أخبرنا سلیمان بن حرب، نا حماد بن زید، عن ایوب قال: سمعت عطاء یقول: سمعت ابن عباس یقول اشهد علٰی رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم، او قال: اشهد علی ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم خرج فی یوم عید، فصلی ثم خطب، فظن انه لم تسمع النسائ فاتاهن بعد ثـلاث، فوعظهن وحثهن علی الصدقة، فجعلت المرأۃ تلقی بالقرط، وبالخاتم، ویاخذ بلال ذٰلک یجمعه فی ثوبهٖ.أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ، عَنْ اَیُّوْبَ قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً یَقُوْلُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ اَشْهَدُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، اَوْ قَالَ: اَشْهَدُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِیْ یَوْمِ عِیْدٍ، فَصَلَّی ثُمَّ خَطَبَ، فَظَنَّ اَنَّهٗ لَمْ تَسْمَعِ النِّسَائُ فَاَتَاهُنَّ بَعْدَ ثَـلَاثٍ، فَوَعَظَهُنَّ وَحَثَّهُنَّ عَلَی الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی بِالْقُرْطِ، وَبِالْخَاتَمِ، وَیَاخُذُ بِلَالٌ ذٰلِکَ یَجْمَعُهٗ فِیْ ثَوْبِهٖ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن (عیدگاہ کی طرف) تشریف لے گئے، تو آپ نے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، تو آپ کو گمان ہوا کہ خواتین نے نہیں سنا، پس تین (دن) کے بعد آپ ان کے ہاں تشریف لائے، تو آپ نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور صدقہ کرنے کی ترغیب دی تو خواتین اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں اتار کر پھینکنے لگیں، اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ انہیں اٹھا کر اپنے کپڑے میں جمع کرنے لگے۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العلم، باب عظة الامام النساء وتعليمهن، رقم: 98. مسلم، كتاب صلاة العيدين، رقم: 885. سنن ابوداود، رقم: 1143، 1142. سنن ابن ماجه، رقم: 1273. مسند احمد: 220/1. سنن دارمي، رقم: 1603. مسند حميدي، رقم: 476.»