حَدِيثُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ الْأَسَدِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے منقول روایات حدیث نمبر 310
310- سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما، سیدہ حبیبہ بنت ام حبیبہ رضی اللہ عنہما کے حوالے سے ان کی والدہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے سیدہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کا یہ بیان نقل کرتی ہیں، ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک سرخ تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔ ”اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے، عربوں کے لئے اس شر کے حوالے سے بربادی ہے، جو قریب آچکا ہے آج یاجوج ماجوج کی رکاوٹ کا اتنا حصہ کھل گیا ہے۔“
سفیان نامی راوی نے دس کا نشان بنا کر یہ بات بتائی۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم لوگ ہلاکت کا شکار ہوجائیں گے، جبکہ ہمارے درمیان نیک لوگ بھی موجود ہوں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں! جب برائی زیادہ ہوجائے گی (تو سب لوگ ہلاکت کا شکار ہوجائیں گے)۔“ سفیان کہتے ہیں: میری یاداشت کے مطابق اس روایت میں چار خواتین کا تذکرہ ہے اور یہ سب صحابیات ہیں ان میں سے دو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ہیں سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا اور دو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سوتیلی صاحبزادیاں ہیں یعینی سیدہ زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ حبیبہ بنت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا۔ ان کے والد کا نام عبید اللہ بن حجش رضی اللہ عنہ تھا جن کا انتقال حبشہ کی سرزمین پر ہوا تھا۔ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى ”الأنبياء“برقم: 3346، 3598، 5293، 7059، 7135، ومسلم فى ”الفتن“ برقم: 2880، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 327، 6831، والنسائي فى «الكبرى» 166، برقم: 11249 186، برقم: 11270، والترمذي فى "جامعه" 5، برقم: 2187، وابن ماجه فى «سننه» 9، برقم: 3953، والبيهقي فى «سننه الكبير» 13، برقم: 20254 13، برقم: 20255، وأحمد فى «مسنده» 1674، برقم: 28056 1674، برقم: 28057 1675، برقم: 28059، وأبو يعلى في”مسنده“ برقم: 7155، برقم: 7159، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20749، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» 24، برقم: 38369، والطبراني فى «الكبير» 21، برقم: 135 21، برقم: 136 22، برقم: 137 23، برقم: 138 25، برقم: 142، والطبراني فى «الأوسط» 18، برقم: 7319»
|