حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال: حدثني محمد بن هلال بن ابي هلال مولى ابن كعب المذحجي، عن ابيه، انه سمع ابا هريرة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”لا يحل لرجل ان يهجر مؤمنا فوق ثلاثة ايام، فإذا مرت ثلاثة ايام فليلقه فليسلم عليه، فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الاجر، وإن لم يرد عليه فقد برئ المسلم من الهجرة.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلاَلِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ مَوْلَى ابْنِ كَعْبٍ الْمَذْحِجِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ مُؤْمِنًا فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، فَإِذَا مَرَّتْ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ فَلْيَلْقَهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَإِنْ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ فَقَدِ اشْتَرَكَا فِي الأَجْرِ، وَإِنْ لَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَرِئ الْمُسْلِمُ مِنَ الْهِجْرَةِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مومن بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ جب تین دن گزر جائیں تو اسے چاہیے کہ اس سے ملاقات کرے اور سلام کہے۔ اگر وہ سلام کا جواب دے دے تو اجر و ثواب میں دونوں شریک ہو گئے اور اگر وہ جواب نہ دے تو سلام کہنے والا قطع تعلقی کے گناہ سے بری ہے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فيمن يهجر أخاه المسلم: 4912 - الإرواء: 94/7»