(مرفوع) حدثنا احمد بن إسحاق السورماري، قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الله، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يصلي عند الكعبة وجمع قريش في مجالسهم، إذ قال قائل منهم: الا تنظرون إلى هذا المرائي، ايكم يقوم إلى جزور آل فلان فيعمد إلى فرثها ودمها وسلاها فيجيء به، ثم يمهله حتى إذا سجد وضعه بين كتفيه فانبعث اشقاهم، فلما سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم وضعه بين كتفيه، وثبت النبي صلى الله عليه وسلم ساجدا، فضحكوا حتى مال بعضهم إلى بعض من الضحك، فانطلق منطلق إلى فاطمة عليها السلام وهي جويرية فاقبلت تسعى، وثبت النبي صلى الله عليه وسلم ساجدا، حتى القته عنه واقبلت عليهم تسبهم، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، قال: اللهم عليك بقريش، اللهم عليك بقريش، اللهم عليك بقريش، ثم سمى اللهم عليك بعمرو بن هشام، وعتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، والوليد بن عتبة، وامية بن خلف، وعقبة بن ابي معيط، وعمارة بن الوليد، قال عبد الله: فوالله لقد رايتهم صرعى يوم بدر، ثم سحبوا إلى القليب قليب بدر، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: واتبع اصحاب القليب لعنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السُّورَمَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي عِنْدَ الْكَعْبَةِ وَجَمْعُ قُرَيْشٍ فِي مَجَالِسِهِمْ، إِذْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَى هَذَا الْمُرَائِي، أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى جَزُورِ آلِ فُلَانٍ فَيَعْمِدُ إِلَى فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلَاهَا فَيَجِيءُ بِهِ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ فَانْبَعَثَ أَشْقَاهُمْ، فَلَمَّا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا، فَضَحِكُوا حَتَّى مَالَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ مِنَ الضَّحِكِ، فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَأَقْبَلَتْ تَسْعَى، وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا، حَتَّى أَلْقَتْهُ عَنْهُ وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، قَالَ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، ثُمَّ سَمَّى اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ، وَعُمَارَةَ بْنِ الْوَلِيدِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ، ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ الْقَلِيبِ لَعْنَةً".
ہم سے احمد بن اسحاق سرماری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق کے واسطہ سے بیان کیا۔ انہوں نے عمرو بن میمون سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے پاس کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ قریش اپنی مجلس میں (قریب ہی) بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ان میں سے ایک قریشی بولا اس ریاکار کو نہیں دیکھتے؟ کیا کوئی ہے جو فلاں قبیلہ کے ذبح کئے ہوئے اونٹ کا گوبر، خون اور اوجھڑی اٹھا لائے۔ پھر یہاں انتظار کرے۔ جب یہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) سجدہ میں جائے تو گردن پر رکھ دے (چنانچہ اس کام کو انجام دینے کے لیے) ان میں سے سب سے زیادہ بدبخت شخص اٹھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک پر یہ غلاظتیں ڈال دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی کی حالت میں سر رکھے رہے۔ مشرکین (یہ دیکھ کر) ہنسے اور مارے ہنسی کے ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہونے لگے۔ ایک شخص (غالباً ابن مسعود رضی اللہ عنہ) فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے۔ وہ ابھی بچہ تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا دوڑتی ہوئی آئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی سجدہ ہی میں تھے۔ پھر (فاطمہ رضی اللہ عنہا نے) ان غلاظتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر سے ہٹایا اور مشرکین کو برا بھلا کہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر کے فرمایا ” یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر۔ یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر۔ یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر۔ “ پھر نام لے کر کہا یا اللہ! عمرو بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف، عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ ابن ولید کو ہلاک کر۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! میں نے ان سب کو بدر کی لڑائی میں مقتول پایا۔ پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنویں والے اللہ کی رحمت سے دور کر دئیے گئے۔
Narrated `Amr bin Maimun [??]: `Abdullah bin Mas`ud said, "While Allah's Apostle was praying beside the Ka`ba, there were some Quraish people sitting in a gathering. One of them said, 'Don't you see this (who does deeds just to show off)? Who amongst you can go and bring the dung, blood and the Abdominal contents (intestines, etc.) of the slaughtered camels of the family of so and so and then wait till he prostrates and put that in between his shoulders?' The most unfortunate amongst them (`Uqba bin Abi Mu'ait) went (and brought them) and when Allah's Apostle prostrated, he put them between his shoulders. The Prophet remained in prostration and they laughed so much so that they fell on each other. A passerby went to Fatima, who was a young girl in those days. She came running and the Prophet was still in prostration. She removed them and cursed upon the Quraish on their faces. When Allah's Apostle completed his prayer, he said, 'O Allah! Take revenge on Quraish.' He said so thrice and added, 'O Allah! take revenge on `Amr bin Hisham, `Utba bin Rabi`a, Shaiba bin Rabi`a, Al-Walid bin `Utba, Umaiya bin Khalaf, `Uqba bin Abi Mu'ait and `Umar a bin Al-Walid." `Abdullah added, "By Allah! I saw all of them dead in the battle field on the day of Badr and they were dragged and thrown in the Qalib (a well) at Badr: Allah's Apostle then said, 'Allah's curse has descended upon the people of the Qalib (well).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 499