صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْقَدَرِ
کتاب: تقدیر کے بیان میں
The Book of Al-Qadar (Divine Preordainment)
2. بَابُ جَفَّ الْقَلَمُ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ:
باب: اللہ کے علم (تقدیر) کے مطابق قلم خشک ہو گیا۔
(2) Chapter. (What is said regarding) the pen has become dry (i.e., after the writing has been completed), with Allah’s Knowledge.
حدیث نمبر: Q6596
Save to word اعراب English
{واضله الله على علم} وقال ابو هريرة قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: «جف القلم بما انت لاق» . قال ابن عباس: {لها سابقون} سبقت لهم السعادة.{وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَى عِلْمٍ} وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لاَقٍ» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {لَهَا سَابِقُونَ} سَبَقَتْ لَهُمُ السَّعَادَةُ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وأضله الله على علم‏» جیسا اللہ کے علم میں تھا اس کے مطابق ان کو گمراہ کر دیا۔ (یہ ترجمہ باب خود ایک حدیث میں مذکور ہے جسے امام احمد اور ابن حبان نے نکالا ہے۔) اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے ساتھ ہونے والا ہے، اس پر قلم خشک ہو چکا ہے (وہ لکھا جا چکا ہے) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «لها سابقون‏» کی تفسیر میں فرمایا کہ نیک بختی پہلے ہی ان کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔
حدیث نمبر: 6596
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا يزيد الرشك، قال: سمعت مطرف بن عبد الله بن الشخير، يحدث، عن عمران بن حصين، قال: قال رجل: يا رسول الله، ايعرف اهل الجنة من اهل النار؟ قال:" نعم"، قال: فلم يعمل العاملون، قال:" كل يعمل لما خلق له، او لما يسر له".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ الرِّشْكُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُعْرَفُ أَهْلُ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَلِمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ، قَالَ:" كُلٌّ يَعْمَلُ لِمَا خُلِقَ لَهُ، أَوْ لِمَا يُسِّرَ لَهُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید رشک نے بیان کیا، انہوں نے مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے سنا، وہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ ایک صاحب نے (یعنی خود انہوں نے) عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا جنت کے لوگ جہنمیوں میں سے پہچانے جا چکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں انہوں نے کہا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے یا جس کے لیے اسے سہولت دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Imran bin Husain: A man said, "O Allah's Apostle! Can the people of Paradise be known (differentiated) from the people of the Fire; The Prophet replied, "Yes." The man said, "Why do people (try to) do (good) deeds?" The Prophet said, "Everyone will do the deeds for which he has been created to do or he will do those deeds which will be made easy for him to do." (i.e. everybody will find easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 595


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.