اپنے اور اہل و عیال کے اخراجات عورت کا حق یہ ہے کہ وہ اپنے خاوند کے مال سے معروف طریق پر اس کے اہل و عیال پر خرچ کرے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہند (ابوسفیان کی بیوی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم پوری زمین کی پیٹھ پر کوئی ایسے گھر والے نہ تھے، جن کے متعلق مجھے یہ پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ ان کو ذلیل کر دے، سوائے آپ کے گھر والوں کے (لیکن اب) پوری زمین کی پشت پر ایسے گھر والے نہیں ہیں جن کا عزت والا ہو جانا مجھے زیادہ پسند ہو، سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ہاں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ پھر ہندہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) کنجوس آدمی ہیں۔ اگر میں اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے کچھ اس کے اہل و عیال پر خرچ کروں تو مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اچھے طریقے کے ساتھ (فضول خرچی سے بچ کر اس کے اہل و عیال پر) خرچ کرے تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں۔
|