھر میں برتن لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے مختصر وضو کیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نماز ادا کریں گے۔ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”نماز آگے ہوگی۔“ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لے آئے وہاں آپ نے مغرب کی نماز ادا کی پھر لوگوں نے اپنے پالان اتارے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا کی۔ سفیان کہتے ہیں۔ ابراہیم بن عقبہ اور محمد نامی راوی نے اس روایت کی کسی بھی چیز میں اختلاف ہے، ایک راوی کہتا ہے، یہ کریب کے حوالے سے سیدنا اسامہرضی اللہ عنہ سے منقول ہے، جبکہ دوسرا راوی یہ کہتا ہے، کریب کے سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 139، 181، 1666، 1667، 1669، 1672، 2999، 4413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1280، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1465 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 64، 973، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1594 برقم: 3857، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 608، 3011، 3018»