علم کے بیان میں قرآن کے علاوہ کچھ لکھنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے سے بچنے کے متعلق۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرا کلام) مجھ سے مت لکھو اور جس نے کچھ مجھ سے سن کر لکھا ہو تو وہ اس کو مٹا ڈالے مگر قرآن کو نہ مٹائے۔ البتہ میری حدیث بیان کرو اس میں کچھ حرج نہیں اور جس نے قصداً مجھ پر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں ہے جیسے کسی اور پر جھوٹ باندھنا، (کیونکہ اور کسی پر جھوٹ باندھنے سے جھوٹ بولنے والے کا نقصان ہو گا یا جس پر جھوٹ باندھا اس کا بھی یا اور تین آدمیوں کا سہی۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے ایک عالم گمراہ ہو گا اور دنیا کو نقصان پہنچے گا)۔ پھر جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ باندھے، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
سیدنا سمرہ بن جندب اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ خیال کرتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے، تو وہ خود جھوٹا ہے۔
|