اخبرنا عبد الاعلى ابو همام، نا داود وهو ابن ابي هند , عن شهر بن حوشب قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية، فمروا برجل اعرابي في غنيمة له، فقالوا له: اذبح لنا فجاءهم بعيره، فقالوا: هذه مهزولة، فجاءهم بآخر، فقالوا: هذا مهزول، فاخذوا شاة سمينة فذبحوها، واكلوا، فلما اشتد الحر وكان له غنيمة في ظل له، فقالوا له: اخرج غنمك حتى نستظل في هذا الظل، فقال: إن غنمي ولدوا، وإني متى ما اخرجتها فيصيبها السموم تخدج، فقالوا: انفسنا احب إلينا من غنمك، فاخرجوها، فخرجت، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فانتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جاءت السرية، فسالهم، فجعلوا يحلفون بالله ما فعلوا، فقال: والله لقد فعلوا الذي اخبرتك به، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من القوم، فقال: ((إن يك في القوم خير فعند هذا))، فساله فاخبره، فقال: مثل ما قال الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تتهافتون في الكذب تهافت الفراش في النار، وإن كل كذب مكتوب لا محالة كذبا إلا ثلاثة: الكذب في الحرب والحرب خدعة، والكذب بين الرجلين ليصلح بينهما، وكذب الرجل على امراته يمنيها".أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى أَبُو هَمَّامٍ، نا دَاوُدُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدَ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، فَمَرُّوا بِرَجُلٍ أَعْرَابِيٍّ فِي غَنِيمَةٍ لَهُ، فَقَالُوا لَهُ: اذْبَحْ لَنَا فَجَاءَهُمْ بَعِيرَهُ، فَقَالُوا: هَذِهِ مَهْزُولَةٌ، فَجَاءَهُمْ بِآخَرَ، فَقَالُوا: هَذَا مَهْزُولٌ، فَأَخَذُوا شَاةً سَمِينَةً فَذَبَحُوهَا، وَأَكَلُوا، فَلَمَّا اشْتَدَّ الْحَرُّ وَكَانَ لَهُ غَنِيمَةٌ فِي ظِلٍّ لَهُ، فَقَالُوا لَهُ: أَخْرِجْ غَنَمَكَ حَتَّى نَسْتَظِلَّ فِي هَذَا الظِّلِّ، فَقَالَ: إِنَّ غَنَمِي وَلِدُوا، وَإِنِّي مَتَى مَا أَخْرَجْتُهَا فَيُصِيبُهَا السَّمُومُ تَخْدُجُ، فَقَالُوا: أَنْفُسُنَا أَحَبُّ إِلَيْنَا مِنْ غَنَمِكَ، فَأَخْرَجُوهَا، فَخَرَجَتْ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَانْتَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَتِ السَّرِيَّةُ، فَسَأَلَهُمْ، فَجَعَلُوا يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا فَعَلُوا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ فَعَلُوا الَّذِي أَخْبَرْتُكَ بِهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: ((إِنْ يَكُ فِي الْقَوْمِ خَيْرٌ فَعِنْدَ هَذَا))، فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: مِثْلُ مَا قَالَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَتَهَافَتُونَ فِي الْكَذِبِ تَهَافُتَ الْفَرَاشِ فِي النَّارِ، وَإِنَّ كُلَّ كَذِبٍ مَكْتُوبٌ لَا مَحَالَةَ كَذِبًا إِلَّا ثَلَاثَةً: الْكَذِبُ فِي الْحَرْبِ وَالْحَرْبُ خُدْعَةٌ، وَالْكَذِبُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمَا، وَكَذِبُ الرَّجُلِ عَلَى امْرَأَتِهِ يُمَنِّيهَا".
شہر بن حوشب نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، وہ ایک اعرابی کے پاس گزرے جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا، انہوں نے اسے کہا: ہمارے لیے ذبح کرو، پس وہ ایک بکری لے کر ان کے پاس آیا، تو انہوں نے کہا: یہ تو لاغر ہے، وہ ایک دوسری لایا تو انہوں نے کہا: یہ بھی لاغر ہے، پس انہوں نے ایک موٹی تازی بکری پکڑی اور اسے ذبح کر کے کھا لیا، جب گرمی کی تپش زیادہ ہوئی اور اس کی بکریاں اس کے سائبان میں تھیں، انہوں نے اسے کہا: اپنی بکریاں نکالو حتیٰ کہ ہم اس سائبان میں سایہ حاصل کریں، اس نے کہا: میری بکری نے ابھی ابھی بچہ جنا ہے، اگر میں نے اس باہر نکالا تو وہ فوراً ہی تپش سے متاثر ہو جائے گی کہ وہ ناقص الخلقت ہو جائے گی، انہوں نے کہا: تیری بکری کی نسبت ہمیں اپنی جانیں زیادہ عزیز ہیں، پس انہوں نے اسے نکال باہر کیا، پس وہ باہر نکل گئی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا تو آپ کو بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتظار فرمایا حتیٰ کہ وہ لشکر آ گیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا:، وہ اللہ کی قسم اٹھانے لگے کہ انہوں نے ایسے نہیں کیا، اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے آپ کو جو بتایا ہے وہ انہوں نے کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں میں سے ایک آدمی کو دیکھا اور فرمایا: ”اگر ان میں کوئی خیر ہے تو وہ اس میں ہے۔“ پس آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تو اس نے آپ کو بالکل اسی طرح بتا دیا جس طرح کہ اعرابی نے کہا: تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جھوٹ میں اس طرح گرتے ہو جس طرح پتنگے آگ میں گرتے ہیں، ہر جھوٹ ضرور جھوٹ لکھا جاتا ہے سوائے تین کے: جنگ میں جھوٹ، جبکہ لڑائی دھوکے کے نام ہے، دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا اور آدمی کا اپنی اہلیہ کو خوش کرنے کے لیے اس سے جھوٹ بولنا۔“
تخریج الحدیث: «المعجم الكبير للطبراني: 164/24، وهناد بن السري فى الزهد: 634/2، رقم: 1374. اسناده مرسلً حسن.»
اخبرنا ابو معاوية، نا داود بن ابي هند، عن شهر بن حوشب قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بسرية فذكر نحوه، وقال: غنيمة في خيمة له فادخلوا خيولهم.أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِيَّةٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ: غَنِيمَةٌ فِي خَيْمَةٍ لَهُ فَأَدْخَلُوا خُيُولَهُمْ.
شہر بن حوشب نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، پس راوی نے حدیث سابق کے مانند ذکر کیا، اور کہا: ریوڑ ایک خیمے میں تھا، پس انہوں نے اپنے گھوڑے داخل کر دیئے۔